اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کو قومی اسمبلی سے تنخواہوں کے اجراء کے لئے پیپرورک مکمل کرلیا گیا ہے۔ لیکن ابھی تک پی ٹی آئی کے اسمبلی واپسی پر ردعمل سامنے آرہا ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے سپیکر کو خط لکھ دیا۔
جاوید ہاشمی ا ور حافظ حسین احمد نے تحریک انصاف کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔تحریک انصاف کی اسمبلی میں واپسی کے بعدتحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کو تنخواہیں جاری کردی جائیں گی جس کے لئے پیپرورک مکمل کرلیا گیا ہے۔تحریک انصاف کے تمام ارکان کی سات ماہ کی تنخواہ ایک کروڑ 26 لاکھ 63 ہزار روپے بنتی ہے۔
قومی اسمبلی کو تحریک انصاف کے ہر رکن کو 4 لاکھ 69 ہزار واجبات ادا کرنے ہں ،تحریک انصاف کی اسمبلیوں میں واپسی پر ابھی تک ردعمل سامنے آرہا ہے،سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا ہےجس میں کہاگاہ ہے کہ تحریک انصاف کے مستعفی ہونےو الے ارکان کس حیثیت سے ایوان مں آئے ان کے استعفے منظو رکر کےخالی نشستوں پردوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔
سابق چیف جسٹس کے خط پر ردعمل دیتے ہوئےشیریں مزاری نے کہا ہے کہ افتخار چودھری نے بطور عام شہری کچھ تحریر کیا ہے تو یہ ان کی رائے ہے۔دوسری طرف ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے بھی تحریک انصاف پر تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اسمبلی میں واپسی آئین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
اس سے پہلے اسلام آباد میں حافظ حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر ایاز صادق اپنی نشست بچانے کے لئےقومی اسمبلی کے قوانین اور آئین کو داؤ پر لگارہے ہیں۔حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ کراچی کے ضمنی انتخاب میں بظاہر تو دو پارٹیاں نظر آرہی ہیں لیکن ان کے ڈی این اے کرائے جائیں تو دونوں ایک ہی گملے کی پیداوار ہں۔