اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات 8 روز بعد بھی شروع نہیں ہو سکے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دونوں کمیٹیوں کی ملاقات نہیں ہوئی۔ 16 فروری کو کالعدم تحریک طالبان مہمند ایجنسی کی جانب سے 23 ایف سی اہل کاروں کو قتل کرنے کا دعویٰ سامنے آیا تھا۔
جس کے بعد حکومتی کمیٹی نے طالبان کمیٹی کے ساتھ 17 فروری کو طے شدہ پروگرام کے تحت ملاقات سے انکار کردیا تھا۔ اگلے روز 18 فروری کو حکومتی ٹیم کا مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں مذاکراتی عمل اور پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور طالبان سے غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم کالعدم تحریک طالبان نے جنگ بندی سے انکار کردیا۔
جمعہ 21 فروری کوکالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے صحافیوں سے بات چیت میں کہاکہ پہلے حکومت جنگ بندی کرے، مذاکرات کی آڑ میں آپریشن کی تیاریاں کی جارہی ہیں، آئین کو نہیں مانتے، قرآن و سنت کی روشنی میں بات چیت کرنی ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دروان حکومتی اور طالبان مذاکراتی ٹیموں کی جانب متعدد بیانات سامنے آچکے ہیں مگر تاحال دونوں میں کوئی باضابطہ رابطہ نہیں ہوا۔