جرمنی (جیوڈیسک) میونخ سکیورٹی کانفرنس میں جرمن چانسلر نے دنیا بھر کے رہنماں پر زور دیا ہے کہ عالمی مسائل کے حل کے لیے اضافی تعاون ناگزیر ہے۔ میرکل نے اپنی تقریر میں روس کے ساتھ روابط، مہاجرین کے بحران اور دیگر عالمی امور پر روشنی ڈالی۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر موجودہ سیاسی نظام کو انہدام کا خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کو متعدد تنازعات کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر تعاون میں اضافے کی ضرورت ہے۔ میرکل کے بقول مستقبل کے لیے ایسے سیاسی نظام اور ڈھانچوں کے بارے میں سوچنا ہو گا، جن کے آپس میں روابط ہوں۔ جرمن چانسلر نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی اہمیت واضح کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ عسکری سطح پر تعاون اس کا ایک جزو ہے۔ میرکل نے یہ باتیں جرمن شہر میونخ میں جاری سکیورٹی کانفرنس میں اپنی تقریر کے دوران ہفتے سولہ فروری کو کہیں۔
جرمن چانسلر نے اپنی تقریر میں شام سے افواج کے انخلا کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر بھی تنقید کی۔ میرکل نے کہا کہ شام سے امریکی افواج کے جلد بازی میں انخلا سے ایران اور روس کے لیے میدان صاف ہو جائے گا، اور یہ دونوں علاقائی قوتیں اس جنگ زدہ ملک اور خطے پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششیں کر سکتی ہیں۔ میرکل نے افغانستان سے بھی بین الاقوامی اور بالخصوص امریکی افواج کے اچانک انخلا سے خبردار کیا۔
جرمنی کا اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے روس پر انحصار کئی ممالک کے لیے قابل فکر ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کا روس کے مغوی کے طور پر بھی موازنہ کر چکے ہیں۔ چانسلر انگیلا میرکل نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں برلن کے ماسکو کے ساتھ تجارتی روابط کا بھی بھرپور دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرد جنگ کے دور میں بھی روس سے بھاری مقدار میں گیس درآمد کی جا رہی تھی۔ چانسلر کے بقول روس اب بھی ایک اتحادی ملک ہے۔ ایک سوال کے جواب میں میرکل نے یہ بھی کہا کہ روس کو سیاسی سطح پر تنہا چھوڑ دینا یا ہر عالمی مسئلے سے دور رکھنا درست حکمت عملی نہیں ہے۔ ان کے بقول روس کے ساتھ تعلقات منقطع کر لینا، یورپ کے مفاد میں نہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے خطاب کے دوران ایک موقع پر یہ بھی واضح کیا کہ جرمن کاریں امریکا کی قومی سلامتی کے لیے ہر گز خطرہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، ہمیں اپنی کاروں پر فخر ہے۔ ان میں سے کئی تو امیریکا ہی میں بنتی ہیں اور پھر انہیں چین برآمد کیا جاتا ہے۔ اگر اسے سلامتی کو لاحق خطرے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، تو ہم اس پر حیرت زدہ ہیں۔
میونخ سکیورٹی کانفرنس میں چانسلر انگیلا میرکل کے بعد آج ہی کے روز ایک اور اہم تقریر امریکی نائب صدر مائیک پینس کی تھی، جنہوں نے ایران کے ساتھ جوہری ڈیل کے تحفظ سے متعلق یورپی کوششوں پر بالخصوص تنقید کی۔ جہاں ایک طرف میرکل نے ایران کی متنازعہ جوہری سرگرمیوں کو محدود رکھنے کے لیے چار برس قبل طے پانے والی ڈیل کو تحفظ دینے کی بات کی وہیں مائیک پینس کا کہنا تھا کہ یورپ کو امریکا کے نقش وقدم پر چلتے ہوئے اس معاہدے سے دستبردار ہو جانا چاہیے۔
امریکی نائب صدر نے یورپی ریاستوں سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ خوآن گوائیڈو کو وینزویلا کے صدر کے طور پر تسلیم کریں۔ علاوہ ازیں انہوں نے چینی ٹیلی کام کمپنی ہوآوئے کے خلاف بھی یورپ کو تنبیہ کی۔