تحریر : رانا اعجاز حسین چوہان گزشتہ روز یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے ایک بیلسٹک میزائل شہر امن مکہ معظمہ کی طرف داغا گیا، تاہم سعودی ایئر ڈیفنس فورس نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے مکہ معظمہ کی جانب بڑھنے والے اس میزائل کو شہر سے 69 کلومیٹر دور واقع صوبہ طائف میں زمین سے فضاء میں مار کرنے والے پیٹریاٹ میزائل سے فضاء ہی میں تباہ کر کے شہر کو بڑی تباہی سے بچالیا۔ جبکہ عرب اتحاد کے ایک لڑاکا طیارے نے یمن میں میزائل چھوڑنے کے پیڈ کو بمباری کرکے تباہ کردیا ۔ مبینہ طور پر مکہ کی سمت داغے گئے اس میزائل حملے کی یہ کوشش ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے، جب لاکھوں مسلمان حج کی ادائیگی کے لیے یہاں جمع ہو رہے ہیں،سعودی اتحاد کے بیان کے مطابق حوثی باغیوں کی جانب سے مقدس شہر مکہ کی جانب جانے داغا جانے والا یہ میزائل حج کے اجتماع پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔ جبکہ حوثیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جانب سے طائف میں متعدد میزائل داغے گئے ہیں ان حملوں کا ہدف سعودی فوجی اڈہ تھا۔
عرب اتحادی فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نگرانی نہ ہونے کے باعث باغیوں کو الحدید بندرگاہ سے بیلسٹک میزائل اور دیگر بھاری ہتھیار پہنچایئے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ باغی امدادی سامان اور اشیائے ضروریہ کے سامان کے ٹرکوں کے لئے جاری کردہ اجازت ناموں کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ قبل ازیں عرب اتحاد نے اقوام متحدہ سے خواہش کی تھی کہ وہ الحودیدہ بندرگاہ کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے تاکہ امدادی ساز و سامان کی درآمد کا سلسلہ بدستور جاری رہے اور اس میں کوئی رکاوٹ نہ ہو،کیونکہ مغربی یمن کے الحودیدا بندرگاہ پر کنٹرول اور مانیٹرنگ نظام کے کمزور ہونے سے یمن کی حدود میں میزائیل کو غیر قانونی طور پر درآمد کیا جارہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اتحادی کمانڈ کی جانب سے امدادی اور دیگر ساز و سامان کو بحری راستے سے لانے کے لیے جو پرمٹس دئیے گئے ہیں ان کا بھی بیجا استعمال کیا جارہا ہے۔ میزائیل کی غیر قانونی تجارت کو اس لیے بھی تقویت حاصل ہورہی ہے کیوں کہ عالمی برادری اس خلاف ورزی کے خلاف لب کشائی نہیں کررہی ہے اور نہ کوئی کارروائی کی جارہی ہے جس سے جنگ طوالت اختیار کرتی جارہی ہے اور شہریوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
یمن میں حکومت کے خلاف سرگرم عمل حوثی باغیوں کی جانب سے شہر امن مکہ معظمہ پر میزائل حملہ انتہائی مذموم اور افسوسناک ہے، تاہم الحمد للہ سعودی عرب کے دفاعی نظام نے اس میزائل کا بروقت سراغ لگا لیا ، اور سعودی اتحادی فورسز نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے مکہ مکرمہ سے 69 کلو میٹر دور فضاء میں ہی اس بیلسٹک میزائل کو تباہ کردیا۔ واضع رہے کہ ایک سال سے کم عرصہ میں مکہ مکرمہ پر باغیوں کا یہ دوسرا ناکام بیلسٹک میزائل حملہ ہے، گزشتہ برس ستائیس اکتوبر کو بھی یمنی باغیوں نے مکہ مکرمہ کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغا تھا جسے ناکام بنا تے ہوئے فضاء ہی میں تباہ کردیا گیا تھا۔ بلاشبہ حوثی باغیوں نے مکہ معظمہ کی طرف میزائل داغ کر تمام حدیں ہی پار کردی ہیں۔ مکہ مکرمہ جیسے مقدس مقام کو میزائلوں سے نشانہ بنانے والے یقینا دولت ایمان سے عاری ہیں۔ ایسا مجرمانہ اور خبیث جرم وہی عناصر کرسکتے ہیں جن کے دل میں رتی برابر ایمان نہ ہو۔ حوثیوں کا یہ اقدام بدترین جرم، ننگی جارحیت اور مسلمانوں کے دلوں کی ٹھنڈک شہر امن مکہ معظمہ کونشانہ بنانے کی انتہائی گھٹیا کوشش ہے۔ مکہ معظمہ کی طرف میزائل پھینکنے والوں کا کوئی دین، کوئی اصول اور مذہب نہیں، عقل وخرد سے محروم دین بیزار ایسے سرکش اور باغیوں کو ان کے کئے کی سزا ضرورملنی چاہیے۔
حوثی باغیوں کی طرف سے مکہ معظمہ پر میزائل حملے کی ناکام مجرمانہ کوشش پر پاکستان سمیت عالم اسلام اور عرب ممالک میں شدید غم وغصہ پایا جاتاہے۔ حوثی باغیوں کی جانب سے شہر امن مکہ معظمہ پر میزائل حملہ انتہائی قبیح اور مجرمانہ حرکت ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام مسلم بحثیت مسلمان اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے امتی ہونے کے ناطے سے اپنے تمام اختلافات کو دفن کر کے حرم کی پاسبانی کے لئے متحد ہوں۔ اور سلام دشمنوں اور حرم کے دشمنوں کی گھناؤنی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے ، مکہ معظمہ کی پاسبانی کے لئے ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔ مقام افسوس ہے کہ آج استعمار اور اسلام دشمن قوتیں تو متحد ہو کر مسلمانوں کے خلاف بھر پور طریقے سے برسر پیکار ہیں ، مگر مسلمان تعداد ، قوت اور وسائل میں زیادہ ہونے کے باوجود فرقہ بندی و گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں، اور اسلام دشمن قوتوں کی تابعداری میں اپنا امن و سکون تباہ و برباد کررہے ہیں حالانکہ قرآن پاک میں اللہ ربّ العزت کا فرمان واضع ہے کہ یہود و نصارا تمہارے دوست نہیں ہو سکتے۔
Rana Aijaz Hussain
تحریر : رانا اعجاز حسین چوہان ای میل:ranaaijazmul@gmail.com رابطہ نمبر:03009230033