جی ٹوئنٹی اجلاس میں ہانگ کانگ پر بحث کی ’اجازت نہیں‘ دیں گے، چین

Protest

Protest

ہانگ کانگ (جیوڈیسک) چین کے مطابق آئندہ جی ٹوئنٹی اجلاس میں ہانگ کانگ میں جاری مظاہروں کے معاملے کو ایجنڈے میں شامل نہیں کرنے دیا جائے گا۔ امریکی صدر ٹرمپ اپنے چینی ہم منصب سے انفرادی ملاقات میں اس معاملے پر گفتگو کریں گے۔

جی ٹوئنٹی ممالک کا اجلاس رواں ہفتے کے اختتام پر جاپان میں منعقد ہو رہا ہے۔ آج چوبیس جون بروز پیر چین نے کہا ہے کہ بیس طاقتور ممالک کے اس اجلاس میں ہانگ کانگ کی صورت حال پر گفت گو کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ہانگ کانگ میں رواں ماہ بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین ایک ایسے بل کی مخالفت میں مظاہرے کر رہے ہیں جس کے ذریعے ہانگ کانگ سے لوگوں کو چین لے جا کر ان کے خلاف وہاں کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جا سکیں گے۔ چینی عدالتیں کمیونسٹ پارٹی کے زیر اثر سمجھی جاتی ہیں۔

حوالگی کے اس بل اور پولیس کے مظاہرین سے اختیار کیے گئے رویے کے حوالے سے عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے۔ چین کے نائب وزیر خارجہ ژانگ جون نے اس ضمن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ”میں آپ کو یقینی طور پر بتا سکتا ہوں کی جی ٹوئنٹی میں ہانگ کانگ کے معاملے پر بات نہیں ہو گی اور ہم اجلاس میں اس معاملے پر بات چیت کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

چار جون کو سانحہ تیانمن اسکوائر کے تیس برس مکمل ہو گئے ہیں۔ اُسی مقام پر جہاں چار جون 1989ء کو جمہوریت نواز مظاہرین کی ایک ریلی پر کریک ڈاؤن کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے، وہیں فوجی دستوں نے 33 فٹ لمبے اس زیر تعیمر مسجمے کو بھی مسمار کر دیا تھا، جیسے ’جمہوریت کی دیوی‘ کا نام دیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا، ”ہانگ کانگ چین کا خصوصی انتظامی علاقہ ہے۔ کسی بھی فورم اور جگہ پر ہم کسی دوسرے شخص یا ملک کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

امریکی صدر ٹرمپ بھی مظاہرین کی حمایت میں بیان دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مظاہروں کی وجوہات سمجھ سکتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ مظاہرین اور چینی حکومت اس معاملے کو حل کر لیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی عندیہ دیا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے چینی ہم منصب سے گفتگو میں ہانگ کانگ کے معاملے پر بات چیت کا ارادہ رکھتے ہیں۔