اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس کوئی میںڈیٹ نہیں ہے۔ 70 لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ ووٹ سوائے دھاندلی کے نہیں مل سکتے۔ الیکشن کمیشن، ٹربیونل اور عدلیہ سب فراڈ میں ملے ہوئے ہیں۔ دھاندلی سے اقتدار میں آنے والوں کو عوام کی فکر نہیں ہے۔
تمام جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ ووٹوں کی تصدیق کر وا دی جائے تو کیوں نہیں کروائی جا رہی؟۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ووٹوں کی گنتی کے معاملے پر سابق صدر آصف علی زرداری کی حمایت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ آصف علی زرداری کم از کم ڈرامے بازی نہیں کرتے۔ خوشی ہے کہ آصف زرداری نے موجودہ طرز حکومت کو بادشاہت قرار دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کی کارکردگی موجودہ حکومت سے بہتر تھی۔ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں زیادہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ حکومت نے لوڈشیڈنگ کے معاملے پر عوام کو بے وقوف بنایا۔ ایک فیصد اضافی بجلی بھی پیدا نہیں کی گئی۔ نندی پور پراجیکٹ پر اربوں روپے لگے، 4 دن بعد بند کر دیا گیا۔
نندی پور پراجیکٹ میں ناکامی پر عابد شیر علی نے استعفیٰ کیوں نہیں دیا جبکہ میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے سوال کرتا ہوں کہ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹائون کے بعد استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو حقیقی تبدیلی کے لئے باہر نکلیں گے۔ پُرامن احتجاج سے روکا گیا تو حکومت تباہ ہو جائے گی۔ 14 اگست کو پوری قوم کے سامنے دھاندلی کے ثبوت رکھیں گے۔
جہاں پنکچر لگائے گئے وہاں کے ثبوت دیئے جائیں گے۔ فوج کی پریڈ صبح جبکہ ہمارا آزادی مارچ شام کو اسلام آباد پہنچے گا۔ عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے مجھے میرے گھر آ کر کہا تھا کہ جب آپریشن شروع ہوگا تو اعتماد میں لیا جائے گا۔
آئی ڈی پیز کے معاملے پر وزیراعظم کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال نہ کی گئی تو بڑی تباہی مچے گی۔ نواز شریف فوری طور پر آئی ڈی پیز کیلئے 12 ارب روپے جاری کریں۔ آئی ڈی پیز پر سیاست نہیں، بلکہ بے سہارا افراد کی مدد کی جائے۔