راولاکوٹ (نمائندہ خصوصی) کشمیر کے تاریخ ساز منصوبہ زیر تعمیر مینار کشمیر ،کشمیر میوزیم، اور شہدائے کشمیر لائبرری راولاکوٹ کی آفیشل ویب سائٹ www.minarekashmir.com کا افتتاح کمشنر پونچھ نے ایک مختصر تقریب میں کیا ۔ ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز اور اس تاریخ ساز منصوبہ کا نام، ڈیزائن (مینار کشمیر) سنگولہ سے تعلق رکھنے والے سوشل نوجوان متحدہ عرب امارات میںمقیم کشمیرایکسپریس کے بیورو چیف نے رکھا۔
ویب سائٹ کی تیاری میں مواد کی معاونت جنرل سیکرٹری شہدائے کشمیر مموریل کانفرنس سردار عبدالخالق نے کی اور افتتاحی تقریب کی میزبانی بھی اپ ہی نے سر انجام دی۔مہمان خصوصی ظفر محمود کمشنر پونچھ کے علاوہ تقریب کے صدر سردار صدیق خان دوسری سر کردہ سماجی ،سیاسی شخصیات سردار اعجاز افضل خان،ایڈیشنل سیکرٹری صابر حسین،ڈاکٹر غلام حسین،سردار زبیر ایوب ممتاز دانشور ڈاکٹر محمد صغیر ،ن لیگ کے رہنما اصغر خان،محمد افضل خان، محمد زبیر قادری،سنگولہ تنظیم الاعوان کے نو منتخب صدر محمد حنیف خان،مشتاق احمد،لبریشن فرنٹ کے صابر کشمیری کے علاوہ صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے نے بھی بھر پور شرکت کی ۔مینار کشمیر (پرانا نام سیاسی ٹیکری،دارلجہاد) راولاکوٹ قصائی گلی قبرستان کے بغل میں واقعہ ہے جسکی تاریخی سیاسی لحاظ سے کافی اہمیت ہے۔
15اگست 1947 کو مینار کشمیر راولاکوٹ کے مقام پر ہونے والا اعلان بغاوت ہی تحریک آزادی کشمیر کے اس مرحلے کا نقظہ آغاز ہے۔اور یوںسیاسی ٹیکری (مینار کشمیر) جس کا نام راجہ حیدر خان مسلم کانفرنس نے دارلجہاد تجویز کیا تھا بعد ازاں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے باقاعدہ گورنمنٹ نوٹیفکشن جاری کیا تھا۔تاریخی اعتبار اور اہمیت اسکی وہی ہے ( سیاسی ٹیکری ،دارلجہاد ) مگر دنیا کو بتانے کے لیئے مینار کشمیر نام موزوں قرار دیا گیا ۔کشمیر کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔مزید تفصیلات کے لئے سوشل میڈیا اور ویب سائٹ میں پڑھی جا سکتی ہیں۔
مینار کشمیرکا منصوبہ ایک اہمیت کا حامل ہے۔نا صرف ایک تاریخ کو محفوظ کیا جا رہا ہے بلکہ دنیا کے اُپر ایک نئی تاریخ کو بھی رقم کیا جا رہا ہے اس مینار سے دنیا میں کشمیر کے نام کو پہچان ملے گی اور آزادی کشمیر کو بھی ایک بڑی ٹقویت ملے گی ۔یہ منصوبہ کی تکمیل سے بہت سے لوگ شہدائے کشمیر لائبرئری سے مستفید ہوں گے اور اس طرح کشمیر میوزیم سے کشمیری ورثہ کو انے والی نسلوں کے لیئے محفوظ کیا جائے گا اس طرح 80فٹ اونچا مینار شہر کی خوبصورتی کے علاوہ سیاحتی سیکٹر کو تقویت ملے گی ۔یہ ایک غیر سیاسی منصوبہ ہے جو کہ عوام کے مدد کے تحت لائبرری کا کام مکمل ہو چکا ہے جب کہ میوزیم کا کام ادھا بھی مکمل نہیں ہو سکا ۔دنیا میں اس طرح کے تاریخی منصوبہ جات کو حکومت وقت کی زمہ داری ہوتی ہے مگر نا اہل اور بے حس حکومت کو نصف صدی گزرنے کے بعد بھی اساس تک نہیں ہوا۔یاد رہے یہ منصوبہ کو دس سال سے زاہد عرصہ گزر چکا ہے اس وقت تک کی کوششیوں کا سہرا سردار عبدالخالق ایڈووکیٹ کو جاتا ہے جنہوں نے نا مسائد حالات میں رہ کر اج ایک شکل ہمارے سامنے موجود ہے ۔
یاد رہے اس منصوبہ کو 10 سال سے زاہد عرصہ گزر گیا مگر بہت سے رالاکوٹ میں موجود لوگوں کو ابھی تک نا سیاسی ٹیکری کا پتہ ہے نا دارلجہاد اور نہ ہی مینار کشمیر سے واقفیت ہے ۔اس امر کو سامنے رکھتے ہوئے اج کے جدیددور میں جہاں ویب سائٹس اور سوشل میڈیا جیسے چیزوں سے تقریبا ہر ادمی جڑا ہوا ہے ویب سائٹ کی لانچنگ اور سوشل میڈیا پیجز سے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی ہو گی نہ صرف اندرون ملک بلکہ دنیا کے ہر کونے میں بیٹھا ادمی سے سے مستفید ہو گا۔