واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے وائٹ ہاوس سے خطاب کے دوران لہجے کا مذاق اڑانے کے بعد اداکارہ بٹی مڈلر کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
خاتون اول نے ریپبلکن نیشنل کنونشن کے دوسرے روز وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں تقریر کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے دوبارہ انتخابات کے لیے حمایت کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے امریکا کو “خوابوں اور مواقعے کی سرزمین” قرار دیا۔ ان کے خطاب پر ڈیموکریٹک پارٹی کے بعض لیڈروں نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا اور تقریر پر نسل پرستانہ انداز میں اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ اس پر ری پبلیکن پارٹی کے رہ نمائوں نے ناقدین کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ میلانیا ٹرمپ کے خطاب سے ڈیموکریٹس کو کافی تکلیف پہنچی ہے۔ ڈیموکریٹس نے ہمیشہ ٹرمپ پر نسل پرستی کا الزام لگایا ہے ۔جیسا کہ اداکارہ بٹی مڈلر نے خاتون اول کی تقریر پر ٹویٹ کیا: “اوہ مائی گاڈ … یہ اب بھی انگریزی نہیں بول سکتیں۔”۔ ان کی اس ٹویٹ پر شہریوں کی طرف سخت رد عمل سامنے آیا اور اسے نسل پرستانہ تبصرہ قرار دیا ہے۔
ردعمل میں ریڈیو کی پیش کارہ دانا لوچ نے اداکارہ کو یہ کہتے ہوئے جواب دیا: “ایک زبان بولنے والا غیر ملکی پانچ زبانیں بولنے والے تارکین وطن کا مذاق اڑاتا ہے”۔
اداکار جیمس ووڈس نے ٹویٹر پر لکھا کہ ڈیموکریٹس کی طرف سے امریکی خاتون اول کےاس کے لہجے پر طنز کیا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے لکھا کہ وہی لوگ جو ٹرمپ پر نسل پرستی کا الزام عاید کرتے ہیں۔ ان کے اپنے الفاظ میں نسل پرستی صاف دکھائی دیتی ہے۔ ایلے بیت اسٹوکی نے لکھا۔ کون جانتا تھا کہ فوبیا آپ کے پروں کے نیچے چھپا ہوا ہے۔
سابق این بی اے پلیئر ریکس چیپ مین نے میلانیا ٹرمپ کے لباس کا موازنہ ایڈولف ہٹلر سے کیا۔
گذشتہ ہفتے کے آخر میں میلانیا پر نیو یارک ٹائمز کے سابق نمائندے کرٹ ایکن والڈ نے روز گارڈن کے لیے پر تنقید کی۔ انہوں نے میلانیا ٹرمپ پر غیرملکی ہونے کا الزام عاید کیا تھا۔
امریکی خاتون اول نے منگل کو کوڈ – 19 وبا کے امریکا پر اثرات کے بارے میں طویل بات کی تھی اور ری پبلکن پارٹی کے کنونشن کی دوسری رات اپنے شوہر کی کارکردگی کی تعریف کی۔
انہوں نے سلووینیا سے نکلنے اور اپنے امریکا پہنچنے کی بھی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ امریکا کو حیرت انگیز جگہ سمجھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “امریکا مواقع کی سرزمین” ہے۔ میں اپنے دس سال قیام کے بعد امریکی شہری بن گئی ہوں اور اب خاتون اول بھی ہوں۔ امریکا کا شہری بننا میری زندگی کا سب سے پسندیدہ لمحہ تھا۔