صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب بھر میں خسرہ سے مریضوں کی ہلاکت اور آمد کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ روز بھی خسرہ کی وبا سے مزید 5 دم توڑ گئے جبکہ پنجاب میں مجموعی طور پر 195 جبکہ لاہور میں 19 نئے مریض سامنے آئے ہیں۔ ڈائریکٹر سی ڈی سی ڈاکٹر جعفر الیاس کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2 حافظ آباد، 1 چلڈرن ہسپتال لاہور میں ایک اور ٹوبہ ٹیک سنگھ آئی کم ہسپتال میں ایک ہلاکت واقع ہوئی ہے جسکے بعد پنجاب بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 144 ہو گئی ہے۔ رواں سال کے دوران پنجاب بھر میں خسرہ کے مریضوں کی تعداد 16419 اور لاہور میں یہ تعداد 4940 ہوگئی ہے۔
پنڈی بھٹیاں کے محلہ حسن پورہ کا اڑھائی سالہ گوہر الائیڈ ہسپتال فیصل آباد میں چل بسا۔ ملتان کے ہسپتالوں میں خسرہ سے متاثرہ مریضوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے گزشتہ روز سول چلڈرن اور نشتر ہسپتال میں 100 مریض لائے گئے۔ لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ ایک طرف خسرے کی وبا سے بچے مر رہے ہیں اور دوسرے طرف ویکسین کے فریزر چوری ہو رہے ہیں۔ ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرنے والے افسر کی حوصلہ افزائی کی بجائے اس کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانا زیادتی ہے۔
جسٹس مامون الرشید نے یہ ریمارکس خسرے کی ویکسین کے چالیس فریزر چوری کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرنے والے ڈرگ انسپکٹر کو معطل کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔ فاضل عدالت نے ای ڈی او ہیلتھ کو 11 جون کیلئے طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ فاضل عدالت نے گزشتہ روز کیس کی ساعت شروع کی تو عدالت کے روبرو درخواست گزار ڈرگ انسپکٹر بلال یاسین کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ چند ہفتے پہلے خسرے کی ویکسین رکھنے والے 40 فریزر چوری ہو گئے تھے جس پر اس نے کیس کی تفتیش شروع کی۔
اس چوری میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے ہی والا تھا کہ تو اسے معطل کر دیا گیا۔ محکمہ اسے کسی وجہ کے بغیر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ فاضل عدالت نے درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ ایک طرف خسرے سے بچے مر رہے ہیں اور دوسرے طرف ویکسین کے فریزر چوری ہو رہے ہیں۔ عدالت نے ڈرگ انسپکٹر کو معطل کرنے پر ای ڈی او ہیلتھ کو گیارہ جون کیلئے طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔
shahbaz sharif
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے پنجاب میں خسرہ کی وباء سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے اور اسکے تدارک کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے سے متعلق اجلاس کی صدارت کی اور خسرہ کے خلاف ڈینگی کی طرز پر جنگ کا اعلان کرتے ہوئے مربوط ایکشن پلان کی منظوری دی۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ بچوں کو بے آسرا چھوڑ دیا جائے۔ کیا اس طرح حکومتی امور چلتے ہیں؟ افسوس کا مقام ہے کہ متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکے۔ اب خسرہ کے خلاف جنگی بنیادوں پر کام ہوگا اور میں کسی کا بہانہ نہیں سنوں گا۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ خسرہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بہت مضطرب دکھائی دیئے اور بچوں کی اموات کے ذکر پر دل گرفتہ ہو گئے۔ اجلاس میں بچوں کو خسرے سے بچانے کیلئے ایکشن پلان کی منظوری دی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جنگی بنیادوں پر تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے اور وہ ذاتی طور پر ہر ہفتے خسرہ کے تدارک کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیں گے جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب روزانہ کی بنیاد پر خسرہ سے پیدا ہونے والی صورتحال اور حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے کے حوالے سے اجلاس منعقد کریں گے اور ہر دن کا آغاز خسرہ سے متعلق اجلاس سے ہی ہوگا۔
بچوں کی جانوں کو بچانے کیلئے جو کچھ انسانی بس میں ہوا وہ تمام اقدامات فوری طور اٹھائے جائیں گے۔ ہمیں ایک مربوط پروگرام پر عملدر آمد کرتے ہوئے خسرے کو اسی طرح شکست دینا ہے جس طرح ڈینگی کو دی ہے۔ یہ وقت آرام سے بیٹھنے کا نہیں بلکہ قوم کے بچوں کی زندگیاں بچانے کا ہے۔ اللہ تعالیٰ اور قوم نے ہمارے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ڈالی ہے اسے ہر صورت نبھایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 9 ماہ سے 10 برس تک کے بچوں کو خسرہ سے بچانے کیلئے امیونائزیشن مہم کو یونین کونسل کی سطح سے شروع کیا جائے۔ ارکان اسمبلی ہسپتالوں میں جا کر متاثرہ بچوں کیلئے کئے جانے والے انتظامات کو مانیٹر کریں۔
بروقت انسداد خسرہ کیلئے امیونائزیشن مہم نہ شروع کرنے اور بروقت ویکسین نہ خریدنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور معاملے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ شاہد خان کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جو 48 گھنٹے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس میں ان تمام وجوہات اور اسباب کا جائزہ لیا جائے گا۔
خسرہ کی وبا پر قابو پانے کیلئے وزیراعلیٰ سے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ الیاس درے اور بل گیٹس کے نمائندے ڈاکٹر وقار اجمل نے ملاقات کی۔ ماہرین کے مطابق چند سالوں میں وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے خسرہ کے خلاف جنگ کا اعلان سے اس لیے محکمہ صحت کے افسر پریشان ہیں کیونکہ اب کام کرنا پڑے گا۔