ہم سب جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ مغرب (عیسائیوں) کی لونڈی ہے۔ وہ عیسائیوں کے مفادات کے لیے کام کرتی ہے۔دنیا میں ایک ارب پچھتر کروڑ مسلمانوں کے مسائل سے اقوام متحدہ کو کوئی غرض نہیں۔کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ آج تک حل نہ ہو سکا۔ صلیبی مسلمان ملکوں پر حملے کرنے کے لیے اقوام متحدہ کو استعمال کرتے ہیں۔عراق، افغانستان اور دوسرے ملکوں پر صلیبیوں کے حملے کی زندہ مثالیں موجود ہیں۔ہم اسی لیے عرصہ دراز سے” مسلمان ملکوں کی اقوام متحدہ” قائم کرنے کے لیے لکھتے رہتے ہیں۔ جہاں تک کہ مختلف دن منانے کا معاملہ ہے تو صلیبیوں کے اپنے مفادات کے لیے اقوام متحدہ کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے ساری دنیا میں مزدروں کی حمایت میں یکم مئی کو ہر سال یوم مئی منایا جاتا ہے۔ یہ دنیا میں حکومت الہیاجو اللہ کے پیغمبروں کا اور اب امت مسلمہ کا ایک مستقل منصب ہے کی مخالفت میںشیطانی سلطنت قائم کرنے کا ایک حربہ ہے۔ اسلام مزدروں کے جائز حقوق کا مخالف نہیں۔بلکہ دنیا میں اسلام ہی تو ہے جس نے مزدوروں سمیت تمام طبقات میں حقوق و فرائض کا توازن قائم کیا ہے۔ اسلام تو مزدور کو مزدوری، اس کے پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرنے کی ہدایت دیتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کو جو بھی دیکھے گا ۔اس میں اللہ اور بندے کے حقوق، والدین کے حقوق، میاں بیوی کے حقوق ، جانوروں کے حقوق یعنی دنیا میں رہنے والے سب طبقات کے حقوق کی تعلیمات ملیں گی۔کوئی ایک یوم مئی تو کیا اب تو اقوام متحدہ کی ہدایت پر ہر قسم کے دن منائے جاتے ہیں۔اقوام متحدہ پر دراصل یہود و نصاراکا قبضہ ہے۔ وہ آہستہ آہستہ اِسے ایک خاص مقصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے بلا آخر انسانوں پر انسانوں کی حکومت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اب ہم یوم مئی اور یوم خندق پر کچھ تبصرہ کرتے ہیں۔ پاکستان کی جماعت اسلامی اور اس کی اسلامی مزدور تحریک کی طرف سے جب بھی عوام اور حکمرانوں کے سامنے یوم خندق کی بات کی، تو کہا گیاکہ وہ تو صرف یوم مئی کو ہی جانتے ہیں۔حکمرانوں کی تومجبوری ہے کہ قوام متحدہ کے ساتھ چلنا پڑھتا ہے اور عوام کو جو کچھ حکمران بتاتے ہیںعوام اس پر عمل کرتے ہیں۔
یوم مئی تجزیہ کیا جائے تو یوم مئی منانے اور سرکاری چھٹی کرنے والے ١٨٨٦ء میں امریکا کے شہر شکاگو میں مزدورں کی جد وجہد سے منسوب کرتے ہیں۔ جب مزدروں نے اپنے کام کے اوقات کم یعنی ٨ گھنٹے کرنے کی بات کی۔ تو ان پر مظالم کیے گئے۔ان مظالم کی یاد تازہ کرنے کے لیے یوم مئی منایا جاتا ہے۔ اصل میں یہ بات نہیں ہے بلکہ عیسائی دنیا اس سے قبل ایک عرصہ سے یوم مئی کو ایک تہوار کے طور پر مناتی رہی ہے۔یہ دن عیسایوں کے مذہبی عقیدے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ عیسائیوں کے دوسرے تہواروں کی طرح ،اس دن بھی مے نوشی ،مے پول ڈانس اور ساری خرافات کا انتظام بھی کیا جاتا تھا۔ (حوالہ انسائیکلوپیڈیا انٹرنیشنل) پھرعیسائی کیمونسٹوں نے پہلے دفعہ دوسری سوشلسٹ انٹرنیشنل ،منعقدہ پیرس میں اس تہوار کو یوم مئی کے نام سے مزدورں سے منسوب کر دیا۔اسی وجہ سے یوم مئی تہوار سے تحریک بنا اور تحریک سے بلا آخر اشتراکیوں نے اسے اپنی بین الاقوامی اشتراکی مزدور تحریک بنا دیا گیا۔مزدورں کو یہ نعرہ دیا گیا کہ” دنیا کے مزدورو ایک ہو جائے اور اہل اقتدار کو تخت سے اُتار دو” اس نعرے کی وجہ سے یوم مئی کیمونسٹوں کی گنڈا گردی سے جڑ گئی۔ اصل میں کیمونسٹوں کی طرف سے یہ امریکا کے خلاف مہم نہیں تھی۔ یہ مہم مسلمان ملکوں کے مزدوروں کو سبز باغ دیکھا کرک یمونسٹ تحریک میں شامل کرنے کی تحریک تھی۔اس کے بعد دنیا اور پاکستان میں کئی دفعہ مزدوروں پر گولیاں چلا کر شہید کر دیا توکیا ان مظالم کے دن بھی منانے چاہییں۔ پھر ہر چھٹی اور دن منانے کے پیچھے کوئی نہ کوئی نظریہ ہوتا ہے۔ کیا ہم دوسروں کے نظریہ پر یوم مئی منائیں۔ویسے بھی کیمونسٹوں کی نشانیوں کو ١٩٩٠ میں سویٹ یونین کے افغان مجائدین سے شکست نے ختم کر دیا۔ تو ہم مسلمان ملکوں میں یوم مئی کیوں منائیں؟
مسلمان ملکوں میں یوم مئی کے بجائے یوم خندق اس لیے منایا جانا چاہیے کہ مدینہ کی اسلامی ریاست کے سربراہ رسولۖاللہ نے جنگ خندق میں عام شہریوں کے ساتھ مل کر مزدوری کی تھی۔ جیسا ہم نے مضمون کے شروع میں عرض کیا تھا کہ اللہ کے پیغمبروں کا کام دنیا میں اتحصال سے پاک اسلامی معاشرے کا قیام ہے۔جس میں کوئی شخص دوسرے کا محتاج نہ ہو۔جیسا کہ مدینہ کی اسلامی ریاست میں ظاہر ہوا تھا۔ سرمایادارانہ نظام نے تو عام شہریوں کو مفلسی،غربت، بے روزگاری اور جہالت میں مبتلا کیا ہے۔٨ ذیقعدہ یوم خندق سے انتساب اس لیے ہے کہ اسلامی نظام میں ہی مزدور کو حقوق مل سکتے ہیں۔ آپ ۖنے بکریاں چرانے سے مسجد نوی کی تعمیر میں اپنے ہاتھ سے کام کر کے محنت کی عظمت کو اُجاگر کیا۔ یوم خندق کاپیغام مراعات یافتہ طبقے کا خاتمہ ہے۔
اسلامی حکومت میںحکمران عام لوگوں سے زیادہ تکلیف براشت کرنے والے ہوتے ہیں۔جیسے رسولۖ اللہ نے جنگ خندق کے موقعہ پر ایک پتھر کے مقابلے دو پتھر باندھنے کا مظاہرہ کیا۔قوم کا سردار اس کا خادم ہوتا ہے۔ جیسے حضرت عمر راتوں کو مدنیہ کی گلیوں میں پھر کر عام لوگوں کے حالات معلوم کیا کرتے تھے۔ اسلامی سلطنت سربراہ ایک عام مزدور جتنی تنخواہ لے کر گزارہ کرتا ہو۔جیسا ابوبکر نے اپنا کپڑے کا کارونار چھوڑ کر عام مزدور جتنی تنخواہ پر مسلمانوں کے امیر بنے ۔ یہی یوم خندق کا پیغام ہے۔علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے:۔
جن کی حکومت سے ہے فاش یہ رمز غریب
سلطنت اہل دل،فقر ہے شاہی نہیں
جماعت اسلامی اور اس کی اسلامی مزدور تحریک این ایل ایف ١٩٧٠ء سے یوم مئی کے بجائے یوم خندق کا مطابلہ کرتی رہی ہے۔ این این ایف سے منسلک مزدرو تنظیمیںہمیشہ یوم خندق بناتی رہی ہے۔قارئین!نہ جانے ہمارے حکمران کب غیروں کی چاپلوسیوں سے باہر نکلیں گے۔معذرتانہ رویہ چھوڑیں گے۔ملک کے خزانے میں لوٹ گھسوٹ سے باز آئیں گے۔ غیروں کی نکالی ،میراتھن ریس، دیوالی، بسنت ، نیو ایئر ،والٹائن ڈے اور یوم مئی سے ہٹ کر اپنے تہواروں کو عام کریں گے۔ مسلمانوں کی اپنی تہذیب ، تمدن،ثقافت اور روایات ہیں۔مسلمانوں نے برصغیر کی اکژیت پر ہزار سال کامیابی سے حکومت کی ہے۔ انگریز جو اپنے آپ کو بڑا کچھ سمجھتا ہے۔ برصغیر پر دو سال حکومت کر کے بھاگ گیا۔ ہندو جس نے ابھی سترسال ہی حکومت دیکھی ہے اور مسلمان اقلیت پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ حکومت کرنا بڑے دل گردے کا کام ہے۔ حکومت کرنے کے لیے بڑے ظرف چاہیے ہوتے ہیں۔ جو صرف مسلمانوں کے پاس ہیں۔اس لیے مسلمان حکمرانوں کو شرمندگی سے نکل کر آلہ حوصلہ دیکھاتے ہوئے، اپنی شاندار تہذیب کو پھر سے رائج کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سب سے پہلے پاکستان میں اسلامی نظام حکومت قائم کرکے اپنے پیارے پیغمبرۖ سے منسوب، یوم خندق بنانے کا اعلان کریں۔ اللہ مثل مدینہ، مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کا محافظ ہوں۔ آمین۔