جلسے جلوسوں پر نظر ثانی کریں، ڈاکٹروں کی اپیل

Protest

Protest

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں طبی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر جلسے جلوس اور مذہبی اجتماعات جاری رہے تو ملک میں کورونا کی صورت حال خراب ہو سکتی ہے۔

پاکستان میں حکومتی حلقے ملک کی کورونا اسٹریٹجی کو کامیاب قرار دیتے آئے ہیں۔ پڑوسی ملکوں بھارت اور ایران کی نسبت پاکستان میں کورونا کے کم کیسز کئی ماہرین کے لیے باعث حیرت رہے ہیں۔

حکومت کے اسمارٹ لاک ڈاون کی تعریف بین الاقوامی اداروں نے بھی کی۔ کورونا کے دوران احساس پروگرام کے ذریعے غریب افراد کی مدد کو بھی سراہا گیا۔ تاہم مبصرین کے نزدیک ملک میں سیاسی محاذآرائی کے باعث حکومت کی وبا سے توجہ ہٹتی نظر آرہی ہے۔

گزشتہ کچھ ہفتوں میں کورونا کے کیسز میں ہزاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت خود بڑے بڑے جلسے کر رہی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے حال ہی میں گلت بلتستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بڑے بڑے اجتماعات سے خطاب کیا اور ان کے وزیر گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کی انتخابہ مہم چلا رہے ہیں۔

ادھر حزب اختلاف کے رہنما بلاول بھٹو زرداری، مریم نواز اور دیگر اکابرین بھی گلگت بلتستان میں بڑے بڑے اجتماعات سے خطاب کر رہے ہیں۔ اس ساری صورت حال نے طبی ماہرین کوسخت تشویش میں ڈال دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان میں انتخابی مہم کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر اور پی پی پی کے رہنما قمرزمان کائرہ بھی وائرس سے متاثر ہوگئے ہیں۔

پاکستان میں کورونا سے اب تک تین لاکھ چوالیس ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں، جن میں تین لاکھ اٹھارہ ہزار کے قریب صحت یاب ہوئے، جبکہ چھ ہزار نو سو سستتر کے قریب لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

پاکستان میڈیکل ایسویشن سندھ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرعبدالغفورشورو کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیاست دان اور عوام اس وائرس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”سیاسی اور مذہبی جماعتیں جلسے کررہی ہیں۔ عوام شادیوں کی بڑی بڑی تقریبیں منعقد کر رہے ہیں۔ بازار اور مارکٹیں کھلی ہوئی ہیں اور اسپتالوں میں یہ صورت حال ہے کہ میڈیکل اسٹاف پریشان ہے۔

کورونا کی دوسری لہر میں وائرس پہلے سے زیادہ خطرناک ہے۔ اموات بڑھ رہی ہیں اور مریضوں کے تعداد میں اضافہ ہورہا ہے لیکن حکومت اور حزب اختلاف اس کو سنجیدہ نہیں لے رہے بلکہ بڑےبڑے جلسے کر رہے ہیں۔ جس سے کیسز کی تعداد بڑھے گی اور صورت حال اٹلی والی ہو جائے گی، جس کو ہم کنڑول نہیں کر سکیں گے۔‘‘

انہوں نے حکومت اور حزب اختلاف سے اپیل کی کہ وہ جلسےجلوس کو ملتوی کریں۔ ”میں تو یہ کہتا ہوں کہ جی بی میں انتخابات بھی ملتوی کرنے چاہیے تھے۔ جان سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ لیکن اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو کم ازکم جلسے جلوسوں اور مذہبی اجتماعات کو ملتوی کریں ورنہ صورت حال خراب ہوجائے گی۔‘‘

پاکستان میڈیکل ایسویسی ایشن پنجاب سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اشرف نظامی کا کہنا ہے کہ ری انفیکشن کے بھی خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”ابھی بڑے جلسے ہوئے ہیں کچھ دنوں میں اس کے اثرات کا بھی پتہ چل جائے گا لیکن یہ بات واضح ہے کہ جتنے اجتماعات ہوں گے، مسائل اتنے بڑھیں گے۔ میری حکومت سے اپیل ہوگی کہ جلسے جلوس کو ملتوی کریں۔ روزانہ کی ٹیسٹنگ کو دس لاکھ تک لے کر جائیں۔ اس کے علاوہ اینٹی باڈیز اور پی سی آر ٹیسٹ بھی کریں تاکہ ہمیں صیح صورت حال کا اندازہ ہو۔‘‘

حکومت مخالف گیارہ جماعتی اتحاد پی ڈی ایم کی اہم جماعت جعمیت علما اسلام کا کہنا ہے کہ ان کا پشاور والا جلسہ حسب شیڈول ہوگا۔ اتحاد کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”ہماری طرف سے جلسہ ملتوی کرنے کا کوئی پروگرام نہیں۔ میرے خیال میں کورونا کے واقعات کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا جارہا ہے۔ ہم توکل کرنے والے لوگ ہیں۔ اور ویسے بھی حکومت بھی لاک ڈاون پر یقین نہیں رکھتی اور وہ خود بھی جلسے کر رہے ہیں۔‘‘