سعودی عرب (جیوڈیسک) کیا کوئی ایسا سوچ سکتا تھا کہ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام پر 1979ء میں حملے کی قیادت کرنے والے دہشت گردوں کے گروہ جہیمان العتیبی کی اولاد میں سے کوئی نیک نامی کمائے گا اور اپنے خاندان کی عزت پر جہیمان کی حرکت سے لگے داغ کو دھو ڈالے گا؟
جی ہاں ! جہیمان کے بیٹے ہذال نے اپنی محنت سے اپنا مقام بنایا ہے اور اپنی ذات اور شخصیت پر دہشت گرد والد کا مکروہ سایہ نہیں پڑنے دیا۔ہذال سعودی عرب کے نیشنل گارڈز میں افسر ہیں اور انھیں حال ہی میں کرنل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی ہے۔
سعودی عرب میں انتہا پسندی کا احیاء ہذال کے والد جہیمان العتیبی کے 20 نومبر 1979ء کو مسجد الحرام پر دھاوے سے ہوا تھا ۔انھوں نے دو سو سے تین سو دہشت گرد نو جوانوں کے ایک گروپ کے ساتھ حملہ کیا تھا اور دوہفتے تک مسجد الحرام پر قبضہ کیے رکھا تھا۔انھوں نے اللہ کے گھر میں لوگوں کا خون بہایا تھا اور سعودی اور پاکستانی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں سب حملہ آور مارے گئے تھے۔
انتہا پسند جہیمان نے جب یہ حملہ کیا تھا تو ہذال کی عمر صرف ایک سال تھی۔وہ تعلیم سے فراغت کے بعد نیشنل گارڈ ز میں بھرتی ہوئے تھے۔ بہت سے سعودیوں نے ان کی کرنل کے عہدے پر ترقی کی خبر کو سوشل میڈیا پر شئیر کیا ہے اور اپنے تبصروں میں لکھا ہے کہ ’’ ایسا صرف اعتدال پسند سعودی عرب ہی میں ممکن ہے‘‘۔
انھوں نے اس حقیقت کو سراہا کہ مملکت میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کا آغاز کرنے والے شخص کا بیٹا اب سکیورٹی فورسز کا حصہ ہے۔ ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’’ اگر دہشت گرد کا یہ بیٹا کسی اور ملک میں ہوتا تو وہ کب کا اس سے گلوخلاصی کر چکا ہوتا‘‘۔