دی ہیگ (جیوڈیسک) پاکستان میں زیرحراست مشتبہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس پر عالمی عدالت برائے انصاف میں جاری سماعت میں بھارتی وکلا نے کہا کہ یادیو کے خلاف فوجی عدالتوں میں کارروائی مضحکہ انگیز اور جھوٹے پروپیگنڈا پر مشتمل ہے۔
ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں عالمی عدالت برائے انصاف میں بھارتی مشتبہ جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کے پہلے دن بھارتی وکیل نے دلائل پیش کیے۔ بھارتی وکیل کے بقول، یادیو کا فوجی عدالت میں مقدمہ مضحکہ انگیز اور مبالغہ آمیز معلومات پر مبنی ہے۔ بعد ازاں بھارتی وکیل نے عدالت سے کہا کہ اسلام آباد حکومت یادیو کو فوری رہائی کا حکم جاری کرے۔
بھارتی وکیل ہریش سالوے نے اپنے دلائل میں عالمی عدالت انصاف کے ججوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین برسوں سے جاری بھارتی شہری کلبھوشن یادیو پر بیتنے والے صدموں کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالت یادیو کی رہائی کا حکم دے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ عدالت انسانی حقوق کو حقیقت میں تبدیل کرکے دکھائے۔
قبل ازیں بھارت کا اصرار تھا کہ یادیو جاسوس نہیں ہے اور اسے پاکستان میں اغوا کیا گیا۔ بھارت نے موقف اختیار کر رکھا ہے کہ اسلام آباد نے یادیو تک کونسلر رسائی کی راہ روک کر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی۔ آئی سی جے نے دو برس قبل یادیو کی سزا پر عملدرآمد سے پاکستان کو روک دیا تھا۔ اب اس سلسلے میں بھارت کی جانب سے نئے سرے سے کیس پیش کیا جا رہا ہے۔
عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستانی وکیل کی جانب سے بھارت کے دلائل کے جوابات کل بروز منگل پیش کیے جائیں گے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق اس مقدمے میں پاکستان کی نمائندگی اٹارنی جنرل انور منصور، ڈاکٹر فیصل اور خاور قریشی کر رہے ہیں۔
واضح رہے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ ہفتے جمعرات کو پیش آنے والے خود کش دھماکے کے نتیجے میں چالیس سے زائد بھارتی فوجیوں کی ہلاکتوں کے بعد اب دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں جاری سماعت کی وجہ سے دونوں جوہری ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید تنا کا شکار ہو چکے ہیں۔