٣٠ دسمبر جمعہ کے روز شکار پور امام بارگاہ میں خطبہ کے دوران دھماکہ میں ٦٠ سے زائد افرد شہید اورسو کے قریب افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کے فوراً بعد آگ بھڑک اُٹھی تھی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کے کاروائی کرنے والے انتہائی تربیت یافتہ دہشت گرد تھے۔ شکار پور کی سول اسپتال میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی۔ صدر، وزیر اعظم،آصف علی زرداری، گورنر ،وزیر اعلیٰ نے اس دہشت گردی کی مذمت کی۔ وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے رپورٹ طلب کر لی۔پولیس نے دھماکہ ریموٹ کنٹرول قرار دیا۔ ایس ایس پی شکار پور نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے شکارپور دھماکے کی پرزور مذمت کی اور لواحقین سے اظہار افسوس کیا۔جماعت کے لیڈروں نے کہا یہ بزدلانہ حملہ فرقہ وارانہ فسادات کی سازش ہے۔ شکار پور میں بیڈ گورنس کو نوٹ کیا گیا۔
کافی دیر کے بعد پولیس جائے وقوع پر پہنچی۔مدد کرنے وا لے وقت پر نہ آ سکے ان کے آنے سے قبل ہی اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کو ہسپتال میں پہنچایا گیا۔ ہسپتال میں ادویات موجود نہیں تھیں کچھ زخمیوںکو ذاتی گاڑیوں اور کچھ کو موٹر سائیکلوں پر ہسپتال میں پہنچایا گیا۔ نماز جمعہ ادا کرنے کی وجہ سے ڈاکٹر زاور میڈیکل کاعملہ ڈیوٹیوں پر موجود نہیں تھے ۔ خون دینے والوں کے لیے ہسپتال میں بستر موجود نہیں تھے۔
لوگوں نے سڑک پر ہی بیٹھ کر خون کے عطیے دیے۔ کچھ زخمیوں کو سکھر کی ہسپتال میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا۔ سی١٣٠ طیارے کے ذریعے زخمیوں کو فوراً کراچی منتقل کیا گیا ہے تا کہ اس کی صحیح طریقے سے دیکھ بھا ل ہو سکے۔ حادثے کے فوراً بعد پنو عاقل فوجی چھائونی سے ڈاکٹرز اور ادویات بھیجی گئیں۔ حکومت سندھ نے مرنے والوں کے لیے پانچ لاکھ اور زخمیوں کو ایک ایک لاکھ امداد دینے کا اعلان کیا۔اس سفاکانہ ظلم کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
کوئی کلمہ پڑھنے والا شخص ایسی سفاک حرکت نہیں کر سکتا۔جعفریہ الائنس نے ملک گیر سوگ کا اعلان کیا ہے۔ وحدت مسلمین نے سندھ میں ہفتہ کے روز ہڑتال کا کہا ہے۔ کراچی میں مختلف جگہوں پردھرنے بھی دیے گئے۔تین روزسوگ کا اعلان بھی کیا گیا۔ پورا ملک اس غم میں برابر کا شریک ہے۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر جناب اسداللہ بھٹو نے شعیہ برادری سے یک جہتی کے لیے یوم سوگ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ایم کیو ایم نے بھی اس سوگ کی حمایت کی۔ اس سے قبل بھی ایسی ہی سفاکیت کی جاتی رہی ہے۔درندہ صفت انسان نما دہشت گردوںنے ١٦ دسمبر پشاور میں ١٥٠ بچوں کو بے دردی سے شہید کیا تھا۔ اس سے بھی قبل واہگہ باڈر پر پریڈ دیکھنے کے لیے آنے والے پاکستانیوں کو بھی خو ن میں نہلا دیا گیا تھا۔نہ جانے اس سے یہ کیا فاعدہ اُٹھانا چاہتے ہیں؟ ایک بات تو کھل کر سامنے آ گئی ہے
افغانستان میںبیٹھے ملک دشمن ملا فضل اللہ یہ کام امریکہ اور بھارت کے کہنے پر کر رہا ہے۔ جس کے ثبوت ہمارے سپہ سالار نے افغانستان کے صدر اور فوجی حکام کو پہنچائے تھے اور ملا فضل اللہ کو پاکستان کے حوالے کرنے کا کہا تھا۔ امریکا نے ملا فضل اللہ عمر کو قتل کرنے یا پاکستان کے حوالے کرنے کی حامی بھی بھری تھی۔ لیکن اب تک اس پر عمل نہیں ہوا۔ بلیک واٹر تنظیم بنانے والے کا بیان بھی موجود ہے کہ بلیک واٹر مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے بنائی ہے۔
پاکستا ن میں امریکا کی قائم کردہ بلیک واٹر کے کارندے بھی دہشت گردی کر رہے ہیں جس کے ثبوت ریمنڈ ڈیوس سے تحقیق کے دوران سامنے آئے تھے۔اب ایک امریکی کی ایک این جی او کو بھی کل لعدم قراردے کر اس کے امریکااہلکاروںکو پاکستان چھوڑنے کا نوٹس دے دیا گیا اور پاکستانی اہلکاروں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ اس سے قبل مغربی ملک کی ایک خاتون نے اپنی پارلیمنٹ میں یہ انکشاف کیا تھا کہ اُس کے ملک کے خفیہ والے پاکستان میں کاروائیاں کر رہے ہیں اس انکشاف پر اُس کی گرفت کی گئی تھی اور اس کی پارلیمنٹ کی رکنیت ی کینسل کر دی گئی تھی۔
سابق آ ئی ایس آئی کے سربراہ (ر)جنرل حمید گل کا بیان اخبارت میں موجود ہے کہ امریکا کے سابق وزیر دفاع نے اپنی کتاب میں یہ انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں بلیک واٹر کرے گی اور امریکا کے بنائے ہوئے طالبان اس کو اون کیا کریں گے۔” یہ خاموشی کہاں تک” کتاب کے مصنف سابق (ر)جنرل شاہد عزیزنے اپنی کتاب میں انکشاف کیا تھا کہ فاٹا میں بھارت طالبان کو تربیت دے رہا ہے۔ اس بات کو اس وقت کی ڈکٹیٹر کے سامنے رکھا گیا تھا مگر ڈکٹیٹر مشرف نے اس پر بل لکل دھیان نہیں دیا۔ یہ سب داستان اس تناظر میں بیان کی گئی ہے کہ عوام کو معلوم ہو کہ پاکستان میں دہشت گردی کون کون کر رہا ہے اور کون کون کروا رہا ہے۔امریکا نے یہ کام عراق میں کامیابی سے کیا وہاں شیعہ سنیوں کو ایک دوسرے سے لڑا کر اپنا کام
Pakistan
نکالا ۔اب پاکستان میں فرقہ ورانہ فسادات کے لیے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دہشت گردی کر وا رہا ہے۔ پاکستان کے مقتدر حلقے ڈالر لے کر اس سمت میں بل کل دھیان نہیں دے ر ہے۔ وہ امریکا کی خواہش کے مطابق صرف اور صرف مذہب ہی کو دہشت گردی کا سبب بتا رہے ہیں۔ پاکستان میں امریکامغرب اپنے ایجنٹوں کے ذریعے گریٹ گیم کے تحت بربادی کا ذمہ دار ہیں جس کی اجازت سابق ڈکٹیٹر مشرف نے اپنے دور حکومت میں دی تھی۔
پاکستانی علما ء کو اس گریٹ گیم کوناکام بنانے کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہییے۔ کیا ہی اچھا ہو اس موقعے پر تمام مسلک اور فقہ کے لوگ ایک ساتھ شکارپور میں جمع ہو کر مشترکہ طور پر یک جہتی کا اظہار کریں۔ اس سفاکانہ ظالمانہ دہشت گردی کی مذمت کریں۔ شعیہ حضرات کے ساتھ ان کے غم میں دل سے شریک ہو کر تمام کل لعدم فرقہ ورانہ تنظیموں سے برأت کا اظہار کریں۔ ہماری اللہ سے دعا ہے کہ پاکستان کو اتحاد واتفاق نصیب کرے اور محفوظ رکھے آمین۔