بھٹ شاہ (قاسم حسین) مٹیاری ضلع کرپشن کا گڑھ بن گیا صوبائی حکوت نے 12 کروڑ ڈبودئے ضلع کے بین الاقوامی اہمیت کے حامل شہر کے رہنے والے پینے کے پانی سے محروم ۔تفصیل کے مطابق ضلع مٹیاری کا شہر بھٹ شاہ شاہ لطیف کا مدفن ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں جانا پہچانا جاتا ہے۔
لیکن یہاں کا پانی کئی دہائیوں سے پینے کے قابل نہیں ہے یہاں کا زیر زمین پانی سنکھیے کی بھاری مقدار شامل ہونے کی وجہ سے انسان تو انسان جانوروں کے پینے کے قابل بھی نہیں ہے بھٹو صاحب نے اپنے دور حکومت می یہاں واٹر سپلائی اسکیم تعمیر کروائی تھی لیکن بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے یہ واٹر سپلائی اسکیم گزشتہ بیس سال سے بند پڑی ہے جس کے باعث صوبائی حکومت نے 2010 میں بھٹ شاہ واٹر سپلائی کے لئے 12 کروڑ روپے جاری کئے جن کے تحت لکھی سر شاخ سے بھٹ شاہ تک پانی کی لائنیں بچھائی گئیں لیکن رشوت خوری اور ناقص پلاننگ کی وجہ سے وہ پائپ لائنیں چالو ہو نے سے قبل ہی تباہ ہوگئیں۔
اس سے قبل حکومتی دانشوروں نے تارہ شاخ پر لگ بھگ 60 لاکھ روپے مالیت کے جنریٹر لگوائے تاکہ بھٹ شاہ شہر کو پانی کی فراہمی تسلسل سے جاری رہے لیکن ان جنریٹروں کے علاوہ کروڑوں روپے کی دیگر مشینری اور گاڑیاں بھی تباہ ہوچکی ہیں بھٹو صاحب کے دور کے پانی کے تالاب خشک اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے یاد رہے کہ یہاں کا زیر زمین پانی بار ہا کے لیبارٹری ٹیسٹوں سے مضر صحت ثابت ہو چکا ہے لیکن یہاں کے رہنے والے حکومت اور منتخب نمائندوں کی مہربانی سے مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں۔
جس کی وجہ سے ان میں خارش ؛معدے کے امراض ٫ہیپاٹائیٹس اور جگر اور آنت کے کینسر جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں لیکن چھ سال گزرنے کے بعد بھی واٹر سپلائی اسکیم کے نام پر قومی خزانے کے بارہ کروڑ روپے ڈبونے کا نوٹس نہیں لیا ہے اور نہ ہی اس خطیر رقم کے دریا برد کرنے کے ذمہ دار افسران اور منتخب نمائندوں سے کوئی پوچھ گچھ کی گئی ہے یاد رہے کہ بھٹ شاہ کی آبادی اس وقت ایک لاکھ کے قریب ہے شہریوں نے حکومت سندھ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔