کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ اسلام اور ایمان کے مرکزو محور مدینہ منورہ شریف میں خود کش حملے کی انتہائی گستاخانہ جسارت کے بعد مسلم حکمرانوں کو شرمساری کے ساتھ روضہ رسول ۖ پر باہم حاضر ہوکر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ابلیسی قوتوں کو نشان عبرت بنانے کا عزم کرنا چاہیے تھا۔
امن کا مسکن مدینہ منورہ میں خودکش حملہ اہل ایمان کے دلوں پر حملہ ہے، مگر افسوس مسلم حکمران مسلمانوں کی ترجمانی کرنے سے قاصر ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدینہ منورہ میں دہشت گردی کی ناپاک اور گستاخانہ جسارت کے خلاف جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن کے تحت کراچی پریس کلب پر منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مظاہر ے سے جے یو پی کے مرکزی نائب صد ر محمد صدیقی راٹھور، مرکزی جماعت اہل سنت سند ھ کے امیر مفتی محمد جان نعیمی، فدایان ختم نبوت کے مرکزی امیر مفتی عبدالحلیم ہزاروی، صاحبزادہ ریحان امجدنعمانی، جے یو پی کراچی ڈویژن کے صدر مفتی محمد غوث صابری ، محمد مستقیم نورانی، اے این آئی کے چیئرمین سلیم حسین، انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی، عبدالرزاق سانگانی، مفتی تاج الدین نعیمی و دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا، عبدالمجید اسماعیل نورانی، محمد امین نورانی ،حاجی فاروق نورانی، عبدالحلیم خان غوری، سیف الاسلام، بابر مصطفائی، محمد اسلم عباسی و دیگر ازعماء و خادمین نے بھرپور شرکت کی۔
جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ مسلم ممالک میں سارا فساد اور تباہی اسلام دشمن قوتیں کروارہی ہیں، برطانوی کمیشن کی عراق پر ظالمانہ حملے کی رپورٹ فقط ایک اعتراف ہے، وگرنہ دنیا بھر میں اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے استحصال کی بدترین کاروائیاں عالم کفر کے گٹھ جوڑ کا شاخسانہ ہے،جمعیت علماء پاکستان کے رہنمائوں نے اپنے خطابات میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مدینہ منورہ میں ابلیسی قوتوں کی دہشت گردی کی گستاخانہ جسارت پر پاکستان کے اہل ایمان کی ترجمانی کرتے ہوئے حکومت پاکستان حرمین طیبین کی حفاظت کے لئے خصوصی دستے بھیجے۔
قائدین نے اپنے خطابات میں کہا کہ روئے زمین کے سب سے مقدس مقام روضہ رسول ۖ کی سرزمین کی بے حرمتی کی سوچ بھی پوری انسانیت کی تذلیل ہے، انہوں نے کہا کہ مسلم حکمران مدینہ منورہ میں دہشت گردی کے معاملے کو پس پشت ڈال کر اپنی دنیا کے ساتھ عاقبت بھی خراب کرینگے، مظاہرے کے اختتام پر مدینہ منورہ کے توسل سے عالم اسلام اور بلخصوص پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے ساتھ امت مسلمہ کے اتحاد اور کھوئے ہوئے وقار کی بحالی کے لئے دعا کی گئی۔