فلسطین (جیوڈیسک) اسرائیل نے مسجدالاقصیٰ کے داخلی راستوں پر نصب کیا جانے والا متنازعہ سکیورٹی سسٹم ختم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اب میٹل ڈیٹیکٹرز کی بجائے پوشیدہ اشیاء کا پتا چلانے والے ’جدید ترین کیمرے‘ نصب کیے جائیں گے۔
ایک ہفتہ قبل اسرائیل نے سکیورٹی انتظامات سخت کرتے ہوئے ’بیت المقدس‘ تک مسلمانوں کی رسائی محدود کر دی تھی۔ ان انتظامات کے تحت نہ صرف میٹل ڈیٹیکڑز نصب کیے گئے تھے بلکہ پچاس برس سے کم عمر مردوں کو بھی مسجد الاقصی تک رسائی فراہم کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
اس اسرائیل اقدام کے بعد نہ صرف فلسطینیوں نے احتجاجی سلسلہ شروع کر دیا تھا بلکہ دنیا کے دیگر مسلم ممالک نے بھی اس حوالے سے احتجاج کیا تھا۔ اسرائیل کے خلاف شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں کم از کم آٹھ فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔
اب ان میٹل ڈیٹیکٹرز کو ہٹانے کا مقصد اسرائیل اور مسلم دنیا کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنا بتایا گیا ہے۔ قبل ازیں فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی کہا تھا کہ حالات کنٹرول سے باہر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے امریکی انتظامیہ سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ بڑھائیں۔
مسجد الاقصیٰ کے انتظامی امور ایک معاہدے کے تحت اردن کے پاس ہیں اور اس اقدام کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والے اردن اور اسرائیل کے مابین بھی تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ مسلمان مذہبی رہنما اسرائیل کے اس اقدام کو قبول کریں گے یا نہیں کیوں کہ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے منگل کے روز ہی یہ فیصلہ کیا کہ میٹل ڈیٹیکڑز کو ’’جدید ترین ٹیکنالوجی‘ سے تبدیل کیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل اب وہاں ایسے کیمرے نصب کرنا چاہتا ہے، جس سے پوشیدہ اشیاء کا پتہ لگایا جا سکے گا۔
اسرائیل نے میٹل ڈیٹیکٹرز نصب کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا تھا، جب مسلمانوں کے زیر انتظام اس مسجد کے ایک حصے میں ایک حملے کے دوران دو اسرائیلی پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسرائیل سکیورٹی کے انتظامات کو بہانہ بنا کر مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد الاقصیٰ پر اپنا کنٹرول بڑھانا چاہتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔