دوائی کے حصول کے لئے رُلتا مریض اور میڈیکل سٹورز کی ہڑتال

Medical Store Strike

Medical Store Strike

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری

میڈیکل سٹور مالکان اور ہول سیلرز کی ہڑتال کا سلسلہ تادم تحریر جاری ہے، عوام شدید مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ چند مقامات پر کھلے سٹور ادویات کی من مانی قیمتیں وصول کرنے لگے ہیںاِن میں سے کئی ایک کے پاس انتہائی اہم اور ضروری ادویات نہ ہونے کی وجہ سے مریض درد اور تکلیف میں کراہتے ہوئے اپنے گھر کی راہ لینے پر مجبور ہیں، کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے پانچویں روز بھی اکثریتی سٹورپر ہڑتال جاری رہی جس کی بنا پر شہر اور گرد و نواح میں اکثر میڈیکل سٹورز بند رہے مریض ادویات کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہے جبکہ میڈیکل سٹورمالکان کی جانب سے بڑااحتجاجی دھرنا کیمپ تحصیل روڈ اوکاڑہ پر لگایا گیا ہے جہاں شرکاء ڈرگ ایکٹ 2017میں ترمیم کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہیںاور کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج جاری رکھنے کا اعلان بھی ہوتا رہا اگرچہ اِکا دُکا میڈیکل سٹورنے ہڑتال ختم کرتے ہوئے اپنے سٹور کھولے جہاں پر ادویات خریدنے والوں کا بے پناہ رش ہوجانے کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار مریض بنا دوائی خریدے مایوس گھروں کو لوٹ گئے۔

قارئین کرام کبھی ڈاکٹرز اور نرسزکی ہڑتال اور کبھی میڈیکل سٹور مالکان کی اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتال کیاا نسانی جانوں سے کھیلنے کا یہ انتہائی ناقابل برداشت سلسلہ نہ ہے ؟؟؟انسانی جان کی اہمیت کے بارے دین اسلام نے جو تعلیمات دیں کیا ہم دولت کمانے اور اپنے مفادات کے حصول میں بھُلا نہیں بیٹھے ؟ڈرگ ایکٹ 2017ہے کیا مختصر سا یہاں بیان کردوں جس کی بنا پر کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے پنجاب ڈرگ ایکٹ 2017 کے تحت میڈیکل سٹور میں ہر وقت ایک ماہر فارماسسٹ کی موجودگی لازمی قرار دی گئی ہے اور میڈیکل سٹور میں گندگی پر بھی سزا اورنئے ایکٹ کے تحت جعلی ادویات بنانے والوں کے خلاف سزائوں میں اضافہ کیا گیا ہے اور بغیر لائسنس ادویات بنانے یا فروخت کرنے والوں کو 3 سے 10 سال تک قید کی سزا ہو گی۔

جب کہ 5 کروڑ روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جاسکے گا۔میڈیکل سٹور کی چیکنگ ٹیموں سے عدم تعاون، غیر معیار ی دوا کی برآمدگی، کوالیفائیڈ پرسن کی غیر موجودگی، مطلوبہ ٹمپریچر نہ ہونے پر کیمسٹ کے خلاف ناقابل ضمانت FIRاور لائسنس کی معطلی کی سزائیںبھی رکھی گئیں۔ فارما انڈسٹری اور میڈیکل سٹورز کی تمام تنظیموںنے اس ڈرگ ایکٹ کو کالا قانون قراردیتے ہوئے اسے مسترد کر دیاہے پنجاب کیمسٹ کونسل اور پنجاب کیمسٹ ایسوسی ایشن و دیگر تنظیموںکو موقف ہے کہ پنجاب کابینہ کی طرف سے منظورشدہ ترمیمی بل پر سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور اُن سے مشور ہ تک کرنا گوارا نہیں کیا گیالہذا اس قانون کو ختم کر کے ڈرگ ایکٹ 1976کو نافذ کرے۔

بات یہاں مریضوں کی تکلیف اور اُس درد کی ہے جو اُنھیں ادویات کی فوری فراہمی نہ ہونے سے برداشت کرنا پڑ رہی ہے اُنھیں اِ س کی کوئی پرواہ نہیں کہ کون یہاں کیا کررہا ہے کس کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے ؟حکومت کا فرض اولین ہے کہ عوام کو تمام تر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے بھر پور اقدامات کرے خاص طور پر انسانی جانوں کے حوالے سے قائم اداروں پر چیک اینڈ بیلنس کا مناسب انتظام ہو، میڈیکل سٹور کھولنے کے لئے مطلوبہ لائسنس کا مالک کے پاس ہونا ضروری ہے جبکہ وطن عزیز میں یہ عام دیکھنے کو ملتا ہے کہ لائسنس کسی سے خریدا جاتا ہے اور میڈیکل سٹور کو چلانے والا کوئی اور ہوتا ہے بلکہ سٹور کے ملازمین کی بھی واجبی سے تعلیم ہوتی ہے جنہیں ادویات کے نام تک بھی پڑھنے نہیں آتے جس کی بنا پر بارہا یہ دیکھنے کو بھی ملا ہے کہ ڈاکٹر کی لکھی بیماری کی دوائی بعض دفعہ کسی اور بیماری کی سٹور ملازمین دے دیتے ہیں۔

سادہ لوح اَن پڑھ شخص یہ ادویات استعمال بھی کر جاتے ہیں گزشتہ دنوں کی میڈیکل سٹور کی ہڑتال پر عوامی حلقوں کی جانب سے یہ بات زور پکڑ رہی ہے کہ حکومت کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے آئے روز ہڑتال کا حل نکالتے ہوئے یوٹیلٹی سٹور کی طرح میڈیکل سٹوروں کا قیام بھی فوری عمل میں لائے جہاں سستی اور معیاری ادویات کی فراہمی بلا تعطل جاری رہ سکے۔

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری
03336963372