اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ تمام اداروں کو اپنا احتساب خود کرنا چاہیے۔ میڈیا اپنے کندھے پر کسی کی بندوق نہ رکھے۔ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جمہوری بساط لپیٹنے کے خواہش مندوں کو مایوسی ہو گی۔
سینیٹ میں بھی آج میڈیا کو درپیش مسائل موضوع بحث رہے، سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ سیاستدانوں، میڈیا، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور فوجی جرنیلوں سب سے غلطیاں ہوئیں، جس کے فیصلے سے کارگل میں تین ہزار جوان شہید ہوئے۔ اس سے کسی نے آج تک نہیں پوچھا، حامد میر کو گولیاں لگیں تو اس کا مذاق اڑایا گیا۔
انھوں نے کہا کہ آج جو کچھ ہو رہا ہے، اس میں پرویز مشرف کے حامی شامل ہیں۔ چاہے وہ میڈیا میں ہوں یا بنی گالہ میں، کینیڈا میں ہوں یا لال حویلی میں۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ جیو کو سب نے گھیرا تو ایک پارٹی کے سربراہ بہادر خان بھی میدان میں آ گئے۔ غلطیاں سب کرتے ہیں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے ختم کردیں۔
انھوں نے مشورہ دیا کہ میڈیا اپنے کندھے پر کسی کی بندوق نہ رکھے، ورنہ قربانیوں سے حاصل کی گئی طاقت انہی طاقتوں کے پاس چلی جائے گی، جنھوں نے ہزاروں فوجی، عام شہری اور لال مسجد شہید کروائی۔ اسے سزا نہ دی جائے اور جیو کو بند کر دیا جائے، ایسا کیوں؟۔
عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پرویز مشرف کے حامی اور کچھ سیاسی نابالغ چوردروازے سے گھسنا چاہتے ہیں۔ حکومت میڈیا کے معاملے کو سلجھانے کی پوزیشن میں ہے، لیکن میڈیا کا معاملہ عدالت میں ہے اس لیے انتظار کیا جا رہا ہے، جمہوری بساط لپیٹنے کے خواہش مندوں کو مایوسی ہو گی۔