تحریر : محمد اسد سلیم گزشتہ کچھ دنوں سے ایک اشتہارات میڈیا پر بار بار دیکھا جا رہا ہے ۔ جس میں عزت مآب جناب وزیراعظم پاکستان شریف خاندان پر پاناما پیپرز میں لگے الزامات کا دفاع کر رہے ہیں ۔اور ان اشتہارات میں ایک اور سیاسی پارٹی پر بھی چند الزمات لگائے جا رہے ہے ۔میرا معصومانہ سوال یہ ہے ان اشتہارات پر جو لاکھوں کڑورو روپے خرچہ آرہا ہے وہ تو اس قوم کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے نہ۔ عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے میڈیا پر حکومت پاکستان کی جانب سے شریف خاندان کے حق میں اور مخالفین سیاسی مخالفین کے خلاف والے اشتہارات جہاں چیخ چیخ کر یہ ثابت کر رہے ہیں کہ نواز حکومت کس حد تک خوفزدہ ہو گئ ہے۔
وہی عوام کے پیسے سے چلنے والے اشتہارات یہ بھی ثابت کر رہے تھے عوام تو شائد سو رہی ے۔ مگر حکومت کواس بات سے کیا غرض کے پیسہ عوام کا ہے وہ کہتے ہیں نہ” مال مفت دل بے رحم “خیر اب حکومت کی کرپشن کے بارے میں کیا کہا جائے ،وہ کہتے ہیں نہ کہا تک سناوُکہا تک سنو گے۔ خیر واپس اشتہارات کی جانب آتآ ہوں ، مجھے کل ایک نجی چینل کے ایک ٹالک شو میں جانے کا اتفاق ہوا یہ شو سینئر اینکر پرسن عمران خان کا تھا۔
پروگرام میں حکومتی جماعت کے ممبر قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف صاحب کو مدعو کیا گیا تھا ۔پروگرام ختم ہونے کے بعد میں نے جاوید صاحب سے ان اشتہارات کے بارے میں پوچھا مگر ان اشتہارات سے لاعلم تھے ۔مگر انہوں نےان اشتہارات مزمت بھی کردی ۔پروگرام کے بعداینکر پرسن عمران صاحب سے بھی میری ملاقات ہوئی اور باتوں ہی باتوں میں بات نکلی اور ان اشتہارات کا تزکرہ ہوا تو ان کا یہی موقف تھا کے عوام کے ٹیکس کے پیسوں کو اپنے ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرنا سرا سر نا انصافی ہے۔ اور میں بھی ان کی اس رائے سے ایک دم متفق ہو
Nawaz Sharif
عوام کاپیسہ عوام کی ترقی کے لئے استعمال ہونا چاہے نہ کے ذاتی مفادات کے لئے۔ ویسے آج کل تو صرف وزیراعظم صاحب ہی نہیں بلکہ تمام وزرا قوم کے مسائل کو بھول کر صرف اور صرف شریف خاندان پر لگے الزامات پر ان کا دفاع کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ اس پناما لیکس نےتو گزشتہ دنوں وزیر اعظم کو اتنی پریشانی میں مبتلا کر دیا تھا کے نہ صرف ان کو قوم سے خطاب کرنے پڑے بلکہ علاج کروانے کے لئے لندن بھی جانا پڑا ۔حالانکہ میاں صاحب چاہتے تو میٹرو بس سے باقی عوام کی طرح اپنا میعاری اورمفت علاج کرواسکتے تھے ۔ اور اب تو لاہور کے ہسپتالوں مفت وائی سروس بھی فراہم کر دی گئ ہے۔
باقی عوام کی طرح وہ بھی مفت علاج اور ادویات ڈاوٴن لوڈ کرنے کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے تھے ۔ مگر بات تو پھر وہی آجاتی ہے نہ عوام کا پیسہ ہے علاج برطانیہ سے ہو یا امریکا سے کسی کو کیا فرق پرتا ہے دیکھا پھر وہی بات آگئ نا ” مال مفت دل بے رحم ” بہت سے ملکوں کے سربراہان کو پنانا پیپرز میں نام کی وجہ سے اپنے عہدوں سے ہاتھ دھونا پرگیا۔
مگر لگتا ہے میاں صاحب نے کوئی سبق نہیں سیکھا اور عوام کے پیسے کا ایک اور دفعہ ناجائز استعمال کر لیا ۔ مگر شور مچانے کا کیا فائدہ عوام تو میٹھی نیند سو رہی ہے۔