پشاور (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے کارکن کے قتل کے الزام میں اے این پی کے رہنماء میاں افتخار حسین کی گرفتاری کی ہر سطح پر مذمت کی گئی۔
نوشہرہ کی عدالت میں جاں بحق ہونے والے حبیب اللہ کے والد نے افتخار حسین کو بیٹے کے قتل سے بری الذمہ قرار دے دیا جس پر اے این پی رہنماء نے سوال اٹھایا کہ اگر مقتول کے والد نے مقدمہ درج نہیں کرایا تو پھر کس نے کروایا؟۔
مقتول کے والد کے عدالتی بیان کے بعد خیبر پختونخوا حکومت اور پولیس کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جس پر مسلسل وضاحتیں دی گئیں لیکن بات نہ بنی، آخر کار خیبر پختونخوا حکومت اور پولیس نے گھٹنے ٹیک دیے۔
وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ افتخار حسین کی رہائی کے انتظامات کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ میاں افتخار حسین اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں اور کیس کی آئندہ سماعت پندرہ دن بعد ہو گی۔