تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا تاریخ بتاتی ہے جب بھی بنی آدم نے اصل راہ چھوڑ کر گمراہی کی طرف اپنے آپ کو ڈال لیا تورسوائی اور درندگی انسانوں کا مقدر بن گئی۔ شرک جہالت کی تمام حدیں عبور کر نا عام سی بات ہو کر ۔ کبھی آگ کبھی ستاروں ۔ کبھی چاند کبھی سورج کبھی جانوروں کبھی پتھروں کبھی بتوں کبھی جادوگروں کو اپنا معبود بنا کر ظلم ، گمراہی کی دلدل میں خود کو دھنسا لیا تو ایسے موقع پر رب غفور رحیم کی رحمت جوش میں آتی رہی ہیں۔ اور بھولے بھٹکے انسانوں کی ہدائیت و راہنمائی کے لئے اللہ تعالیٰ کی ذات اپنے رسول اور انبیاء ہر قوم ہر خطے میں ناذل کرتی رہی ۔ اور اللہ کے رسول اور انبیاء اللہ کے حکم سے نازل ہو کر اللہ کی واحدنیت کی تعلیم و تدریس اپنی اپنی قوموں کو دیتے رہے مگر انسانوں میں حوانیت نے جنم لیکر اللہ کے نبیوں اور رسولوں کو طرح طرح کے عذاب ، تکلیفیں حتیٰ کہ بعض بد بختوں نے اللہ کے نبیوں اور رسولوں کو نا حق قتل بھی کرتے رہے حالانکہ اللہ کے نبی اور رسولوں نے اپنی اپنی قوموں کو اللہ کے حکم سے معجزے بھی دیکھاتے رہے۔
مگر گنتی کے چند لوگ ہی ایمان کی دولت سے مالا مال ہوئے۔ جب حضور نبی کریم غفور رحیم کو اللہ رب العذت نے معراج کروائی تو ایک دن بعد نماز فجر کچھ واقعات معراج شریف کے حضرت ابوبکر صدیق اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بیان فرمایا کرتے تھے۔ واقعہ معراج کے بعد دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے اول صدق دل و جان سے ماننے والے حضرت ابو بکر صدیق دوئم منکر معراج ابو جہل (مردود و لعین )لعنتی قیامت تک جو معراج شریف کو صدق دل و جان سے ماننے والے ہونگے ان کا شمار سچے اور پکے عاشق رسول ۖ حضرت ابو بکر کے گروپ میں ہوگا۔ او ر جو کوئی بدبخت بدنصیب مردود معجزہ معراج کا منکر ہوگا اس کا شمار منکر معراج ابو جہل (مردود و لعین )لعنتی کے ساتھ ہوگا۔
اس محفل میں ایک یہودی گنوار نے معراج شریف کا واقعہ سنکر رسالت مآب سے گستاخی کی اور منکر معراج ابو جہل کی طرح بکواس کرتا ہوا آپ کی محفل سے اٹھ کر گھر آیا اور اپنی بیوی کو وہ مچھلی دی جو آتے ہوئے بازار سے خریدی تھی اور بیوی کو مچھلی دیتے ہوئے کہا مجھے بھوک لگی ہے تم مچھلی کے کباب بناؤ میں دریا سے نہا کر آتا ہوں صبح کا نہایا بھی نہیں ۔یہ کہہ کر یہودی قریب دریا کے پاس آکر اپنے کپڑے اتارے اور دریا میں چھلانگ لگا دی۔ جب دریا سے باہر نکلا تو خود کو خوبصورت عورت پایا۔ کپڑوں کو دیکھا تو نظر نہ آئے شرم کے مارے قریبی درخت کی شاخوں میں چھپ گیا۔
ALLAH
اتنے میں ایک نوجوان گھوڑا سوار کا ادھر سے گزر ہوا تو اس نے نہایت ہی خوبصورت عورت کو ننگا پایا ۔گھوڑا سوار نے اس کو گھوڑے پر بیٹھا کر اپنے گھر لایا۔ پھر اس سے شادی کی اور اللہ تعالیٰ نے اسکو تین بچے سات سال کے عرصہ میں دیئے۔سات سال بعد وہ عورت محلے کی عورتوں کے ساتھ دریا میں نہانے آئی سب عورتوں نے کپڑے اتارے اور دریا میں نہانے لگ گئی۔ جب اس نے دریا سے باہر قدم رکھا تو وہاں کسی عورت کا نام و نشان بھی نہ تھا۔ اور جب اس کی نظر اپنے بدن پر پڑی تو خود کو مرد پایا۔دریا کے کنارے اس کے پہلے والے مردانہ کپڑے پڑے ہوئے تھے۔ اس نے کپڑے پہن کر گھر میں آیا تو اس کی بیوی وہ ہی کام کرنے میں مصروف تھی جو مچھلی وہ بازار سے خرید کر گھر لایا تھا وہ مچھلی ابھی تڑپ رہی تھی۔
یہودی نے بیوی سے کہا تم نے ابھی تک مچھلی کے کباب کیوں نہیں بنائے ؟یہودی کی بیوی نے کہا ابھی ابھی تو تم نے لائی ہے ابھی میں کام نمٹا کر بنا دیتی ہوں۔ یہودی نے بیوی کو کہا سات سال گزر گئے ہیں۔ میں جب نہانے کے لئے گیا تھا۔ میں عورت بن گئی ۔ ایک مرد کے ساتھ سات سال گزار کر تین بچے پیدا کئے ہیں۔اب دوبارہ مرد بن گیا ہوں اور تم کہتی ہو ابھی ایک ہی لمحہ گزرا ہے۔ بیوی نے کہا نہ بکواس کرو۔۔۔ لگتا ہے تم نے شراب زیادہ پی ہے۔ تمھارا دماغ خراب ہو گیا ہے۔یہ جو تم بہکی بہکی باتیں کرتے ہو ۔ مجھے لگتا ہے تم بلکل پاگل بن گئے ہو۔
جب اپنی بیوی کی یہ باتیں یہودی نے سنی تو دربار رسالت مآب میں جو گستاخیاں کئی تو دل میں خیال پیدا ہوا اللہ کے نبی حضرت محمد سچ کہتے ہیں یہ مجھے اللہ کے نبی کے معراج شریف کے واقعہ کو نہ ماننے کی وجہ سے ہوا ہے۔ اپنی بیوی کو اللہ کے نبی کے معراج والہ واقعہ سنایا ۔یہودی کو کامل یقین ہو گیا کہ اللہ کے نبی بھی سچے ہیں اور اللہ کے نبی کریم کی باتیں بھی سچی ہیں۔ بس یہ خیال آتے ہی درنبی پر پہنچ گیا۔اور آکر ساری صورت حال بیان کی جسکو سن کر سارے صحابہ کرام سجدہ شکر رب العالمین بجا لائے۔ اور کہا یا رسول اللہ یہ معجزہ صرف آپ کے لئے ہے۔ اسکے بعد یہودی کی دنیا بھی بدل گئی اور صاحب ایمان ہو کر ایمان کی دولت سے مستفید ہو گیا۔