کوئٹہ (جیوڈیسک) ایک سیمینار میں شریک ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کا مرکزی میڈیا بلوچستان کو درست انداز میں کوریج فراہم نہیں کررہا۔ قانون کسی کو بھی کسی دہشتگرد گروپ کے پروپگینڈا کو فروغ دینے کی اجازت نہیں دیتا، انہوں نے میڈیا کمیشن رپورٹ کے اجرا کے موقع پر ان خیالات کا اظہار کیا۔
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے سب سے بڑے جج نے کہا کہ میڈیا صرف حادثات رپورٹ کرتا ہے جبکہ متاثرین کے غم اور تکالیف کو درست انداز میں نہیں دکھایا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ معلومات تک رسائی اور اس کا حق ہرفرد کے بنیادی حقوق کا حصہ ہے۔ اسی لئے بلوچستان حکومت نے سال 2005 کے پریس ایکٹ کو لاگو کیا ہے۔ ‘ تمام ادارے اب معلومات دینے کے پابند ہیں، انہوں نےکہا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سڑکوں کی تعمیر اور منصوبوں کی تکمیل کے بارے میں آگاہ ہونا چاہئے۔ معلومات سے انکار بنیادی حق سے روگردانی ہے،’ قاضی فیض عیسیٰ نے کہا۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے تحت کسی کو بھی یہ اجازت نہیں کہ وہ پاکستانی آئین کیخلاف یا مارشل لا کی حمایت میں بولے۔N لوگ آرٹیکل چھ کی بات تو کرتے ہیں لیکن آئین کے آرٹیکل پانچ کی بات نہیں کرتے جو ہر شہری کو مارشل لا کی تائید سے منع کرتا ہے،’ قاضی فیص عیسیٰ نے کہا۔
میڈیا کمیشن رپورٹ کے مصنف اور سابق وزیرِ اطلاعات جاوید جبار نے ملک میں غیر جانبدار، ذمے دار اور قابلِ جواب میڈیا کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں نصب 800 ٹی وی سیٹس کی بنیاد پر نجی ٹی وی چینل کی ریٹنگ کا فیصلہ کررہے ہیں جبکہ بلوچستان میں کوئی ریٹنگ میٹر نہیں ہے، جاوید جبار نے شرکا کو بتایا۔ سابق وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر تیارکردہ میڈیا کمیشن رپورٹ کے اہم نکات پیش کئے۔