چکوال : جماعة الدعوة کے زیر اہتمام میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ میڈیا معاشرتی اصلاح اور بگاڑ کا ذریعہ ہے۔ مثبت سرگرمیوں سے منفی پہلوئوں کا رنگ زائل کیا جا سکتا ہے۔ نوجوان سوشل میڈیا پر ہمیشہ احتیاط کے پہلو کو مدنظر رکھیں۔
صحافتی آزادی کے باجود الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا عوامی جذبات کی مکمل ترجمانی نہیں کر رہا، لوگ اپنی آواز کے ابلاغ کیلئے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں، دعوت دین کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا حصول ضروری ہے، برائیوں کو ختم کرنے اور اچھائیوں کو ترویج دینے میں سوشل میڈیا بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔
معاشرے سے جہالت، فحاشی اور عریانی اور عدم برداشت کو ختم کرنے کیلئے نوجوان اپنا کردار ادا کریں۔ان خیالات کا اظہار جماعة الدعوة سوشل میڈیا رابطہ تنظیم کے مسئول انجینئر مصعب،جماعة الدعوة چکوال کے ضلعی مسئول مولانا عبداللہ نثار،سوشل میڈیا ورکشاپ کے آرگنائیزر عرفان صادق نے مرکز دارالسلام چکوال میں ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ورکشاپ میں ضلع بھر سے کثیر تعداد میں نوجوانوں نے شرکت کی۔اس موقع پرجما عة الدعوة سوشل میڈیا رابطہ تنظیم کے مسئول انجینئر مصعب نے سوشل ویب سائٹس کے مثبت استعمال پر بریفنگ بھی دی۔
انجینئر مصعب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ذریعے نظریاتی بنیادوں پر قوم کو آپس میں لڑایا جا رہا ہے۔ نوجوان پروپیگنڈہ کا شکار ہونے کی بجائے سوشل میڈیا سائٹس کو احتیاط کے ساتھ دعوت دین کے لیے استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی مقبولیت میں بڑی تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ اس کے ذریعے مثبت تبدیلی کیسے لائی جا سکتی ہے۔
سوشل میڈیا سائٹس کے غلط استعمال سے جھوٹی خبریں زیادہ پھیلائی جاتی ہیں۔ اگر اس کے ذریعے جھوٹ پھیل سکتا ہے تو سچائی کے پھیلانے سے بھی کوئی روک نہیں سکتا۔ نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے دعوت دین کے اسلوب سے روشناس کرانا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے۔مولانا عبداللہ نثارنے کہا کہ بہتر دعوت دینے والا وہ ہے جو اللہ کی طرف دعوت دے اور عمل صالح کرے اور اس کے لیے میڈیا کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہو چکا ہے۔ ہمیں اس کے لیے اپنی بات کے ساتھ ساتھ کردار سے بھی دعوت دینی چاہیے اور اپنے آپ کو جھوٹ سے بھی بچانا چاہیے۔
آج اسلام مخالف یہ چاہتے ہیں کہ میڈیا کی یلغار کے ذریعے اسلام کی دعوت کو روکا جائے اور داعی لوگ میڈیا کا استعمال ہر گز نہ کر سکیں لیکن وہ اپنے ان مذموم عزائم میں ناکام ہورہے ہیں۔ اسی تناظر میں ہمیں اپنی ذمہ داری کو سمجھنا چاہیے اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر کفار کی یلغار کا بھر پور جواب دینا چاہیے۔عرفان صادق نے کہا کہ دشمن ہمیشہ نئے منصوبے ترتیب دیتا ہے، میڈیا اب جنگ کے ایک نئے ہتھیار کی صورت میں متعارف ہوا ہے۔ نئی نسل اپنی لاپرواہی اور جذباتیت کی بنا پر اس ہتھیار کا خصوصی ہدف بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلامی تعلیمات اور جہاد فی سبیل اللہ کی غلط انداز سے عکاسی کی جا رہی ہیں۔ نوجوان سوشل میڈیا کو مثبت طور پر استعمال کرتے ہوئے اسلام کے دفاع اور مسلم معاشروں میں باہمی اخوت کی فضا قائم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔ ہمارا تعلق دعوت کے میدان سے ہے اور اس میں خود نمائی و ریاکاری سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ میڈیا میں مبالغہ سے گریزکرتے ہوئے اور اپنے اعتماد کو بحال رکھیں۔ جدید ٹیکنالوجی کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے ہمیں دعوت دین کا بھر پور کام کرنا چاہیے۔