تحریر: سید علی جیلانی اللہ تعالیٰ نے انسان کو زندگی عطا فرمائی اور اسکو امانت رکھا یعنی ہر نفس نے موت کا مزہ چکھنا ہے۔ انسان کا زندگی سے لے کر موت تک کا ٹائم ایک امتحان ہے کچھ لوگ دنیا میں اس ٹائم میں ایسے کام انجام دیتے ہیں کہ دنیا میں ہر لوگ اس کو یاد رکھتے ہیں اس کا نام احترام سے لیتے ہیں۔
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور انسان کو زندگی بسر کرنے کی راہیں بتاتا ہے لیکن انسان زندگی کی آسائیشوں میں ایسا الجھ جاتا ہے کہ تمام چیزیں بھول جاتا ہے اور جب انسان کے پاس پیسہ آ جاتا ہے تو پھر انسان کو انسان بھی نہیں سمجھتا اور انسان انسانیت کا سبق بھول جاتا ہے لیکن انھی لوگوں میں سے چند لوگ ایسے ہوتے ہیں جنکو خدا تعالیٰ توفیق عطا فرماتا ہے اور انسانیت کی خدمت کرنے کا حوصلہ دیتا ہے انھی لوگوں میں ایسا شخص جسکا نام قیامت تک لوگوں کے دلوں میں حکمرانی کرتا رہے گا۔ وہ عبدالستار ایدھی ہے۔
جمہ 8 جولائی 2016 کی شام افسوس ناک خبر ٹی وی چینل پر نشر ہو رہی تھی کہ قوم کا مسیحا، عظم خدمت گار، سادہ طبعیت کا درویش آدمی، یتیموں کا کفالت کرنے والا، بیواؤں اور بے گھر افراد کے سر پر ہاتھ رکھنے والا، بھوکوں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلانے والا اس دنیا سے رخصت ہو گیا یہ خبر سن کر پاکستان میں نہیں دنیا میں لوگ دھاڑیں مار کر رونے لگے۔ حکومت کا کام ہوتا ہے کہ جب کہیں زلزلہ آتا ہے۔ دہشت گردوں کا واقعہ ہو جاتا ہے۔ کہیں آگ لگ جاتی ہے تو عبدالستار ایدھی اور ان کے رضا کار سب سے پہلے موجود ہوتے تھے۔ بعض مرتبہ تو لوگوں کی لاشیں سڑ جاتی تھیں ان میں سے بدبو آ رہی ہوتی تھی لیکن عبدالستار ایدھی خود بھی ان لاشوں کو دفناتے تھے۔
Abdul Sattar Adhi
1928 کو انڈیا میں پیدا ہوئے اور 1947 میں پاکستان منتقل ہو گئے اصل میں خدا نے بندے سے جہاں کام لینا ہوتا ہے وہاں اس کو پہنچا دیتا ہے۔ عبدالستار شروع سے ہی فقیرانہ اور سادہ طبیعت کے مالک تھیاور پاکستان میں جب انہوں نے دیکھا کہ جو لوگ بیمار ہو جاتے ہیں ان کیلئے کوئی اچھی سہولیت نہیں ہے جب لوگوں کو کوئی حادثہ پیش آ جاتا ہے تو ایمبولنس کا صحیح انتظام نہیں ہے ، بیوائوں ، یتیموں اور بے گھر افراد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے تو انہوں نے انسانیت کی خدمت کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ سب سے پہلے ایک ڈسپنسری سے کام شروع کیا اور آہتہ آہستہ یہ کام پورے ملک میں پھیلتا گیا اور دنیا کے ہر کونے میں عبدالستار ایدھی کے چاہنے والے اور خدمت کا اعتراف کرنے والے پیدا ہونے لگے۔
اللہ تعالی نے انسان کی خدمت کرنے کا بڑا اعزاز رکھا ہے دنیا میں جو ان کو اعزاز ملے ہیں وہ الگ لیکن اللہ تعالی جو جنت میں ان کیلئے مقام عطا فرمائے گا وہ اللہ ہی جانتا ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص یتیموں کی کفالت کرتا ہے وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔
Abdul Sattar Adhi
یہاں ایک یتیم نہیں بلکہ لاکھوں یتیموں کی کفالت کرنے والا عبدالستار ایدھی لاکھوں بیوائوں کے سر پر ہاتھ رکھنے والا عبدالستار ایدھی ، بے گھروں کو گھر دینے والا عبدالستار ایدھی، بھوکوں کو کھانا کھلانے والا عبدالستار ایدھی، بیماروں کا علاج کرنے والا عبدالستار ایدھی بڑی شان سے اس دنیا سے رخصت ہو گیا اور ہمیں صرف ایک ہی پیغام دے گیا انسانیت کی خدمت ۔
اب یہ جو درخت عبدالستار ایدھی لگا کر گئے ہیں ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئیں اور انسانیت کی خدمت کریں، دکھوں کو خوشی دیں جہاں وہ کسی انسان کے کام آ سکتے ہیں اس کے کا آئیں، جہاں ان کا پیشہ کام آ سکتا ہے پیشہ دیں ، جہاں وہ جسمانی طور پر کسی کی مدد کر سکتے ہیں جسمانی مدد کریں۔
اس طرح ہم ایک اچھا معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیںاور آپس میں بلا تفریق محبتیں بانٹیں ، اس طرح ہم عبدالستار ایدھی کا مشن پورا کر سکتے ہیں، اسی طرح ہم عبدالستار ایدھی کی روح کو تسکین ملے گی۔