تحریر : عبد اللہ، زید نیلسن نارتھ ویسٹ آف انگلینڈ سے تیسری بار رکن یورپی پارلیمنٹ منتخب ہونے والے ڈاکٹر سجاد حیدر کریم کو 23 مارچ کے حوالے سے ہونے والی ایک پر وقار تقریب میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ممنون حسین نے ستارہ قائد اعظم کا ایوارڈ دیا پاکستان کا یہ اعلیٰ اعزاز قبل ازیں ملکہ برطانیہ اور نیلسن منڈیلا کو بھی دیا جا چکا ہے ڈاکٹر سجاد کریم کو یہ ایوارڈ پاکستان کے لئے یورپین پارلیمنٹ میں بے لوث خدمات انجام دینے کے سلسلے میں دیا گیا ہے۔
سجاد کریم جون 2004میں پہلی بار برطانیہ سے رکن یورپی پارلیمنٹ منتخب ہوئے اور پہلا پاکستانی اور پہلا مسلمان رکن یورپین پارلیمنٹ ہونے کا انہیں اعزاز حاصل ہے یورپین پارلیمنٹ میں پاکستان کے حوالے سے کوئی کام نہ ہونے کا انہیں شدت سے احساس ہؤا تو 2005 میں انہوں نے دوسرے ساتھی اراکین یورپی پارلیمنٹ کے مشورے سے اپنے اخراجات پر یورپین پارلیمنٹ فرینڈز آف پاکستان کے نام سے ایک گروپ قائم کیا اس پلیٹ فارم سے انہوں نے پاکستان کے سفارت خانہ ، وفود اور دیگر پاکستانی تنظیموں کے دروازے پارلیمنٹ میں تاریخ میں پہلی بار کھلوائے۔
ڈاکٹر سجاد کریم بلحاظ پیشہ ایک کامیاب وکیل ہیںنے مختلف طریقوں سے پارلیمنٹ میں مروجہ قوانین کی روشنی میں پاکستان کے لئے مختلف شعبہ ہائے زندگی میںمدد اور تعاون کی گنجائش کی تلاش شروع کر دی اور مختلف مواقع پر یورپی پورلیمنٹ کی جانب سے پاکستان کے لئے تعلیم، انفاسٹکچر اور و بہبودی کاموں کے لئے تعاون اور امداد حاصل کرنے میںکامیاب ہوئے۔ کشمیر کے حوالے سے بھارتی حکومت کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی پامالی، گمنام قبروں کی دریافت اور اہل کشمیر کو ان کے پیدائیشی حق اتصواب رائے سے محروم رکھے جانے کے خلاف آواز اٹھائی۔ اپریل 2005 میں جی ایس پی کے حوالے سے یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے دیگر ممالک کو حاصل سہولت اب جی ایس پی پلس کے متعلق بحث کے دوران ان کے پرواز تخیل نے پاکستان کے لئے یہ سہولت حاصل کرنے کا ارادہ کر لیا اور تحریک شروع کی اس جانب پہلا قدم ان کا یورپین پارلیمنٹیرین فرینڈز آف پاکستان گروپ کا قیام تھا اس پلیٹ فارم سے انہوں نے ہمنوا بنائے اور معاملے کو فلور بھی اٹھا دیا لیکن اس وقت کے کمشنر پیٹر مینڈیلسن نے بھر پور مخالف کر دی۔
دوسری جانب حکومت پاکستان اور سفارت کاروں کی نظر میں یورپی پارلیمنٹ کی کچھ اہمیت یا حیثیت نہ تھی اس لئے انہوںنے اس سہولت کو نہ سمجھا اوردر خور اعتناء سمجھا اور کوئی اہمیت ہی نہ دی لیکن سجاد کریم ایک مضبوط اعصاب اور پر عزم نوجوان تھا مایوس نہیں ہوئے اور انہوں نے یہ تحریک جاری رکھی بالآخر 2013 میں ان کی کوشش رنگ لائی اور پاکستان کے لئے جی ایس پی پلس کا درجہ دینے کے لئے پارلیمنٹ نے غور و فکر شروع کردیا مگر ماضی کی طرح مدعی سست اور گواہ چست کے مصداق کئی مشکلات آڑے آئیں جن میں سب سے بڑی مشکل بھارت اور بنگلہ دیش کی جانب سے اعتراض تھا یہ کام حکومت پاکستان اور پاکستان کے سفارت کاروں کا ہونا چاہیئے تھا لیکن سجاد کریم نے اپنے تعلقات کو بروئے کار لا کر ان اعتراضات کا بھی بڑی جاں فشانی سے مقابلہ کیا برطانیہ میں حکومت ان کی پارٹی کی تھی پارٹی اور وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرن جو پاکستان کے دوستوں میں شمار ہوتے ہیں نے بھی ان کی حمائت کی اور یورپی پارلیمنٹ میںزیادہ سے زیادہ اراکین کی حمائت پاکستان کے حق میں حاصل کر لی اور معترض ملکوں کے ارباب بست و کشاد کو بھی اپنے اعتراض ختم کرنے کی اپیل کی اور کامیاب رہے۔
Sajjad Karim in European Parliament
سجاد کریم کی کوششوں سے پاکستان کو نہ صرف جی ایس پی پلس کا درجہ مل گیا بلکہ پاکستان کے برطانیہ اور یورپین یونین کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے اورمضبوط بنانے میںموصوف نے بہت زبر دست کردار اد ا کیا ہے۔ حال ہی میںیورپی پارلیمنٹ کے اسلام آباد میں سفیر لارز – گنر وجمارک نے پاکستان کو جی ایس پی پلس سٹیٹس ملنے کے حوالے سے پاکستان کی معیشت پر اس کے مثبت اور دیر پا اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایس پی پلس کا پاکستان کو فائدہ ہونا شروع ہو گیا ہے کہ 2013 ء کی نسبت گزشتہ سال (2014) کی تین چوتھائیوں میں پاکستان کی یورپی یونین میں بر آمدات 662ملین یورو تک جا پہنچی ہیں اور محض تیسری چوتھائی میں 245 ملین یورو شرح رہی ۔حالانکہ پاکستان کی دیگر ممالک کی مارکیٹوں میں بر آمدات انحطاط پذیر رہیں اس سے جی ایس پی پلس کا پاکستان کو فائدہ ملنے کا واضع اشارہ ملتا ہے ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ تا حال پورے سال کے اعداد و شمار ہمیں حاصل نہیں ہوئے ہماری توقع ہے کہ مجموعی طور پر ایک بلین امریک ڈالر یا ایک سو بلین پاکستانی روپے کے مساوی ہوگی اور یہ پاکستان سے یورپین مارکیٹ میں 20 فیصد سے زائد کا اضافہ ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے بھی قوم کو جی ایس پی پلس سٹیٹس ملنے پر لائق مبارک سمجھا اور جی ایس پی پلس کا ملنا بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کی معیاری مصنوعات پر زبردست اعتماد کا مظہرکہاہے اور انہیں یقین ہے کہ اس سہولت سے پاکستان ایک بلین ڈالر سے زیادہ کی بر آمدات کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا جس میں صرف ٹیکسٹائیل کے شعبے میں ہر سال ایک ٹریلین روپے سے زائد کا منافع حاصل ہوگا وزیر اعظم کے بقول برآمدات میں اضافے سے معیشت بڑھے گی اور لاکھوں لوگوں کو روزگار میسر آئے گا ۔قبل ازیں ڈاکٹرسجاد کریم کو پاکستان کے لئے کی گئی کوششوں کے پیش نظر یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی دے چکی ہے ۔ ستارہ قائد اعظم ملنے پر بر طانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرن نے بھی سجاد کریم کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اپنی پارٹی کا ایک محنتی اور اپنے کام سے لگن رکھنے والا رکن یورپی پارلیمنٹ قرار دیا ہے اور پاکستان کے لئے خدمات پر بھی انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مصنوعات کے لئے یورپی یونین میں راہیں کھلوانے کا یہ عظیم کارنامہ سجاد کریم کے علاوہ کوئی اور انجام نہیں دے سکتا تھا انہوں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے پاکستان سے تعلقات کو بہتر اور مستحکم کرنے میں بھی سجاد کریم کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور سجاد کریم کو یہ اعلیٰ پاکستانی اعزاز ملنے پر مبارک باد بھی دی۔
European Parliament
یاد رہے سجاد کریم کئی سال یورپی پارلیمنٹ میں قانونی امور کے ترجمان رہے ای یو – انڈیا فری ٹریڈ کی معرکة الآراء رپورٹ بھی انہوں نے تیار کی تھی جس میں بھارت کے ساتھ ٹریڈ کو کشمیر میں انسانی حقوق کے ساتھ مشروط کر دیا ہے اور اب وہ یورپی پارلیمنٹ کی انتہائی طاقتور اور اہم کمیٹی ”ایتھیکس اینڈ سٹینڈرڈ’ کے چئیر مین ہیں ۔ فرینڈز آف پاکستان گروپ کے بانی چئیر مین ہیں ۔ رکن یورپی پارلیمنٹ ڈاکٹرسجاد کریم نے یورپی پارلیمنٹ کے عہدہ صدارت کے لئے موجودہ صدر مارٹن شلز کا الیکشن میںسخت مقابلہ بھی کیاکیونکہ یہ انتخاب یونین کے اٹھائیس ممبر ملکوں کی اقتدار کی دوڑ تھی اور پھر بھی دوسرے نمبر پر رہے تاریخ میں نام رقم کر گئے کہ ایک برطانوی مسلمان اور غیر یورپی نژاد رکن یورپی پارلیمنٹ نے عہدہ صدارت کا انتخاب لڑا ہے۔