لاہور : تحریک لبیک یا رسول اللہ کے زیر اہتمام مدینہ منورہ میں بم دھماکوں کیخلاف دنیا بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔ لاہور، راولپنڈی، کراچی، کوئٹہ، کشمیر سمیت متعدد مقامامات پر تحفظ حرمین شریفین ریلیاں نکالی گئی۔
لاہور میں داتا ددربار تا پنجاب اسمبلی عظیم الشان ”تحفظ حرمین شریفین مارچ” کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حضرت پیر محمد افضل قادری، شیخ الحدیث حافظ خادم حسین رضوی، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی ، علامہ فاروق الحسن قادری، پیر مختار اشرف رضوی و دیگر علماء ومشائخ نے کہا ہے کہ پاکستان ہنگامی بنیادوں پر اسلامی سربراہی کانفرنس بلا کر حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے۔
حرمین شریفین کی سیکورٹی امت مسلمہ کی مشترکہ فوج یا پاک فوج کے سپرد کردی جائے۔ سانحہ کے تمام مجرموں کو نشان عبرت اور کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ علماء نے کہا کہ داعش اور دیگر انتہاء پسند گروہ اسلام کے مقدس مقامات کو نقصان پہنچانے کے درپئے ہیں، مدینہ منورہ میں بم دھماکے بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہیں لہذا مسلم حکمران حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے اٹھ کھڑے ہوں اور مومنانہ کردار ادا کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کائنات عالم کے مقدس ترین مقام کے آداب کو مجروح کرنے کی کوشش سے امت مسلمہ کے ایمانی جذبات شدید ترین مجروح ہوئے ہیں۔ اس سانحہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ دربار رسولۖ میں آواز بلند کرنا تو درکنار جہاں سانس بھی ادب سے لی جاتی ہو وہاں اتنی بڑی جسارت عالم اسلام کبھی برداشت نہیں کرسکتا بلکہ اسکے ذمہ داروں پر دنیا وآخرت میں قہر خداوی نازل ہوگا۔
قائدین نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان 30مارچ 2016ء کو اسلام آباد میں ہونیوالے ”ناموس رسالت دھرنے” کے معاہدہ پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ عدالت سے سزا یافتہ تمام گستاخان رسول کو سزائے موت دی جائے۔ تحریک لبیک یارسول اللہ کے نظام مصطفی ۖ کے بارے میں 15نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کا نفاذ کیا جائے اور تحریک لبیک یارسول اللہ کے قائدین، کارکنان اور دیگر پرامن سنی علماء ومشائخ کیخلاف تمام مقدمات ختم کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی حکومت اور تمام ذمہ دار اداروں میں سے اسلام اور پاکستان دشمن افراد کو جلد نکالا جائے۔ مساجد، نظام تبلیغ، محافل میلاد، عرس مبارک اور دیگر دینی امور میں ناجائز پابندیاں ختم کی جائیں۔ اور فوری طور پر تحریک لبیک یارسول اللہ سے مذاکرات کرکے خانہ جنگی کی طرف لے جانی والی صورتحال کا تدارک کیا جائے۔
علماء نے کشمیر میں ریاستی ظلم وتشدد کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ کشمیر مذاکرات سے نہیں جہاد سے آزاد ہوگا۔ حکومت اور فوج کشمیر کی آزادی کیلئے کردار ادا کریں اور نام نہاد جہادی ٹولیوں پر پابندی لگائی جائے۔