تحریر : محمد اعجاز کراچی مسجد حرام کھچا کھچ بھری ہوئی تھی.تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی. مکہ والے ہاتھ باندهے قطاروں میں کھڑے تھے.ان کو انتظار تھا کہ آج حضور صلی الله علیه وآلہ وسلم اپنے ان مخالفین کے بارے میں کیا حکم صادر فرماتے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی کی تمام قوتیں آپ کو تکلیف دینے کے لیے وقف کر رکھی تھیں.گھر سے بے گھر کیا.تین سال تک شعب ابی طالب میں قید رہے.آپ کے ساتھیوں کو بھی دردناک اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا.مدینہ ہجرت کی وہاں بھی سکون سے نھیں رھہے دیا.
اول آپ صلی الله علیه وآلہ وسلم نے خطبہ دیا جو رسوم جاہلیت کے ختم ہونے کے اعلان اور مساوات انسانی کے درس پر مشتمل تھا.پھر آپ صلی الله علیه وآلہ وسلم نے قریش مکہ کی طرف دیکھااور فرمایا”تم پر آج کوئی عتاب نھیں,جاؤ تم سب آزاد ہو.”مکه والے یہ اعلان سن کر ششدره رہ گئے. مسلمانوں نے آٹھ سو سال دنیا پر حکومت کی.عرب کے صحراؤں سے لے کر افریقہ کے جنگلات تک انکا طوطی بولتا تھا.ایشیاء کا علاقہ برصغیر کی خشکی سمیت ان کے زیر نگیں رہا.سمندر کی موجیں ان کے بانکپن افکار کے آگے سرنگوں ہو گئیں.ان کے درویشانہ جمال اور سپاہیانہ جلال کی بدولت جہاں میں امن کی ہوائیں چلتی رہیں.شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ میں پانی پیتے تھے.ان کی رعایا میں شامل غیرمسلموں کو برابر کے حقوق حاصل تھے.
مسلمان فاتحین نے جس علاقے کو بھی فتح کیا.ناحق خونریزی سے گریز کرتے ہوۓ وہاں کے لوگوں کے جان ومال کی حفاظت کی.خواتین کی عصمتوں کے رکھوالے بنے.عبادت گاہوں کو برقرار رکھا.ان کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر ہزاروں غیرمسلموں نے اسلام قبول کیا.اندلس کی سرزمین سے لے کر دیبل کی بندرگاه سمیت ہر خطہ اس پر گواه ہے. اس کے برعکس غیرمسلم فاتحین نے جس علاقے کا بھی رخ کیا.وہاں پر ظلم وبربریت کی تاریخ رقم کی.
Terrorism
انسانی کھوپڑیوں کے مینار کھڑے کیے عبادت ہکو پامال کیا عورتوں کی عصمت دری کی گئی.دجلہ اور فرات میں پانی کی جگہ خون بہہ رہا تھا.امریکہ اور نیٹو کی افواج نے جب عراق اور افغانستان کا رخ کیاتو وہاں پر لاشوں کے انبار لگا دیے.زمین کے چپے چپے پر کارپٹ بمباری کی گئی.لاکھوں انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا گیا.بگرام اور ابو غریب کی جیلوں میں قیدیوں سےانسانیت سوز سلوک کیا گیا.اس کار شر میں دوسرے کافر بھی پیچھے نہیں رہے.
چیونٹی کے مارنے کو حرام سمجھنے والے بدھ مت ،برما والوں نے مظلوم مسلمانوں کے خون بہانے کو حلال سمجھ رکھا ہے.حالیہ دنوں میں روس اور اس کے کاسہ لیسوں نے حلب میں چنگیزی تاریخیں رقم کیں۔جنت کی حسین وادی کشمیر پر انڈین افواج ساٹھ سالوں سے غاصبانہ قبضه جمائےهوئے ہیں .وہاں کے لوگوں کو ان کا حق خودارادیت نہیں دیا جا رہا ہے۔ ان تمام حقائق کے باوجود امن کے علمبردار مذہب اسلام کو دہشتگردی کا مذہب کہا جاتا ہے.دنیا میں کوئی بھی دہشتگردی کا واقعہ ہو وه مسلمانوں پر تھوپ دیا جاتا ہے.ٹرمپ اور مودی کے غیر جمہوری اقدامات کو امن کا نام دیا جاتا ہے.
Peace
اسرائیل یا دوسرے کافر ممالک میں کوئی بھی حادثہ پیش آۓ.اقوام متحده اور انسانی حقوق کی تنظیمیں فورا ًحرکت میں آجاتی ہیں.لیکن مسلمانوں پر ظلم دیکھ کر ان کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔بہر حال دنیا میں امن کے پائیدار قیام کے لیے اقوام متحده اور دوسرے انسانی حقوق کے علمبرداروں کو یہ دوہرا معیار چھوڑنا پڑے گا.مسلمانوں کو چاهہے که وه آپس میں اتحادواتفاق کو برقرار رکھتے ہوۓ اسلام کی روشن تعلیمات پر عمل پیرا ہوں تا کہ دنیا میں امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
ان عقل کے اندھوں کو الٹی نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے مجنوں نظر آتی ہے