کراچی (جیوڈیسک) انضمام الحق نے کہا کہ افغانستان کو ٹیسٹ اسٹیٹس حاصل کرنے کیلیے ہوم گراؤنڈ پر بین الاقوامی کرکٹ منعقد کرنے کی ضرورت ہے، وہ اس کے لیے ایسوسی ایٹس سائیڈز کو بلا سکتے ہیں۔
اگر ایسا نہ ہوا تو جس طرح انھوں نے کرکٹ میں ترقی کی وہ برقرار نہیں رہ پائیگی، انھوں نے کہا کہ آپ تصور نہیں کر سکتے کہ افغانستان کے شائقین کس قدر جذباتی اور وہ ہر نتیجے میں کتنے ملوث ہوتے ہیں، مجھے یاد ہے کہ جب ہم کوئی میچ جیت جاتے تو اصغر استنکزئی قوم سے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتا تھا جس میں التجا ہوتی کہ وہ جیت کا جشن گولیاں چلا کر نہ منائیں کیوں کہ ایک موقع پر اس طرح کے جشن کی وجہ سے پانچ لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، اصغر اور محمد نبی کو افغانستان میں میگا اسٹار کا درجہ حاصل ہے۔
انضمام الحق نے اپنی بطور ٹیم کوچ مختصر اور کامیاب عرصے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حج کے فریضے کی ادائیگی کیلیے سعودیہ میں تھاکہ افغانستان نے مجھ سے رابطہ کیا، میں نے ان سے کہاکہ کوچ کے کردار میں صرف زمبابوے ٹورکیلیے دستیاب ہونگا جو اکتوبر 2015میں ہونا تھا۔
میرے پاس کوچنگ کرنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا میں مکمل معاہدے سے قبل دیکھنا چاہتا تھا کہ صورتحال کو کس طرح ہینڈل کروں گا، اللہ کے کرم سے ہم نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی دونوں سیریز جیت لی،انھوں نے بتایا کہ افغانستان کے کھلاڑی جم جانے سے نہیں گھبراتے ، وہ کھانے میں بھی کافی خوش خوراک واقع ہوئے ہیں۔