لاہور + گجرات (پریس ریلیز) رکاوٹوں، گرفتاریوں اور حکومتی جبر کے باوجود داتا ربار تا پنجاب اسمبلی عظیم الشان تاریخ ساز ”لبیک یارسول اللہ مارچ” میں ہزاروں غلامان رسول نے شریک ہوکر واضح کردیا کہ وہ تحفظ ناموس رسالت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ قائد تحریک شیخ الحدیث حافظ خادم حسین رضوی، صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری، صاحبزادہ صدیق افضل قادری، سید مختار اشرف رضوی، پیر ضیاء الاسلام شاہ، پیر ظہیر الحسن شاہ، علامہ ابوتراب بلوچ، ڈاکٹر نور محمد دانش، قاری عثمان عزیز، شبیر ساہی اور پنجاب بھر سے گرفتار کئے گئے ہزاروں رہنمائوں وکارکنان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار حضرت پیر محمد افضل قادری، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی ، انجینئر ثروت اعجاز قادری، پیر محمد نصر اللہ خان، پیر سید مظفر حسین شاہ، سید غلام غوث بغدادی، پیر سید نوید الحسن شاہ، پیر قاضی محمود احمد، سید مراد علی شاہ، میاں تنویر احمد نقشبندی، مولانا عبد الرشید اویسی، صاحبزادہ حامد رضا سیالکوٹی، مفتی کمال الدین، علامہ طاہر تبسم، سید عبد الغفار شاہ ودیگر نے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علماء نے کہا کہ پر امن تحریک کیخلاف تاریخ کا بدترین کریک ڈائون اور ہزاروں علماء ومشائخ وکارکنان کو گرفتار کرکے وطن عزیز کے امن وامان کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ قائدین نے کہا کہ بزرگ ترین اور معذور عالم دین شیخ الحدیث حافظ خادم حسین رضوی اور تحریک ناموس رسالت کے دیگر گرفتار شدگان کی رہائی تک پنجاب اسمبلی کے سامنے پرامن دھرنا جاری رہے گا۔
مقررین نے مزید کہا کہ آئین پاکستان کی رو سے قرآن وسنت کو بالا دستی حاصل ہے لہذا آئین پاکستان تقاضا کرتا ہے کہ فیصلے قرآن وسنت کے مطابق کئے جائیں۔ نیز پر امن سنی بریلوی علماء کو پریشان کرنے کی بجائے دہشت گردی کے خاتمہ پر توجہ دی جائے۔ عالمی تنظیم اہلسنت کے مرکز ی امیر حضرت پیر محمد افضل قادری کو پولیس کی بھاری نفری نے رہائش گاہ پر محصور کیا ہوا ہے جس کی بنا پر انہوں نے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ناموس رسالتۖ کا تحفظ ایمان کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فوری طور پر نظام مصطفیۖ نافذ کیا جائے تاکہ خیر وبرکت کیساتھ ساتھ دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو۔