کچھ لوگ آنکھ کھولتے ہیں تو وہ ایک ایسی دنیا میں اپنے آپ کوپاتے ہیں جہاں زندگی بہت مشکل ہے، رکاوٹیں ہی رکاوٹیں ہیں، اسی دنیا میں لوگ ہمیشہ سے آسان بلکہ بہترین زندگی بھی گزاررہے ہیں، کسی کوحق ملا ہے ایک بہترین زندگی گزارنے کاتو کسی کاخیال قانون نہیں کرتا، یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ سرحد کے ایک طرف سونے جیسی زندگی ہے تو دوسری طرف اس کی کوئلے کی کان کے ہیرے بھی اس کے اپنے نہیں۔جس طرح انسان اچھے حالات اور اچھے ماحول میں بھی مشکلات اور رکاوٹوںسے گزرتا ہے ( بے شک ایسی مشکلات ہیں جو برے حالات کی مشکلات سے مختلف ہیں)ویسے ہی برے حالات میں پیدا ہونے کاتعلق انسان کے ناخوش ہونے سے نہیں ہے اس کے باوجود سرحد کے دوسری طرف پہنچنے کی خواہش اکثر لوگوں میں ہے۔
جب کوئی اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوتا تو اسے دوسروں کے حالات اورزندگی بہترلگتی ہے پھرچاہے وہ ان کی اپنی زندگی سے ہی بدتر ہو، دور کے ڈھول سہانے اس لئے لگتے ہیں کیونکہ سنی سنائی باتوں پرہم اکثر یقین کرلیتے ہیں جیسے کہ سرحد کے دوسری طرف جو ہیرے ہیں یقینا زندگی بھی وہاں ان کی ہیروں جیسی ہے اس بات میں کوئی سچائی نہیں ہے مگر اس غلط فہمی کی وجہ سے کہ اس پر ڈالر درختوں پر اگتے ہیں لوگوں کاسرحدکی دوسری طرف پہنچنا ایک مقصدبن گیا ہے۔
دوسری طرف کی حقیقت بے شک یہی نہیں ہے کہ ایک ایسا نظام ہے جو سب کاخیال کرتا ہے لیکن ایک بامعنی زندگی گزارنے کیلئے اس نظام میں محنت عورت اور مرد دونوںکو کرنا پڑتی ہے۔ یہ بھی ایک غلط فہمی ہے کہ اس پر پہنچ کر زندگی آسان ہوجاتی ہے بلکہ شروعات ایک ایسی جگہ سے ہوتی ہے جہاں زندگی نہایت ہی مشکل ہے۔
تہذیب، کلچر اور زبان کا فرق انسان کو ایک ایسے مقام پر لا کھڑا کرتا ہے جہاں اس کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ وہ شروعات کدھر سے کرے۔جو نظام سب کا خیال رکھتا ہے اس نظام میں رہنے کی خواہش کاہونا جائز ہے اور ایک بہتر زندگی کی خواہش قدرتی ہوتی ہے ہم سب میں لیکن جو نظام سامنے ہے اس کو بہتر بنانا بھی انسان کا ایک فرض ہے۔سوچ کوبدلنے کیلئے اور مستقبل کی ترقی کس میں ہے یہ سمجھنے کیلئے تعلیم ضروری ہے۔
عورت کی تعلیم مرد سے برابر ہے اور تب بھی اکثر مرد کمائیں یہ نہایت ہی غیرمنافع کی بات ہے ذہن عورت کا مرد سے تیزہوبھی اگراوراس صدی میں عورت کو کم پڑھائیں تو صرف مرد نوکریوں پرحکمرانی کریں گے اور اس وجہ سے تبدیلی اپنے لئے اور سسٹم کے لئے عورت نہیں لاپائے گی۔
یہ نہایت ضروری ہے کہ عورت کو اپنی صلاحیت پر اعتماد ہو اور یہ صرف عورت کی اپنی ذمہ داری نہیں ہے۔جس سسٹم کی وجہ سے زندگی بہتر ہوتی ہے اس سسٹم کے حقیقت میں خوبصورت ہونے کی ایک خاص وجہ ہے معاشرے کو بدلنے میں عورت کی شرکت، جس سسٹم میں عورت کی شرکت نہیں ہے اس معاشرے کے نظریے کو بدلنا ضروری ہے ایسے سسٹم میں ترقی کی گنجائش تب ہوگی جب اس میں مرد عورت مل کر اپنے معاشرے میں تبدیلی لائیں گے۔
یہ نظم ایک ایسی زندگی کونظر رکھتے ہوئے لکھی تھی جس میں حقیقت میں آسانی ہو ایک ایسی جگہ کیلئے جہاں سب کو رہنے کی صرف خواہش نہ ہو حقیقت میں ایک ایسا معاشرہ اور سسٹم ہو جس میں تسلسل کے ساتھ عورتیں اور مرد مل کرتبدیلی لائیں۔
ماننا ہے اکثریت کا یے زیادہ تر مرد عورت میں صرف ہے جِسمانی طاقت کا فرق سوچ بھی نا ہے دونوں کی ایک سی ! کوی اِنسان بِلکل ایک سوچ کا بھی تو نہیں ! مرد کو مرد بنانے کے لئے کارٹون میں ہیرو سوپر مین جیسے چن لئے عورت کو زالم ملکا نے، قید کر دیا ماں باپ نے خریدی اس کے لئے ایک گڑیا یے فرق اِنسان نے ہیں دِئے مرد عورت پیدا شائد ایسے نا ہوے بنا دِیا ہم نیں انہے جیسا چاہے ہم بجایے معاشرے کے نظریہ کو کرتے ختم