کراچی (جیوڈیسک) وسیم اختر نے میئر کراچی اور ارشد وہرہ نے ڈپٹی میئر کراچی کا حلف اٹھا لیا۔
نو منتخب میئر اور ڈپٹی میئر سے ان کے عہدے کا حلف ریٹرننگ افسر سمیع صدیقی نے لیا ۔ سادہ اور پروقار تقریب کا انعقاد کراچی کے پولو گراؤنڈ میں ہوا ۔ وسیم اختر کو سینٹرل جیل سے بکتر بند گاڑی میں پولو گراؤنڈ لایا گیا۔ ریٹرننگ افسر سمیع صدیقی نے تقریب حلف برداری کے بعد نو منتخب میئر اور ڈپٹی میئر کو نیلے رنگ کے ڈبے میں شہر کی چابی پیش کی۔
تقریب کے بعد نو منتخب میئر وسیم اختر نے مختصر خطاب کیا ۔ انہوں نے جئے متحدہ ، جئے بھٹو اور جئے عمراں خان کا نعرہ لگا کر اپنی تقریر شروع کی۔
میئر وسیم اختر نے کہا یہ ہمارا ملک ہے اس کو ترقی یافتہ بنائیں گے ،پاکستان پر کسی کو بری نظر نہیں ڈالنے دیں گے ۔ تقریب حلف برداری میں متحدہ کے ڈاکٹر فاروق ستار، خواجہ اظہار الحسن نسرین جلیل اور وسیم اختر کے اہل خانہ عزیز و اقار ب اور دیگر شریک ہوئے ۔ وسیم اختر کا کہنا تھا تمام جماعتوں نے مجھے اس منصب پر منتخب کیا اورمجھ پر اعتماد کیا ، ماضی کی نسبت آج زیادہ جذبہ رکھتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا گزشتہ ادوار میں کراچی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعلیٰ بھی شہر کے مسائل سے نجات دلانے میں مدد کریں گے ۔ نو منتخب میئر کا کہنا تھا ملک کو سب سے زیادہ ریونیوکراچی دیتا ہے،لیکن افسوس ہم اس صوبے اور اس شہر کو بھول گئے ۔ کراچی ترقی کرے گا تو پورا ملک ترقی کرے گا۔
اس موقع پر وسیم اختر کی اہلیہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ انہیں سنگین جرم میں ملوث قیدیوں کی طرح بکتر بند گاڑی میں لایا جا تا ہے۔ حلف برداری کی تقریب میں صوبائی وزراء اور پاکستان پیپلز پارٹی کے عہدیداروں میں کوئی بھی موجود نہیں تھا۔
دوسری جانب حلف رکوانے کے لئے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں الگ الگ درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ شاہد غوری نے عدالت عظمیٰ اور فیصل واوڈا نے سندھ ہائیکورٹ سے حلف رکوانے کی استدعا کی تھی ۔ درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وسیم اختر کے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمات ہیں ، لہذا انہیں اہم ترین عہدہ سنبھالنے سے روکا جائے۔