کراچی (اسٹاف رپورٹر) دی کامن لیگ کے کنوینر شجاع الرحمن نے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے موذی امراض اورعوام الناس کی صحت کو لاحق خطرات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں رائج سرمایہ دارانہ نظام کے باعث عوام کی صحت ایسے طبی ماہرین ‘ دواساز اداروں اور ا ن کے مددگار بے اصول لوگوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنی ہوئی ہے جواپنے مفادات کیلئے مہنگی ادویات ‘ مہنگا طریقہ علاج اور تشخیص امراض کیلئے مہنگے ترین طریقوں ومشینوں کی ایجادات میں جتے ہوئے ہیںتاکہ انسانی بیماریوں اور امراض ‘ اموات و شفا سے ان کا کاروبار چلتا رہے۔
جبکہ دنیا بھر کے حکمران طبقات تمام پالیسیاں عوام کے نام پر ان کے مفادات کیلئے بناتے ہیں کیونکہ وہ بھی کہیں نہ کہیں انہی کے شریک اور ان سے ہی منسلک ہیں جو تمباکو نوشی کی صنعتوں کی بندش پر کبھی توجہ نہیں دیتے اور نہ ہی جان بچانے والی ادویات کی ارزانی کیلئے کام کرتے ہیں سرکاری سطح پر عوامی صحت کیلئے جو تھوڑا بہت کام کیا جاتا ہے یا بجٹ رکھا جاتا ہے اس کا فائدہ بھی عوام کو کم اور طبی ماہرین ‘ دواساز اداروں ‘ کمیشن ایجنٹوں ‘ کرپشن کے متوالوں و حکمرانوں کو ہی ہوتا ہے اسلئے انسانی صحت وزندگی کے تحفظ کیلئے بھی پاکستان سمیت دنیا کے تمام ممالک میں رہبروں ‘رہنماوں اور حکمرانوں کی تبدیلی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوامی صحت کے تحفظ اور بیماریوں کی روک تھام و ان سے بچاو و علاج کے حوالے سے دی کامن لیگ کی ترجیحات عوام کو پر امن و پرسکون اور زندگی گزارنے کیلئے صحتمندانہ ماحول فراہم کی فراہمی کیساتھ بیماریوں سے بچاو کے حوالے سے شہریوں کی تربیت‘ ہر شہری کو ماہانہ چیک اپ کی سہولت کے نیٹ ورک اور صحت وزندگی کو انشورنس کی سہولت کی فراہمی کے علاہ شہریوں حکومت کی فراہم کردہ ٹیلی مارک میڈیسن ‘ ٹیلی ڈاکٹرز ‘موبائل ڈسپنسریز اور فارمیسی کی سہولیات سے استفادے کیلئے ای میڈیکل کارڈز کی فراہمی اور WHO یونی سیف و دیگر اداروں کے اشتراک کار سے بیماریوں پر ریسرچ وتشخیص کے ہوالے سے تجزیاتی لیباریٹریز کا جال بچھانا شامل ہیںتاکہ بیماریوں پھیلانے والے ہر قسم کے جراثیم کا بروقت خاتمہ اور ان جراثیم کا شکار شہریوں کا بروقت علاج کرکے انسانی جانوں کے ضیاع سے محفوظ رہا جاسکے۔