تحریر : منظور احمد فریدی اللہ جل شانہ کی بے پناہ حمد و ثناء اور وجہ تخلیق کائنات جناب محمد مصطفی ۖ کی پاک بابرکات ذات پر کروڑوں بار درود وسلام کے نذرانے پیش کرنے کے بعد راقم نے جس موضوع پر آج قلم اٹھانے کی جسارت کی ہے وہ جناب آقا ۖ کی پاک ذات کی مدح سرائی ہے میڈیا آزاد ہے۔
ریاست آزاد ہے اور حکمران طبقہ میں وہ لوگ شامل ہیں جنہیں دین کی تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی اور نہ دینی احکام سیکھنے گوارہ کیے آزاد میڈیا پر بیٹھے کچھ انگریز کے وظیفہ خور ملائوں نے اپنا وظیفہ حلال کرنے کے لیے شان رسالت مآب میں بھی اپنی مرضی کے واقعات و حقائق بیان کرکے امت کی نسل نو کو گمراہ کرنا شروع کررکھا ہے آقا ء نامدار جناب محمد مصطفی کی ذات کی تعریف بیان کرنا دراصل ایک خاص سعادت ہے جو ہر ایرے غیرے کے حصہ میں اللہ نے بخشی ہی نہیں۔
آپکی مدح سرائی خود اللہ کریم نے فرمائی ہر لمحہ خود فرشتوں کی جماعت کے ساتھ اس ذات پر درود بھیجنے والا رب اپنے محبوب اور اس محبوب کی شان بیان کرنے کے لیے کہ جسے عطا فرما کر اس نے واضح فرما دیا کہ میں مومنین پر احسان کیا کہ انہیں اپنا محبوب عطا فرمادیا ،کچھ لوگ مخصوص فرمائے ہیں آپکی شان وہ بھی آپکے شایان شان بیان کرنا شروع کردی جائے تو ممکن ہی نہیں کہ جناب بالا صفات کی ذات اقدس کا مکمل احوال کوئی شخص بیان کرلے اس کے لیے کئی علماء مفسرین کرام نے چاہتے ہوئے بھی مکمل تحریر نہ کرسکے آپ سراپا معجزہ ہیں۔
Muhammad PBUH
جتنے بھی انبیاء آپ کی بعثت سے قبل اس دنیا میں تشریف لائے وہ تمام آپکی مدح سرائی کرتے ہوئے اس دار فانی سے دار آخرت کو روانہ ہو گئے اللہ کریم نے اپنی لا ریب کتاب قرآن کریم میں متعدد جگہ ارشاد فرما دیا کہ تم میں سے کوئی بھی میرے محبوب کی مثل نہیں۔آج کا ملاں سمجھ نہیں آتی کس دین کی تبلیغ اور ترویج کر کے اپنا فریضہ ادا کر رہا ہے۔
اختصار کے ساتھ بیان کررہا ہوں حدیث شریف کے الفاظ ہیں تم میں کوئی شخص اسوقت تک کامل ایمان والا نہیں ہوسکتا جب تک میں محمد ۖ کی ذات اسے دنیا اولاد مال جان سب سے ذیادہ عزیز نہ ہو محبت رسول ہی دراصل اساس ایمان ہے اور جب اساس ہی نہ ہو تو ایمان کہاں رہ جائیگا۔محبت اظہار چاہتی ہے اور اظہار کے اپنے انداز ہیں عشق کے یہ تو قیس کو لیلیٰ کی گلی میں نچوا دیتا ہے تو عشاق مصطفی کا انداز اظہار بھی نرالا ہوتا ہے نعرہ۔