یوم مئی پر سیمینار جلوس اور ریلیاں، ملازمین کی تنخواہ میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ

rally

rally

کراچی (جیوڈیسک) عالمی یوم مزدور کے موقع پر منعقدہ عوامی اجتماعات، سیمیناروں، مذاکروں اور ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے مزدور رہنمائوں نے مطالبہ کیا ہے کہ محنت کشوں کی کم از کم اجرت 20 ہزار مقرر کی جائے۔ ریلوے سمیت کسی بھی قومی ادارے کی نجکاری قبول نہیں کی جائے گی اور اگر حکومت نے کسی ادارے کی نجکاری کی کوشش کی توملک بھر کے مزدور سڑکوں پر آکر احتجاج کریں گے ، 128 ویں یومِ مئی کے سلسلے میں ریلوے ورکرز یونین اور نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان کے تحت جلسوں کا انعقاد کیا گیا۔

ریلوے ورکرز یونین کے جلسے سے مرکزی خطاب پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کیا جبکہ دیگر مقررین میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما بشیر جان اور منظور احمد رضی بھی شامل تھے، سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ایم او ڈی کے قانون کا خاتمہ نہیں ہو سکا، جس پر ہمیں افسوس ہے لیکن ہم عہد کرتے ہیں کہ اس قانون کا خاتمہ کرنے کی ہرجدوجہد میں ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ جمہوری دور کی حکومتوں میں مزدوروں کے مسائل حل ہوتے ہیں، آمریت میں ہمیشہ مزدوروں کے حقوق غصب کیے گئے ، جمہوریت مضبوط ہو گی تو تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں کام کریں گے اور ملک میں آئین کی بالادستی ہوگی، جمہوریت ہی تمام مسائل کا حل ہے۔

انھوں نے کہا کہ سونامی کا نعرہ لگانے والوں کو کیا معلوم کہ مزدوروں کے حقوق کیا ہیں ،نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے تحت لیبر اسکوائر میں منعقدہ مزدور اجتماع کی صدارت فیڈریشن کے مرکزی صدر رفیق بلوچ نے کی،اجتماع میں فیکٹری اور کارخانوں سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین محنت کشوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اجتماع میں مطالبہ کیا گیا کہ کم از کم بنیادی تنخواہ 20 ہزار روپے مقرر کی جائے، تمام مزدوروں کو تحریری تقرر نامے جاری کیے جائیں، کام کی جگہوں پر صحت عامہ اور حفاظتی انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔

تمام تنخواہوں کی ادائیگی بینک کے ذریعے کی جائے، فیکٹریوں اور کارخانوں میں لیبر انسپکشن بحال کیا جائے، ملازمتو ں پر مقامی افراد کا پہلا حق تسلیم کیا جائے تمام مزدوروں کو سوشل سیکیورٹی، اولڈ ایج بینی فٹ اور دیگرسماجی اداروں سے رجسٹرڈ کیا جائے، تمام اداروں بشمول کراچی شپ یارڈ میں یونین سازی کے حق کو بحال کیا جائے،نجکاری کی پالیسی کا فی الفور خاتمہ کیا جائے۔

ٹھیکے داری نظام کی تمام شکلوں بشمول تھرڈ پارٹی سسٹم کو ختم کیا جائے، گورنمنٹ، پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر میں کام کرنے والے تمام عارضی ملازمین کو مستقل کیا جائے، زراعت سے وابستہ کارکنوں کو دیگر مزدوروں کی طرح تمام حقوق و مراعات دیے جائیں، گھر مزدور عورتوں کو ’’کارکن‘‘ تسلیم کیا جائے اور سماجی تحفظ کے اداروں سے رجسٹر کر کے تمام حقوق دیے جائیں، خواتین کے خلاف تمام امتیازی قوانین ختم کیے جائیں۔