جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) اولاف شولس جرمنی کے نئے چانسلر ہوں گے ۔ شولس کے علاوہ براعظم یورپ کی لیڈرشپ کی دوڑ میں فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور اطالوی وزیر اعظم ماریو دراگی بھی شامل ہیں۔ لیکن تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کو جن چینلجز کا سامنا ہے جیسے کہ اندرونی اختلافات، بریگزیٹ کے اثرات وغیرہ، ایسا نہیں لگتا کہ یورپ میں کوئی بھی لیڈر میرکل کی جگہ لے سکتا ہے۔
میرکل عالمی سطح پر مقبول لیڈر میرکل سولہ سال جرمنی کی چانسلر رہنے کے بعد اب دسمبر میں اپنے عہدہ چھوڑ دیں گی۔ میرکل نہ صرف جرمنی بلکہ دنیا بھر ایک نامور لیڈر کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ اپنے سیاسی سفر میں انہوں نے کڑے فیصلے کیے۔ ایسے فیصلے جن کی حمایت ان کے قریبی پارٹنر بھی نہ کرتے تھے۔ لیڈرشپ کی اس خصوصیت کو پسند بھی کیا جاتا تھا اور اس پر تنقید بھی کی جاتی تھی۔ یورپی کونسل آن فارن ریلیشنز کے ایک حالیہ سروے کے مطابق یورپی یونین کے اکتالیس فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر انہیں موقع ملے تو وہ میرکل کو دوبارہ ووٹ دیں گے صرف چودہ فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ایمانول ماکروں کو ووٹ دیں گے۔
لیکن ناقدین کہتے ہیں میرکل کی ‘استحکام پسند’ سیاست جس میں وہ بحران کے دوران کوئی فوری اقدامات نہیں اٹھاتی تھیں یا پھر چین اور روس کے ساتھ تعلقات میں اقتصادی مفادات کو فوقیت دینا ، نے یورپی اتحاد کو متاثر کیا ہے۔ اور یوں ان کے جانے کے بعد ماکراں کے پاس ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے کا موقع ہے۔
ایمانویل ماکروں کے نئے یورپی لیڈر بننے کے امکانات جنوری سے فرانس یورپی یونین کی سربراہی سنبھالے گا۔ تجزیہ کار الیگزانڈر روبینیٹ بورگومانو کہتے ہیں، ”میرکل کا جانا فرانس کو ایک طاقت ور یورپ بنانے کے عزائم کو پورا کرنے کی راہ ہموار کر سکتا ہے، ماکروں ملک کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے یہ ہدف حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔”
حال ہی میں ماکروں نے برلن میں بدلتی قیادت کے عمل میں اطالوی وزیر اعظم ماریو دراگی کے ساتھ ایک دو طرفہ تعاون کی ڈیل پر دستخط کیے۔ تینتالیس سالہ صدر نے یہ کہا ہے کہ وہ جرمنی اور فرانس کے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتے لیکن اٹلی کے ساتھ یہ ڈیل اس وقت ہوئی ہے جب یورپ بریگزٹ کے بعد کی صورتحال سے نبردآزما ہے۔
اگلے سال فرانس میں عام انتخابات ہوں گے اور ماکروں کو انتہائی دائیں بازو کی سیاست کے چینلج کا سامنا ہے۔ انتخابات کے نتائج کچھ بھی ہوں بظاہر فرانس اندرونی سیاست میں گِھرا رہے گا اور یوں یورپ کی قیادت سنبھالنے کا عزم خطرے میں بھی پڑ سکتا ہے۔
شولس میرکل کی جگہ لے سکیں گے؟ شولس کی قیادت میں جرمنی کی نئے اتحادی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ یورپ کی طاقت ور معیشت کے طور پر ایک خودمختار یورپ کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔ تریسٹھ سالہ شولس تجربہ کار سیاست دان ہیں۔ وہ میرکل کے دو ادوار میں ان کی کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود کچھ ناقدین کے مطابق میرکل جیسی طرز سیاست کا زمانہ چلا گیا ہے۔ یورپی کونسل آن فارن ریلیشنز کے پیٹر بوراس اور جانا پوگلیرین کے مطابق،”غیر جانب دار رہنے کی پالیسی اور یورپی مسائل کے حوالے سے سخت فیصلوں کو نظر انداز کرنا مستقبل کے چینلجز میں کام نہیں آئے گا۔” تاہم ابھی یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ شولس جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ میرکل کے نقش قدم پر چل رہے ہیں وہ میرکل کی طرز سیاست کو اپنائیں گے یا خود اپنا وضح کرنے کی کوشش کریں گے۔
‘سپر ماریو ‘کیا سپر لیڈر بن سکیں گے؟ دراگی اقتصادی بحران سے نبرد آزما اٹلی کی معیشت کو بحال کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں ‘سپر ماریو’ بھی کہا جاتا ہے۔ یورپی امور کے ماہر نیکولیٹا پیروزی کے مطابق،” دراگی میرکل کے جانے کے بعد پیدا ہونے والے خلا کو بھر سکتے ہیں اور میرکل کی انتہائی محتاط پالیسی کے برخلاف وہ یورپی اتحاد میں ایک نئی توانائی پیدا کر سکتے ہیں۔” اٹلی میں بھی اگلے سال عام انتخابات ہیں اور نتائج دراگی کی صورتحال بدل سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق موجودہ صورتحال میں یورپ بے یقینی اور کمزوری کی طرف جا سکتا ہے۔ ان کی رائے میں اس وقت کوئی ایسا لیڈر نہیں جو یورپ کی قیادت سنبھالنے کے لیے تیار نظر آتا ہو۔