ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ فیتو دہشت گرد تنظیم کا اب ڈائیلاگ، خدمت، تعلیم اور تجارت جیسے الفاظ کے پیچھے چھپنے جیسا کوئی امکان موجود نہیں رہا۔
صدر ایردوان نے، استنبول اتاترک ائیر پورٹ سے تنزانیہ اور مڈغاسکر پر مشتمل مشرقی افریقہ کے دورے کے پہلے مرحلے میں تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام روانگی سے قبل، اتاترک ائیر پورٹ پر اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی۔
یہاں اپنے خطاب میں افریقی ممالک میں فیتو کی کاروائیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “میں تنزانیہ، موزمبیق اور دیگر افریقی ممالک میں فیتو کی بھاری سرگرمیوں کے بارے میں حکومتی سربراہان کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔
افریقی حکام کے بھی اس دہشت گرد تنظیم کے بارے میں کاروائیوں میں اضافہ کرنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ہمارے افریقی دوستوں کو اس تنظیم کی نیت اور دھوکے باز بیانات کا احساس ہو رہا ہے تیسے تیسے اس کے خلاف حساسیت بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 15 جولائی کی رات رنگے ہاتھوں پکڑی جانے والی یہ تنظیم ، یہ قاتلوں کا ریوڑ اب ڈائیلاگ، خدمت، تعلیم اور تجارت جیسے پردوں کے پیچھے نہیں چھپ سکتا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی فرائض کا آغاز کرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ٹرمپ متعدد بیانات جاری کر رہے ہیں اور ہم ان بیانات کو دیکھ اور سن رہے ہیں۔ اس وقت ہماری سوچ پُلوں، ریلوے لائینوں اور اس سے بھی بڑھ کر مشرق وسطی پر مرکوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ “اس وقت جو سوال ابھر رہا ہے وہ یہ کہ ٹرمپ کا مشرق وسطی کے بارےمیں روّیہ کیا ہوگا؟ کیونکہ اس وقت مشرق وسطی ایک بے چینی اور اضطراب میں مبتلا ہے۔ ہمارے کانوں تک مشرق وسطی کے بارے میں انتہائی بے اطمینان کرنے والی بعض افواہیں پہنچ رہی ہیں ۔لہذا ان پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کی حیثیت سے ہم مشرق وسطی کی زمینی سالمیت کا احترام کرتے ہیں ، ٹکڑوں میں تقسیم مشرق وسطی کی ہم کوئی سوچ نہیں رکھتے اور مشرق وسطی کے موضوع پر ہم ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔
ترکی کے مشرق وسطی کے سب سے مضبوط اور حالات کا تعین کرنے والا ملک ہونے کا ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ وہ جن کا مشرق وسطی کے ساتھ دور دور کا کوئی تعلق نہیں ہے وہ اٹھ کر خطّے کے بارے میں ایک تاریخی غلطی کا ارتکاب کریں اور اسکے بارے میں فیصلہ کریں تو یہ نہ تو ہماری دنیا کے حوالے سے اچھا ہو گا اور نہ ہی انسانیت کے حوالے سے۔
آئینی تبدیلی کے مرحلے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی والا صدر اس تبدیلی کا سب سے مختلف پہلو ہوگا۔
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ان سب کے ساتھ ساتھ خاص طور پر مستقبل میں کارکردگی میں مزید اضافے سے متعلق ترکی کا مزید فیصلے کرنا ضروری ہو گا۔ یہ ایک سسٹم کی تبدیلی ہے اور عوام اس تبدیلی کے ساتھ بھر پور تعاون کر رہی ہے۔