ممبئی (ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ) آج١٣ ستمبر سنیچر جمعےة علماء ہند کے قائد وجنرل سیکریٹری مولانا سید محمود مدنی سری نگر کشمیر پہنچ کر کے بنا کسی سیکیوریٹی کے کشمیر سیلاب کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ۔موصوف تین روز قبل ہی دورہ کرنا چاہتے تھے لیکن انتظامیہ نے ان سے دورہ نہ کرنے کی گذارش کی تھی۔اس لئے کہ ہنگامی حالات کے سبب ان کی سیکیوریٹی کا انتظام نہیں ہو پارہا تھا۔چنانچہ مولانا مدنی اس روز دورہ نہ کرتے ہوئے کشمیر سیلاب جمعےة ریلیف کمیٹی کی تازہ رپورٹ کی روشنی میں ضروری سامان کی فراہمی میں مصروف ہو گئے۔
چنانچہ سامان کا انتظام کر کے ١٣ ستمبر ٢٠١٤ بروز سنیچر کی صبح جموں کشمیر ریلیف میں بتیس لاکھ روپئے کا ضروریات زندگی کا سامان جمعےة کے کل ہند صد ر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری کی ہدایت پر دفتر جمعےة علماء ہند ١ بہادر شاہ ظفر مارگ نیو دہلی سے روانہ کیا گیا ۔اس میں دوائیں، پانی بوتلس،دودھ پیکٹ اور کھا نے پینے کی اشیاء شامل ہیں جودو ہوائی جہاز کے ذریعے سری نگر پہنچایا۔بعدہ آج مورخہ ١٣٫ ستمبر ٢٠١٤ئ سنیچر کومولانا محمود مدنی خود سری نگر پہنچ کر متاثرہ مقامات کابنا سیکیوریٹی کے کمر سے اوپر تک بھرے پانی میں ٹر یکٹر کے ذریعے دورہ کر کے حالات کا جائزہ لیا۔
آپ کے ہمراہ اس دورے میں مولانا نیاز احمد فاروقی رکن عاملہ و قانونی مشیر جمعےة علماء ہندبھی شریک تھے ۔دورے کے بعد مولانا مدنی نے اپنے تاثرات میں موصوف نے بتایا کہ اس وقت جنگی پیمانے پر مصیبت زدہ افراد اور خا ند ا نوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے ۔حکومتی سطح پر جاری امداد کے علاوہ انسانیت نواز اور ملت اسلامیہ کی فکر رکھنے والوں کو آگے آکر ان متاثرین کی بھرپور امداد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔مولانا نے مزید فرمایا کہ جمعےة علماء ہند اپنی طاقت بھر کوشس کر رہی ہے۔ اور اپنی تمام صوبائی جمعیتوں کو ہدات جاری کر کے کشمیر ریلیف کا کام کر نے کی ترغیب دی ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق صوبائی جمعیتوںنے اپنی ضلعی و مقامی جمعیتوں کو پابند کر کے اس سلسلے میں کام شروع کر دیا ہے۔
واضح ہو کہ جمعےة علماء ہند نے جموں کشمیر کے مقامی ذمہ دارعلماء کرام پر مشتمل جموں کشمیر کے بڑے عالم دین حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی کے خلیفہ و مجاز حضرت مولانا رحمت اللہ قاسمی کی سربراہی میں ریلیف کمیٹی قائم کر کے ابتداء سے سیلاب زدگان کی راحت رسانی کا کام شروع کیا بعد میں مورخہ ٩ ستمبر کو پچیس لاکھ روپیہ نقد سے ان کام کرنے والوں کے ساتھ تعاون کیا ۔پھر دس ستمبر کو دو افراد پر مشتمل مرکزی ٹیم سری نگر روانہ کر کے کام کو منظم انداز میں جاری رکھنے اور وسعت دیتے ہوئے پروگرام مرتب کر کے کشتیوں کے ذریعے سری نگرکے مختلف علاقوں میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لئے چار کشتیوں کا بھی انتظام کیا گیا۔
نیز تمام بڑے ریلیف کیمپوں میں کھا نے پینے کی ضروری اشیاء پہنچا ئی گئی ۔ جبکہ سولار لال ٹین، سولار ٹارچ، وغیر ہ بذریعہ ٹرک روانہ کئے جارہے ہیں۔اسی طرح اگلے پروگرام و منصو بے کے تحت پندرہ لاکھ روپئے مالیت کا کمبل کے آرڈر دئیے گئے ہیں سیلابی کیفیت کے کم ہونے کے بعد وہاں موسم سرد ہوتا جارہا ہے اورلوگ بخار میں مبتلاء ہور ہے ہیں ۔ساتھ ہی دس ہزار فیمیلیوں کے لئے راشن کٹ کی تیاری کی جاری ہے ایک کٹ جس میں کمبل، گرم دریاں، تھرماکول وغیرہ بھی شامل ہے تین ہزار روپئے (٣٠٠٠) میں تیار ہورہی ہے۔ مرکزی ٹیم میں مولانا قاسمی کے ساتھ مولانا غیور قاسمی ،مولانا محسن اعظم قاسمی شامل ہیں۔
جمعےة علماء ہند کے ذمہ داران نے عوام وخوا ص سے اپیل کی ہیکہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں مصیبت زدگان کی امداد کے لئے کام کرنے والی جماعت کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون کریں ۔تاکہ ابتدائی راحتی کاموں کے سا تھ ساتھ بازآباد کاری کے کاموں کو اچھے اور منظم انداز میں کرنے کا موقع ملے۔اس سلسلے میں جمعےة علماء مہاراشٹر کے دفتر واقع ٧٧ زین العابدین بلڈنگ ابراہیم رحمت اللہ روڈ بھنڈی بازار ممبئی ٣ ٹیلیفون نمبر 022 23712323 میں نقد رقومات اور چیک و ڈرافٹ جمع کرا کر رسید حاصل کی جاسکتی ہے۔
جمعیة علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانامحمودمدنی نے جموں وکشمیر کے سیلاب متاثرین کی مدد کو ایک انسانی اور مذہبی فریضہ بتایا ہے ۔انھوںنے ہندستانی افواج کی تحسین کرتے ہوئے کہاکہ ایسے موقع پر انسانی خدمت کو ترجیح دینی چاہیے اور ہرطرح کی سیاست سے بالاتر ہوکر کام کرنا چاہیے ۔مولانامدنی نے ہندستان ،پاکستان میں سیلاب متاثرین کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ اس سلسلے میں مسلکی تعصب اور دوملکوں کی سیاست کے تحت باہمی امداد سے گریز ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔
جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں ٢٠٠٦ء میں بھیانک زلزلہ آیاتھا توجمعیة علماء ہندکا ٦نفری امدادی وفد ٨٠لاکھ روپئے سے زائدکا کمبل لے کر متاثرین کی مدد کے لیے پاکستان گیاتھا اور ایسا دونوں ملکوں کی منظوری اوررضامندی سے ہواتھا۔انسانی خدمت اور مصیبت زدوں کی مددمیں ملک کی سرحدیں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے ۔اس موقع پر مولانا محمودمدنی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہاکہ جمعیة علما ء ہند اپنی روایت و تاریخ کے مطابق سیلاب متاثرین کی ہرممکن مدد کررہی ہے ، محفوظ مقامات پر کیمپ لگاکر متاثرین کو کھانا،ناشتہ دیاجارہاہے ، پانی کی سطح گرچہ کم ہوگئی ہے لیکن لوگوں کی ضرورتیں بھی بہت بڑھ گئی ہیں ۔سردست متاثرین کے لیے پینے کا پانی ،دوائیاں ،کمبل ، سولر ٹارچ، لالٹین ،ترپال اور ملک فوڈوغیرہ درکار ہیں ۔اس کے مدنظر جمعیة علما ء ہند کی طرف سے ریلیف فنڈ میں پچیس لاکھ روپئے دیئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ دوائیاں ،ملک فوڈ ،پانی ،سولر ٹارچ ، لالٹین اور کمبل وغیرہ ضروری اشیاء پرمشتمل مزید بتیس (٣٢) لاکھ روپئے کا سامان دوجہاز کے ذریعہ متاثرین کے لیے بھیجاجاچکاہے ،متاثرین میں ضروری اشیاء کی تقسیم جاری ہے ،مولانا محمودمدنی نے بتایاکہ حضرت مولانا مفتی محمودحسن گنگوہی رحمة اللہ علیہ کے خلیفہ مولانارحمت اللہ بانڈی پورہ کی سرپرستی اور اے ایس لون کی سربراہی میں جمعیة علماء ہند کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد مرکزی خدام مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیة علماء ہند ، مولاناغیو ر اور مولانا محسن اعظم قاسمی آرگنائزر جمعیة علما ء ہند کی ہمراہی میں متاثرہ علاقوں میں راحت رسانی کا کام کررہی ہے ۔متاثرہ علاقوں کاجائزہ اور جاری کام کی نگرانی کے لیے بذات خود مولانامحمودمدنی اور مولانا نیاز احمد فاروقی بھی کشمیر پہنچ چکے ہیں ۔انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیة علما ء ہند ان شاء اللہ اصحاب خیر کے تعاون سے متاثرین کی ہر ممکن مدد کرے گی۔