اسلام آباد (جیوڈیسک) عوامی تحریک کی چاندی چوک سے کمیٹی چوک تک ریلی اور جلسہ جبکہ اسلام آباد کے ڈی چوک میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے پیش نظر انتظامیہ نے مری روڈ کو کنٹینرز اور بڑے بڑے ریڑھے کھڑے کرکے بند کردیا ،مری روڈ کو مختلف علاقوں سے نکلنے والے داخلی اور خارجی راستوں کو بھی پولیس اور انتظامیہ نے بڑے بڑے ریڑھے لگا کر بند کر دیا اور کسی بھی موٹر سائیکل سوار یا گاڑی سوار کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی،انتظامیہ کی جانب سے لگائے جانے والے ناکوں پر پولیس، ایلیٹ فورس اور سپیشل برانچ کے اہلکار تعینات تھے، جن کے ساتھ لیڈیز پولیس اہلکار بھی موجود تھیں، جلسہ گاہ کی طرف جانے والے افراد کو چیک کیا جا تا رہا، پولیس اور ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کا شہریوں کو کہنا تھا کہ اگر وہ پیدل آگے جانا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے لیکن کسی کو گاڑی یا موٹر سائیکل مری روڈ پر لے جانے کی اجازت نہیں ہے، راولپنڈی کے شہریوں محمد فیاض، عرفان مروت، سمیر، محمد توقیر، محسن علی، انجم سلطان، امجد سلطان، محمد یوسف، محمد رمضان، عزیر انجم، عبید انجم اور دیگر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے عوامی تحریک کی ریلی اور تحریک انصاف کے جلسے سے خائف ہو کر تمام راستوں کو بند کردیا اور یہ بھی نہیں سوچا کہ اس طرح کرنے سے عام شہریوں کو کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے کمیٹی چوک کے مقام پر بنائے گئے سٹیج کے قریب سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دو مشکوک نوجوانوں کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کرنے کے بعد رہا کردیا، ان مشکوک نوجوانوں کے نام عنصر محمود اور محمد مظہر اللہ ساکن پلندری معلوم ہوئے ہیں اور وہ قریبی واقع ایک مدرسے کے طالب علم تھے ۔ ان کی سائیکلیں بھی چیک کرکے واپس کردیں۔ تحریک انصاف کے ڈی چوک میں احتجاجی جلسے اور عوامی تحریک کی ریلی کے باعث جڑواں شہروں میں بڑی تعداد میں پٹرول پمپس بند رہے جس کی وجہ سے شہریوں سمیت دیگراضلاع سے جلوسوں کے ہمراہ آنے والوں کو شدیدمشکلات کا سامنا کر پڑا مختلف شہروں سے آنے والے شرکاء جلوس محمد علی، راجہ طارق محمود، شاہجان حسین، ملک محمد اکبر، فاروق صدیقی اور دیگر نے بتایا کہ اسلام آباد سمیت جی ٹی رو ڈ پر بھی بڑی تعداد میں پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز بند کر دئیے گئے اور جلوس کی گاڑیوں کو پٹرول پمپس سے پٹرول اور ڈیزل فراہم نہیں کیا گیا جبکہ پرائیویٹ گاڑیوں کوپٹرول فراہم کیا جاتا رہا حکومت نے یوم احتجاج سے خائف ہوکر پٹرول پمپس بند کئے ،راولپنڈی کے اندرونی علاقوں خاص طور پر راول روڈ،سید پور روڈ،راجہ بازار اور دیگراندرونی علاقوں کے علاوہ مری روڈ کے تمام پٹرول پمپ اور سی این جی سٹیشن بند رہے۔
وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہروں میں بیک وقت دو جماعتوں کے احتجاجی جلسوں ، ریلیوں کے باعث مصروف ترین سڑکیں اور مختلف تجارتی مراکز بند ہونے سے ویرانی چھائی رہی۔تحریک انصاف کے ڈی چوک میں دھرنے ، اور عوامی تحریک کی احتجاجی ریلی کی وجہ سے مختلف سڑکیں اورراستے بند ہونے سے شہریوں کو شدیدمشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ شہریوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کا سلسلہ جمہوریت کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے۔احتجاج کی حمایت کرنے والوں شہریوں کا موقف تھا کہ حکومت نے ایک سال میں عوام کو مایوس کیا ہے قوم کو اب عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سے ہی توقعات ہیں۔