لاہور (جیوڈیسک) 1874 میں سیالکوٹ کے ایک گائوں میں پیدا ہونے والے ظفر علی خان کی کون کون سی خوبی بیان کی جائیں۔ ہنگامہ پرور سیاسی رہنما، صاحب طرز انشا پرداز، بے باک صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ شعلہ بیاں مقرر بھی تھے۔
انہوں نے اپنی یہ تمام خوبیاں تحریک پاکستان کے دوران استعمال کیں۔ جس کے لیے انہوں نے کبھی نثر کا سہارا لیا تو کبھی شاعری کی صورت میں فسوں پھونکا۔ والد کی وفات کے بعد جب ’’زمیندار‘‘ مولانا کی زیر ادارت آیا تو جیسے انگریز کے اقتدار کو اِس کی تپش محسوس ہونے لگی۔
ایک وقت ایسا آیا کہ زمیندار شمالی ہند کا مقبول ترین اخبار بن گیا۔ مولانا نے میدان صحافت میں جو نشان چھوڑے اُن میں سے بعض کی اب بھی پیروی کی جاتی ہے۔ پاکستان بننے کے صرف دو سال بعد ہی وہ علیل ہو گئے اور بالآخر ستائیس نومبر 1956 کو اِس دارفانی سے رخصت ہو گئے۔