جھنگ: 1973ء کا آئین ملکی وحدت و استحکام کی بنیاد ہے اس پر عمل درآمد سے ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آسکتا ہے ۔ ملک میں قرآ ن و سنت کی روشنی میں مزید قانون سازی کی ضرورت ہے ابھی کافی سارے ملکی قوانین غیر اسلامی و غیر انسانی ہیں جن کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے احتساب کرنے والے اداروں کی فعالیت خوش آئند بات ہے مگراحتساب مکمل طور پر غیر جانبدار ہونا چاہیے بلا تفریق سیاستدانوں سول و فوجی بیوروکریٹس کا احتساب ہونا چاہیے۔ ہم سب کو سیاسی فرقہ واریت سے اجتناب کرنا ہوگا اور آئین کی پاسداری نظام انتخابات میں مؤثر و بنیادی اصلاحات اور ظالمانہ معیشت کا خاتمہ ملکی استحکام کیلئے ناگزیر ہے ۔ تاکہ آئندہ نسل کو کرپشن فری پاکستان دیا جاسکے۔
ان خیالات کا اظہار ڈپٹی چیئرمین سینٹ و جے یو آئی کے مرکزی رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے ضلع کونسل ہال میں جے یو آئی کے زیر اہتمام استحکام پاکستان سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ IMFکے چنگل سے ہمیں نکلنا ہوگا قرضوں کی معیشت سے جان چھڑانا ہوگی لہٰذا حکومت کو ٹیکس نیٹ ورک کا دائرہ وسیع کرنا چاہیے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن شہباز گجر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک سے سودی نظام معیشت ختم کیے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ،معاشی استحکام کے بغیر جرائم ،غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ بھی ممکن نہیں ۔ملک میں(مذہبی ،لسانی ، نسلی) دہشتگردی کے ساتھ ساتھ معاشی دہشتگردی کا علاج و خاتمہ بھی ناگزیر ہے۔
آج ہمارا سر فخر سے بلند ہے کہ جمعیت علماء اسلام کے کسی بھی رکن پارلیمنٹ کا نام این آرا و میں نہیں ہے اور نہ ہی کوئی رکن ایف آئی اے اور نیب کو مطلوب ہے ۔اردو زبان کو ہر سطح کے دفتری نظام میں جلد از جلد رائج کیا جائے اور زریعہ تعلیم قومی زبان (اردو) میں ہونا چاہیے۔ جمعیت علماء اسلام بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے رستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ملک میں آئندہ عام انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر کرائیں جائیں ورنہ آئندہ بھی مخصوص طبقہ کے لوگ اسمبلیوں میں جائیں گے۔ احتسابی عمل سے بعض سیاسی لیڈروں کی چیخیں بلند ہو رہی ہیں جو کہ غلط بات ہے ۔ سمینار کی صدار ت ملک عبدالرزاق کھوکھر ( ضلعی امیر) نے کی اورعبدالرحمن عزیز( ضلع ترجمان ) ، مولانا حافظ محمد طارق و ڈاکٹر ظہور احمد سپراء نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے۔