اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کی کُل جماعتی کانفرنس نے وزیراعظم کی جانب سے کرپشن کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے اسے پارلیمنٹ پر حملہ قرار دیدیا۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر ہونے والی اے پی سی میں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، یوسف رضا گیلانی، اسفند یار ولی، پشونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
کل جماعتی کانفرنس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دھاندلی شدہ انتخابات کے خلاف 25 جولائی کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یوم سیاہ منایا جائے گا اور حکومت کے خلاف مشترکہ جلسے کیے جائیں گے، یوم سیاہ پر چاروں صوبوں میں مشترکہ جلسے کیے جائیں گے۔
2000 سے اب تک کے قرض کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے: فضل الرحمان مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں پارلیمانی نظام حکومت اور اٹھارہویں ترمیم کے خلاف کوششوں کی مذمت کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اے پی سی میں اپوزیشن کے تمام ممبران کے دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات کو چلانے کے لیے کمیٹی قائم کی جائے گی جس کا نام رہبر کمیٹی ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں منصفانہ اور غیر جانبدارانہ احستاب پر زور دیا گیا اور جعلی احتساب کو مسترد کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کل جماعتی کانفرنس میں کرپشن کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے انکوائری کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمنٹ پر حملہ قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ 2000 سے اب تک کے قرضے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو آئینی طریقے سے ہٹایا جائے گا اور نئے چیئرمین سینیٹ کو لانے کا فیصلہ اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کرے گی۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ججز کے خلاف ریفرنسز عدلیہ پر حملہ ہے انہیں واپس لیا جائے، عدلیہ میں اصلاحات اور ججوں کی تقرری پر نظرثانی پر زور دیا گیا۔
انہوں نے لاپتہ افراد کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کی بازیابی کے لیے قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں جمہوری حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا گیا۔
اے پی سی کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نام نہاد حکمرانوں کو تمام سیاسی جماعتیں مسترد کر چکی ہیں، ملک کا ہر شعبہ زبوں حالی کا شکا رہے اور ملکی معیشت زمین بوس ہو چکی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک دیوالیہ پن کی حدود کو عبور کرنے کی تیاری کر رہا ہے، حکومتی قیادت کے فیصلوں نے ہمارے شکوک و شبہات کو یقین میں بدل دیا ہے۔
کل جماعتی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی سے غریب عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور بیرونی قرضوں کا سیلاب اور معاشی اداروں کی بد نظمی معیشت کو دیوالیہ کرنے کو ہے، غربت و افلاس کی بڑھتی صورتحال پر تشدد عوامی انقلاب کی راہ ہموار کرتی دکھائی دیتی ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاشی زبوں حالی، بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ ملکی سلامتی کیلیے بڑا چیلنج بن چکے ہیں اور حکمرانوں کا ایجنڈا ملکی مفادات کی بجائے کسی گھناؤنی سازش کا حصہ ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملکی حالات بہت بڑا سکیورٹی رسک ہیں، حکومت کےفیصلےملکی سلامتی، خود مختاری اور بقاء کیلیے خطرہ بن چکے ہیں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بیرونی قرضوں، بیرونی ادائیگیوں کے توسط سے بیرونی طاقتوں پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے جب کہ بڑھتی شرح سود،کمزور ہوتا روپیہ اور بڑھتے ٹیکس منفی عوامل ہیں جن سے برآمدات مزید کم ہوں گی، بیرونی تجارت اور بیرونی ادائیگیوں کا خسارہ بڑھے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ملک دشمن قوتوں کی ایماء پر معاشی طور پر کمزور کیا جا رہا ہے، بزنس کے مواقع مشکل بنا دیئے گئے ہیں اور معیشت آئی ایم ایف کے سپرد کر دی گئی ہے۔
اے پی سی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کی طرف سے قومی خارجہ امور میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا، اسٹریٹجک اثاثے اور سی پیک بچانے کے لیے ریاستی اداروں کی پشت پناہی کرتے ہوئے ان کا دفاع کرنا ہو گا۔