لندن (جیوڈیسک) سابق آسٹریلوی کرکٹر اور پی ایس ایل فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز کا کہنا ہے کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے مشکل ترین ٹورز میں نئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر سے کسی معجزے کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔
اپنے ایک انٹرویو میں ڈین جونز نے کہا کہ انہوں نے بھی پاکستان ٹیم کی ہیڈ کوچنگ کے لیے درخواست دی تھی مگر یہ عہدہ مکی آرتھر کو مل گیا تاہم پاکستان کو انگلینڈ اور آسٹریلیا کے مشکل ترین ٹورز میں نئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر سے کسی معجزے کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔ وسیم اکرم کے پاس اگر وقت ہو تو وہ پاکستان کے بہترین ہیڈ کوچ بن سکتے ہیں۔
ڈین جونز کا کہنا تھا کہ مصباح الحق کی عمر 40 برس سے زائد ہوچکی ہے مگر ان کا جسم 25 سالہ نوجوان جیسا ہے، اگر انگلش ٹور میں وہ اسٹورٹ براڈ اور جیمز اینڈرسن جیسے بولرز کے سامنے رنز نہیں بناسکتے اور اپنی بیٹنگ سے مزید لطف اندوز نہیں ہوپاتے تو پھر انھیں کرکٹ چھوڑ دینی چاہیے، جہاں تک پی ایس ایل کا تعلق ہے تو انہوں نے مصباح کو بیٹنگ سے بدستور لطف اندوز ہوتے دیکھا ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں بعض ٹیمیں نئے کھلاڑیوں کو فائنل الیون میں شامل تو کرتیں تھیں مگر انہیں گیارہویں نمبر پر بیٹنگ دی جاتی اور بولنگ کا تو موقع ہی نہیں دیا گیا، کپتانوں اور ٹیم مینجمنٹ کو چاہیے کہ وہ ان کھلاڑیوں پر اعتماد کریں۔