مردوں اور خواتین میں تفریق، پاکستان 135 نمبر پر

Women

Women

لاہور (جیوڈیسک) عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں گزشتہ برس کے دوران صنفی تفریق میں معمولی کمی آئی جبکہ پاکستان میں ایک سال کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی۔136 ممالک میں سے پاکستان کا نمبر 135 واں رہا۔

عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے 136 ممالک میں مردوں اور خواتین کے درمیان تفریق کا جائزہ لیا گیا 136 ممالک میں پاکستان کا نمبر 135 ہے صرف یمن میں مرد اور عورت کی تفریق پاکستان سے بدتر ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک سال کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی ہے، یہاں تعلیم اور معیشت میں خواتین اور مردوں کے درمیان تفریق بہت زیادہ ہے۔

قانوں سازوں اور اہم عہدوں پر صرف تین فیصد خواتین ہیں پاکستان میں خواتین کی فی کس آمدنی 1005 ڈالر جب کہ مردوں کی 4676 ڈالر ہے پیشہ ورانہ خدمات میں پاکستانی خواتین کا حصہ صرف 22 فیصد ہے، پاکستان میں خواتین کی خواندگی کا تناسب 40 فیصد ہے، پرائمری اسکولوں میں صرف 55 فیصد لڑکیاں داخلہ لیتی ہیں۔

سیکنڈری اسکولوں میں صرف 29 فیصد لڑکیاں پہنچ پاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آئس لینڈ، فن لینڈ اور ناروے میں صنفی فرق سب سے کم پایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق 2013 میں 136 میں سے 86 ممالک میں مردوں اور خواتین کے درمیان فرق کم ہوا۔ ان ممالک کی آبادی دنیا کی کل آبادی کا ترانوے فیصد ہے۔

متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ترقی ہوئی لیکن انہوں نے خواتین کو اس کا حصہ نہیں بنایا مشرقِ وسطی اور شمالی افریقہ میں صورتحال بہتر نہیں ہوئی اور بدترین حالات یمن میں ہیں۔ آئس لینڈ کو لگاتار پانچویں سال صنفی برابری کے لیے بہترین ملک قرار دیا گیا۔ فن لینڈ دوسرے، ناروے تیسرے اور سویڈن چوتھے نمبر پر رہا۔ فلپائن پانچویں، جرمنی 14ویں، برطانیہ 18ویں، کینیڈا 20 ویں امریکہ 23ویں چین 69ویں اور جاپان 105ویں نمبر پر رہا۔