ماریشس کو 1.5 ارب ڈالر سالانہ آم برآمد کرنے کی گنجائش ہے

کراچی : پاکستانی آموں کی ماریشس مقبولیت کی باعث وہاں پہلی با ر باقاعدہ برآمدات شروع ہوگئی ہے جس کا سہرا نمایاں پاکستانی کمپنی درانی ایسوسی ایٹس نے کوالٹی کے تمام تر معیاریات کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کی رسائی ایک نئی ملک میں کرائی ہے۔ رواں سال پاکستان موریشیئس کو تقریباً 500 ٹن آموں کی درآمدات کرے گا جبکہ ملک میں موجود آموں کی مختلف اقسام ماریشس میں ایک خصوصی ایکسپو حال ہی میں متعارف کرائی جا چکی ہے۔

جس کا اہتمام پاکستانی سفیر نے کیا۔ پاکستانی آموں کا منفرد ذائقہ نے مارشیس میں بہت پزیرائی حاصل کی ہے جس کی وجہ سے آمو ں کی درآمدات میں آنے والے سالوں میں اضافہ ممکن ہے۔ پاکستانی تاجر بابر درانی کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی درانی ایسوسی ایٹس نے ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ کامیابی سے پاکستان کیلئے ایک نئی مارکیٹ دریافت کی ہے جس سے نہ صر ف ملک کا نام روشن ہو گا بلکہ ملکی آمدنی میں بھی آضافہ ممکن ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی آم نہ صرف اپنے ذائقے کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ اس کی قیمت بھی دوسرے ممالک کے آموں سے کم ہے جس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کے پاکستان کی برآمدات آنے والے دنو ں میں دن دگنی اور رات چگنی ترقی کرے گی جبکہ پاکستان آئندہ پانچ سالو ں میں ماریشس کی آمو ں کی نصف مارکیٹ جس کا حجم 1.5 ارب ڈالر ہے ضرورت کو با آسانی پوری کر سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 22 ٹن کی پہلی کھیپ گزشتہ روز بحری جہاز سے بھیجی گئی ہے۔