دھرنے کا معاوضہ نہ ملنے پر خاتون عدالت پہنچ گئی

Dr Tahir-ul-Qadri

Dr Tahir-ul-Qadri

لاہور (جیوڈیسک) تحریک منہاج القرآن کی تاحیات رکن خاتون حاجن مومنہ نے تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور دوسروں کے خلاف مقدمہ کے اندراج کیلئے عدالت سے رجوع کر لیا۔ کوٹ لکھت کی مومنہ نے عدالت میں دائر اپنے درخواست میں ڈاکٹر طاہر القادری، ان کے بیٹے حسن محی الدین، بیٹی فاطمہ اور پاکستان عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی کو فریق بنایا ہے۔ مومنہ کا الزام ہے کہ انہیں اسلام آباد میں دھرنے اور انقلاب مارچ میں شرکت کیلئے معاوضہ ادا کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ مومنہ کا دعوی ہے کہ انہیں اور چھ دیگر خواتین کو احتجاج میں شامل ہونے پر روزانہ 3500 روپے ادائیگی کا وعدہ وفا نہیں ہوا۔ مومنہ نے بتایا کہ وہ 2007 سے پی اے ٹی کی تاحیات رکن ہیں۔

مومنہ کے مطابق، ڈاکٹر قادری کے بیٹے حسن اور بیٹی فاطمہ نے 7، اگست 2014 کو ان سے ماڈل ٹاؤن واقعہ پر یوم شہدا منانے کیلئے اپنے علاقے سے خواتین کو اکھٹا کرنے کی درخواست کی تھی۔ مومنہ نے بتایا کہ وہ چھ خواتین شائستہ، فرزانہ، ثمینہ، سیدہ بی بی، آمنہ اور شبانہ بی بی کے ساتھ 10 اگست، 2014 کو یوم شہدا میں شریک ہوئیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تقریب کے اختتام پر حسن محی الدین اور فاطمہ نے ماڈل ٹاؤن میں پی اے ٹی سیکریٹریٹ میں ہمیں روکا اور مجھ سے کہا کہ ہم اسلام آباد میں انقلاب مارچ میں بھی شریک ہوں۔ مومنہ کے مطابق انہوں نے مارچ میں شرکت سے معذرت کر لی کیونکہ شائستہ کو کینسر اور سیدہ بیمار تھیں۔ اس کے علاوہ ہم اس دھرنے میں شرکت کے اخراجات بھی پورے کرنے سے قاصر تھے۔

مومنہ نے مزید بتایا کہ ان کی معذرت کے بعد حسن نے ان کی ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر قادری سے ملاقات کرائی۔ میں نے ڈاکٹر قادری کو خواتین کے مسائل سے آگاہ کیا، جس پر انہوں نے یقین دلایا کہ پی اے ٹی ہر عورت کو 3500 روپے یومیہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ بیماروں کا علاج بھی کرائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر قادری کی یقین دہانیوں کے بعد حسن نے انہیں ادائیگیوں کا وعدہ کرتے ہوئے ساری خواتین کے شناختی کارڈ اپنے قبضہ میں لے لیے اور انہیں پی اے ٹی سیکریٹریٹ میں رہائش فراہم کر دی۔

انہوں نے بتایا کہ ساری خواتین نے 14 اگست کو انقلاب مارچ میں حصہ لیا اور اسلام آباد میں دھرنا بھی دیا۔ ہم نے ڈاکٹر قادری کی پکار پر تکلیفیں جھیلیں لیکن انہوں نے ہم سے مشورہ کیے بغیر ہی 70 دنوں سے جاری دھرنا ختم کیا اور واپس لاہور جانے کی ہدایت کی۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ دھرنے کا معاوضہ اور طبی سہولیات لاہور میں فراہم کی جائیں گی۔

مومنہ نے کہا کہ لاہور پہنچنے پر جب انہوں نے معاوضہ اور شناختی کارڈ واپس کرنے کا مطالبہ کیا تو پی اے ٹی حکام نے پیسے اور شناختی کارڈ واپس کرنے سے انکار کر دیا۔ مومنہ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ متلقہ ایس ایچ او کو پی اے ٹی سربراہ اور دوسروں کے خلاف ہر عورت کو معاوضہ ادا نہ کرنے، سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے، بدتمیزی کرنے پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے۔ اس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشنز جج مسعود حسین نے فیصل ٹاؤن پولیس کے ایس ایچ اوکو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 جنوری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا۔