ولنگٹن (جیوڈیسک) نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈرا آرڈن نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرائسٹ چرچ مساجد پر حملے سے کچھ دیر پہلے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو پیشگی اطلاع مل گئی تھی لیکن پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی حملہ آور مسجد پہنچ چکا تھا۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈراآرڈن نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ مسلم ممالک کی جانب سے اظہار یکجہتی کے پیغامات کو سراہتے ہیں، لاپتہ افراد اور زخمیوں کی شناخت کا کام جاری ہے، جب کہ اس معاملے پر آسٹریلیا کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نیوزی لینڈ نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حملے سے 9 منٹ پہلے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اطلاع ملی تھی تاہم پولیس کی جانب سے حملہ روکنے سے پہلے ہی حملہ آور مسجد پہنچ چکا تھا۔
جیسنڈرآرڈن نے کہا مستقبل میں کرائسٹ چرچ جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں، ملک میں اسلحہ رکھنے کے قوانین میں بھی ترمیم کی جائے گی۔ مسجد پر حملہ کرنے والے کو قانون کے مطابق سزا ملے گی۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے مسجد النور کا دورہ کیا اور مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مسجد میں پھول رکھے اس کے علاوہ انہوں نے متاثرین سے ملاقات بھی کی۔
واضح رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دومساجد میں سفید فام عیسائی دہشتگرد نے فائرنگ کرتے ہوئے نماز جمعہ کے دوران 49 معصوم مسلمانوں کو شہید اور 40 سے زائد کو زخمی کردیاتھا۔شہدا میں 9 پاکستانی بھی شامل ہیں۔