تحریر: مصعب حبیب ملی مسلم لیگ نے اپنے قیام کے چند دن بعد ہی اپنے پہلے تاسیسی جلسہ میں بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔یہ نئی بننے والی سیاسی جماعت کا پہلا پروگرام تھا جس میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان سمیت طلبائ، وکلائ، تاجروں اورسول سوسائٹی سمیت تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ سات اگست کو الیکشن کمشن آفس اسلام آباد میں رجسٹریشن کیلئے کاغذات جمع کروائے گئے اور اس کے فوری بعد پریس کانفرنس کے دوران ملی مسلم لیگ کے نام سے نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ پریس کلب میں ہونے والی پر ہجوم پریس کانفرنس میں صدر ملی مسلم لیگ سیف اللہ خالد نے صحافیوں کے سوالات کے پراعتماد انداز میں جوابات دیے۔ اسی طرح ایک پریس کانفرنس لاہور میں کی گئی جس میں 13اگست کوصوبائی دارالحکومت لاہور اور 14اگست کو ملک گیر سطح پر جلسوں، کانفرنسوں اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ ملی مسلم لیگ کے قیام پر انڈیا میں اس وقت سوگ کی کیفیت ہے۔
مودی سرکار اور اس کا میڈیا شدید پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ جماعةالدعوة نے نئی سیاسی جماعت بنا لی ہے’ اب وہ پارلیمنٹ میں بھی پہنچ جائے گی اور اسے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی کھلی آزادی حاصل ہو گی۔ ملی مسلم لیگ کے قیام کی خبروں پر انڈیا میں بہت شور اٹھا’ ٹی وی چینلز نے گھنٹوں کی نشریات شروع کر دیں تاہم جب اس کی پہلی پریس کانفرنس کی گئی توانڈیا کو سانپ سونگھ گیا اوراسے سمجھ نہیں آئی کہ اس پلیٹ فارم سے جو نئی قیادت سامنے لائی گئی ہے ان میں سے کسی ایک کو بھی اقوام متحدہ ، امریکہ یا کسی اور کی طرف سے دہشت گردقرار نہیں دیا گیا۔ یہ سب اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ ہیں اور ان میں سے کسی کا نام فورتھ شیڈول وغیرہ میں بھی شامل نہیں ہے’ اس لئے وہ ان شخصیات کیخلاف کیا پروپیگنڈا کرکے شور مچائے؟۔ بھارتی میڈیا نے تو ملی مسلم لیگ کیخلاف توپوں کے دہانے کھول رکھے ہیںلیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں بھی بعض لوگوں نے اس کیخلاف پروپیگنڈا کا آغاز کر رکھا ہے۔
یہی وہ لوگ تھے جو انڈیا کی خوشنودی کیلئے کبھی انہیں نان سٹیٹ ایکٹرزکہتے اور کبھی اعتراض کیا جاتا کہ یہ مین سٹریم میں آکر سیاست میں حصہ کیوں نہیں لیتے اور یہ کہ معاشرے میں ان کی حیثیت کیا ہے؟ لیکن اب جبکہ ملی مسلم لیگ کے نام سے نئی سیاسی جماعت قائم کر کے چاروں صوبوں و آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھرپور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا گیا ہے تو ان سب کے سینوں پر سانپ لوٹ رہے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو حسد کا شکار ہو کر یہاں بھی بھارتی پروپیگنڈے کو ہوا دینے میں مصروف ہیں لیکن ان کا پروپیگنڈا اس لئے بے اثر ہے کہ ان کی معاشرے میں اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ملی مسلم لیگ نے این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا اور نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین محمد یعقوب شیخ کو آزاد حیثیت سے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ یعقوب شیخ کے تمام دینی و سیاسی جماعتوں سے گہرے روابط ہیں۔ وہ مدینہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل اور گولڈ میڈلسٹ ہیں۔ناصر باغ مال روڈ پر ہونیو الی حالیہ استحکام پاکستان کانفرنس کو این اے ایک سوبیس کا پہلا انتخابی جلسہ بھی کہا جاسکتا ہے جس میں شریک سبھی سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین نے ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار کو اپنا نمائندہ قرار دیا اور کہا کہ ہمیں آپ کے سیاست میں آنے پر بہت خوشی ہے اور ہم توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح خدمت خلق کے میدان میں آپ نے اپنا لوہامنوایا ہے اسی طرح سیاست کے میدان میں بھی خدمت انسانیت کے نعرہ کی لاج رکھیں گے اور قوم کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔
ملی مسلم لیگ کے جلسہ میں جہاں لیاقت بلوچ،پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، محمد علی درانی، مولانا فضل الرحمن خلیل، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، حافظ عبدالغفارروپڑی، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا امیر حمزہ، قار ی یعقوب شیخ اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنمائوںنے شرکت کی وہیں مختلف تاجر تنظیموں اور حلقہ این اے 120کی اہم مقامی سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی اور ملی مسلم لیگ کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔ ناصر باغ مال روڈ پراستحکام پاکستان کانفرنس کے عنوان سے ایک بڑے پروگرام کا انعقاد کر کے نئی سیاسی جماعت نے ثابت کیا ہے کہ آنے والے الیکشن میں یہ ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھرے گی۔ کانفرنس میں روایتی سیاسی جلسوں سے ہٹ کر ماحول دیکھنے میں آیا۔ملی مسلم لیگ کے پرچموں والے بڑے غبارے فضا میں لہراتے نظر آئے جو شرکاء کی دلچسپی کا سبب بنے رہے۔ اہل لاہور کے ایک بڑے جم غفیر نے بچوں کے ہمراہ ملی مسلم لیگ کی کانفرنس میں شرکت کی اور شدید گرمی کے باوجود انتہائی دلجمعی سے مقررین کے خطابات سنتے رہے۔ کانفرنس کے دوران ملی نغمے بھی چلائے جاتے رہے۔
مقررین کے خطابات کے دوران بیک گرائونڈ پر ”یہ پرچموں میں عظیم پرچم’ ہمارا پرچم ‘ ‘ملی نغمہ چلایا گیا۔ خطابات کے دوران شرکاء کی جانب سے زبردست نعرے لگائے جاتے رہے۔ استحکام پاکستان کانفرنس سے نئی سیاسی جماعت کے حمایت یافتہ امیدوار محمد یعقوب شیخ نے بھی خطاب کیا اور کہاکہ آج مال روڈ پر استحکام پاکستان کانفرنس میں انسانوں کے ٹھاٹھیں مارتے سمندرکی شرکت روایتی سیاسی جماعتوں کیلئے پیغام ہے کہ این اے 120میں ملی مسلم لیگ کھل کر میدان میں آچکی ہے۔ملی مسلم لیگ کی طرف سے ناصر باغ کے باہر استنبول چوک مال روڈ سے پوسٹ ماسٹر جنرل آفس تک ہزاروں کی تعداد میں کرسیاں لگائی گئی تھیں تاہم انتظامات کم پڑنے پر ہزاروں افراد سڑکوں کے اطراف میں کھڑے رہے جبکہ ناصر باغ کے گیٹ بھی کھول دیے گئے اور لوگوں کی بڑی تعداد گرائونڈ میںموجود رہی۔ کانفرنس کے ہزاروں شرکاء نے ملی مسلم لیگ کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ سٹیج پر ملی نغموں اور خطابات کے دوران پرچموں کے لہرائے جانے سے دلفریب منظر دیکھنے میں آیا۔ ملی مسلم لیگ اپنے پہلے تاسیسی پروگرام کے دوران ہی ایک منظم اور بڑی قوت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔کانفرنس سے خطاب کے دوران سیاسی و مذہبی قائدین کا کہنا تھا کہ ہم وطن عزیز پاکستان کی طرح 73ء کے آئین کا بھی دفاع کریں گے۔
آئین کی دفعہ 62اور 63ء کے خاتمہ کی کوشش کرنے والوں کو اس ملک میں سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں۔ہم پاکستان کے نظریہ اور دستور کے محافظ ہیں’ آئین کو بازیچہ اطفال نہیں بنانے دیں گے۔ اب ملک میں کرپشن، توڑ پھوڑ اور دہشت گردی نہیں چلے گی۔ ملک کو صاد ق اور امین قیادت فراہم کریں گے۔عورتوں کے حقوق کا تحفظ اور ان کی تعلیم کا بہتر انتظام کریں گے۔ این اے 120کسی کی جاگیر نہیں’ ملی مسلم لیگ ضمنی الیکشن میں بھرپور مقابلہ کرے گی۔ پاکستان کی صنعت کا پہیہ تیزی سے چلایا جائے گا۔ ملی مسلم لیگ مزدوروں کو حقوق دلوائے گی۔یونین کونسل کی سطح پر خدمت کی کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔میڈیکل اورریلیف کے کام کو گلی کوچے تک پہنچائیں گے۔ہم نوجوانوں کو نظریہ پاکستان پڑھائیں گے۔ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہم انتشار ،پارٹی بازی کی نہیں بلکہ اتحاد کی سیاست کریں گے۔سب مذہبی و سیاسی جماعتوں،سماجی تنظیموں ،وکلا اورطلباء سمیت سب کو ساتھ لے کر چلیں گے اور اتحاد کی فضا قائم کر کے دشمن کی سازشیں ناکام بنائیں گے۔ دنیا ہمیں جانتی ہے ہمیں نان سٹیٹ ایکٹر کہا گیا ۔ہم خدمت کے میدان میں نکلے تو ہمیں برداشت نہیں کیا گیا۔دعوت کے میدان میں قدغنیںلگائی گئیں۔ تعلیم کے میدان میں نکلے تو یہاں بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔۔ہمارے تعلیمی اداروں میں سائنس ،انگلش پڑھائی گئی مگر پھر بھی انہیں برداشت نہیں کیا گیا۔ کشمیر کی بات کرنا ہمارا جرم قرار دیا گیا۔حافظ محمد سعید اور دیگر رہنمائوں کو نظربند کر کے ہمارے راستے مسدود کئے گئے پھر ہم نے فیصلہ کیا کہ میدان سیاست میں کھڑے ہوں گے۔اسوقت تک نظریے کا دفاع نہیں ہو سکتا جب تک سیاست میں کردار ادا نہ کیا جائے۔
آج ہم مال روڈ پر اعلان کرتے ہیں کہ آنے والے چند برسوں میںوطن عزیز پاکستان کوقائد اعظم اورعلامہ اقبال کے تصور کا پاکستان بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تحفظ اور نظریئے کا دفاع کریں گے۔تعلیمی اداروں میں آٹھ کروڑ طلبا ہیں ہم نظریہ پاکستان کو تعلیمی نصاب کی بنیاد قرار دیں گے۔ہم پاکستان کے نظریئے اور دستور کے محافظ ہیں۔آئین کی دفعہ باسٹھ تریسٹھ کی شقوں کو نکالنے کی بات کی جارہی ہے۔ہم اس کا دفاع کریں گے اور صادق و امین قیادت لائیں گے۔پاکستان کے فرزند ،حقیقی وارث کھڑے ہو گئے ہیں۔اہل پاکستان کو وحدت کی لڑی میں پروئیں گے۔ بلوچستان اورسندھ ہماری جان ہیں۔پنجاب ہماری بہاراورخیبر پی کے دفاعی حصار ہے ۔گلگت بلتستان کے باسیوں کوقومی دھارے میں لائیں گے۔آزاد کشمیر کے مسائل حل کریں گے۔لسانیت وصوبائیت کی بنیاد پر تمام سازشوں کوختم اور قوم کو متحد کریں گے۔سب کو محبت اور اتحاد کے رشتے میں پروئیں گے۔ہم افواج پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔۔کلبھوشن یادیو کی وکالت کرنے والے سنیں ہر روز معصوموں کی لاشیں گرتی ہیں،پاک فوج کے جوان شہید ہوتے ہیں تمہاری زبانیں حرکت میںنہیں آتیں،تم کس کی نمائندگی کرتے ہو۔ہم ایسی پالیسیاں لائیں گے کہ کھیت کھلیان سرسبز و شاداب ہوں۔ہم بلوچستان کو روشن کر رہے ہیں،ملی مسلم لیگ صرف حکومت حاصل کرنے کے لئے نہیں ہم پاکستان کی ہر اعتبار سے خدمت کرے گی اور یہ ہماری سیاست کا طرہ امتیاز ہو گا۔ پاکستان میں پچاس فیصد سے زیادہ عورتیں ہیں انکے حقوق کی حفاظت اور تعلیم کا بہتر انتظام کریں گے۔سیف اللہ خالد نے کہا کہ ملی مسلم لیگ شاندار پالیسیاں ترتیب دے رہی ہے۔ہم نوجوانوں کو نظریہ پاکستان پڑھائیں گے اور پیٹ کی خاطر جینے کی بجائے نظریہ پر جینا سکھائیں گے،مزدوروں کو حقوق دلوائیں گے۔یونین کونسل کی سطح پر خدمت کی کمیٹیاں بنائیں گے اورمیڈیکل،ریلیف کے کام کو گلی کوچے تک پہنچائیں گے۔کشمیر کے حوالہ سے انہوںنے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کوپاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ ملی مسلم لیگ کے کارکن اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کشمیر کو آزادی نہیں مل جاتی۔اقوام متحدہ نے کشمیر پر اٹھارہ قراردادیں پاس کیں ان پر عمل کرنے کا وقت ہے۔کشمیرمیں بہنے والا لہو کشمیریوں کا نہیں بلکہ ہمارا لہو ہے۔
کشمیر ہمارے ایمان کا حصہ ہے انکا بہتا لہو برداشت نہیں کریں گے۔ستر سال سے ٹال مٹول کیا جا رہا ہے اب استصواب رائے کا حق دیا جائے تا کہ کشمیری آزادی سے رہ سکیں۔ہم کشمیریوں کی تحریک میں قدم سے قدم ملا کر ساتھ کھڑے ہوں گے۔حکومت پاکستان خارجہ پالیسی کی اصلاح کرے اور مرکزی نقطہ کشمیر کو بنائے ۔کشمیر خارجہ پالیسی میں نہیں تو کوئی پالیسی نہیں۔دنیا بھر میں سفارتخانوں کو متحرک کر کے کشمیر کا کیس دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔ہم اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری کریں گے۔تھرپارکر میں زیادہ ہندو ہیں وہاں ہم نے خدمت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ دھماکہ نظریہ پاکستان پر وار ہے،دشمن کو پیغام دیتے ہیں کہ اوقات میں رہو ہم معصوموں کا خون بہا کر جواب نہیں دیتے بلکہ میدانوں میں دیتے ہیں۔ہم عالم اسلام کے اتحاد کوقدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔سعودی عرب کی قیادت میں اکتالیس ممالک کے اتحاد پر مبارکباد دیتے ہیں۔پاک چائنہ راہدای کو عظیم نعمت سمجھتے ہیں۔سی پیک کی حفاظت کے لئے جانیں قربان کرنا پڑیں تو دریغ نہیں کریں گے۔حلقہ این اے120سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ محمد یعقوب شیخ صادق و امین امیدوارہیں۔ انہیں ملی مسلم لیگ کی حمایت حاصل ہے۔ ہم ڈور ٹو ڈور انتخابی مہم چلائیں گے۔پورے حلقہ میں لوگ والہانہ استقبال کر رہے ہیں،ہم تجربہ نہیں کر رہے ،کوئی یہ مت سوچے کہ یہ اس کی نشست ہے ۔ہم میدان میں آ گئے ہیں اب میدان واضح کرے گا کہ یہ حلقہ کس کا ہے؟۔ہمیں گلی گلی ،کوچے کوچے میں ملی مسلم لیگ کے لئے کام کرنا ہے۔میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میدان سیاست میں فاتحانہ انداز میں قدم رکھا۔آج کا اجتماع ملی مسلم لیگ کی فتح کا پہلا دن ہے۔کلمہ طیبہ کی بنیاد پر لاکھوں قربانیوں کے نتیجے میں یہ ملک حاصل کیا گیا۔ہم اعلان کرتے ہیں کہ پاکستان میں اس نظریئے کا راج قائم کریں گے جس پر پاکستان وجود میں آیا تھا۔جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ میں ملی مسلم لیگ کے تاسیسی جلسہ پر قائدین و کارکنان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،مجھے خوشی ہے اورہم طویل مدت سے یہ خواہش رکھتے تھے کہ مخلص اور دین سے محبت کرنے والے لوگ میدان عمل میں آئیں۔ اسلام،نظریہ پاکستان، تہذیب،تعلیم،مدرسہ،یونیورسٹی،سائنس ،ٹیکنالوجی پر جتنی مرضی بات کریں لیکن جب تک اقتدار اور پالیسی پر حق والوں کا غلبہ نہیں ہو گا عوام کو حق نہیں مل سکتا۔ مغرب کا منصوبہ ہے کہ اسلام و مسلمان منتشر ہوں،فرقہ پرستی کے راستوں پر چلیں اور مسلمانوں پر اپنے ایجنڈے کو غالب کریں۔آج وقت ہے کہ یکجہتی و وحدت کا ماحول پیدا کیا جائے۔ پاکستان اللہ کی نعمت اور ایٹمی صلاحیت ہے۔سی پیک کا منصوبہ کامیابی سے جاری ہے۔ اللہ نے پاکستان کو جغرافیائی طاقت دی ہے لیکن کرپٹ اور نااہل عناصر عوام کا استحصال کر رہے ہیں۔عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔اب چاہتے ہیں کہ مرضی سے آئین بدلیں ،باسٹھ تریسٹھ بدلیں اور اپنی سوچ کرپشن بدلنے کی بجائے آئین کا حلیہ بدلنا چاہتے ہیں۔واشنگٹن،برطانیہ کے حکم پر قرآن و سنت کی بالا دستی والے آئین کوتبدیل کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔جب تک ہم زندہ ہیں کوئی یہ آئین نہیں بدل سکتا۔دفاع پاکستان کونسل و جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا کہ ملی مسلم لیگ نظریہ پاکستان کا تحفظ کرنے والی جماعت ہے۔ ابھی یہ نئی سیاسی جماعت بنی ہے اور این اے 120الیکشن کا انتخاب آن پہنچا۔ محمد یعقوب شیخ اس حلقہ سے ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار ہیں ۔ انہوںنے لندن اور گلاسکو سے نہیں مدینہ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ یہ ملی مسلم لیگ کے پہلے سپاہی ہیں جو سیاسی میدان میں اترے ہیں۔پوری قو م کی دعائیں سیف اللہ خالد کی سربراہی میں بننے والی اس جماعت کے ساتھ ہیں۔ سابق وزیر اعظم آئین بدلنے کی بات کر رہے ہیں لیکن انہیں کامیابی نہیں ہو گی۔ قوم کو سب کا احتساب کرنے کا حق ہے۔ ہم اس ملک میں انبیاء کی سیاست کریں گے۔ ہم نہیں کہتے کہ ہمیں کرسی دو ہم دودھ اور شہد کی نہریں بہائیں گے۔
ہم ملک میں خدمت انسانیت کی سیاست کریں گے۔ جس کو احتساب کا حوصلہ نہیں وہ پاکستان میں سیاست کا حق نہیں رکھتے ۔ ہم دعوت اور فلاح انسانیت کی سیاست کریں گے۔ ملک کے کونے کونے میں اہل پاکستان کو متحد کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے حکمرانوں سے کہا تھا کہ انڈیا کی خوشنودی کیلئے نظربندیوں کے یہ سب سلسلے ترک اور اپنی پالیسیوں کی اصلاح کرو۔ کشمیریوں کی مدداور عام آدمی کی سیاست کرو۔ آپ اس بنیاد پر پاکستان کو کھڑا کریں اور اگر آپ یہ کام نہیں کریں گے تو انہیں رسوائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہمیں دعوت اور خدمت کیلئے گلی گلی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی نے کہا کہ پاکستان کی تینوں بڑی پارٹیاں بھارت سے دوستی کا دم بھرتی ہیں ،تینوں آزاد خیال اور اسلام سے دور ہیں ان کے مقابلے میں ملی مسلم لیگ کا قیام اللہ کے سپاہیوں ،محمد ۖ کے غلاموں کی جماعت ہے،یہ نظریہ پاکستان کی محافظ ،کشمیریوں کی پشت بانی کرنے والوں کی جماعت کا اعلان ہے۔انہوں نے کہا کہ دائیں بازو کی جماعتوں کا ایسا اتحاد بنے گا جو اسلام کے پرچم کو بلند کرے گا اور کشمیر کی آزادی کی علامت بنے گا۔ محمد یعقوب شیخ غریبوں ،مظلوموں کے حقوق کے لئے کھڑے ہوئے ہیں۔اس حلقے سے شروع ہونے والی جدوجہد اس الیکشن پر ختم نہیں ہو گی بلکہ آگے بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62,63آئین سے نہیں نکالا جا سکتا کیونکہ اسلام کے نام پر بنا اور اس کو نکالنے والے کا بھی کچھ نہیں رہے گا اسکی سیاست ختم ہو جائے گی۔نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین اور حلقہ این اے120سے امیدوار محمد یعقوب شیخ نے کہا کہ ہماری سیاست انبیاء اورخلفائے راشدین کی سیاست ہے۔ہم ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کریں گے۔ پاکستان لاالہ الااللہ کے نام پر بنا اس نعرے سے ملک کی فضائیں گونج اٹھیں گی۔جب سے ہمارے حکمرانوں نے افکار اقبال سے انحراف کیااور نظریہ پاکستان سے منہ موڑا انہیں ایوانوں سے گھر جانا پڑا۔ ہم خدمت کی سیاست کر کے دکھائیں گے۔انصار الامة کے سربراہ مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہا کہ محمد یعقوب شیخ کو پیشگی مبارکباد دیتا ہوں آج کی کانفرنس سے ثابت ہو گا کہ یہ این اے120کی سیٹ جیتیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران اسلام کی ابجد سے بھی ناواقف ہیں۔ستر سال گزر چکے،اب ہم اسلام کو نافذ کریں گے،دین کی سیاست کریں گے،ستر سالوں میںنظریہ آج بھی غلام ہے۔ملی مسلم لیگ کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ نے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح کی آواز پر برصغیر کے لوگوں نے لبیک کہا اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کیلئے اس لئے تیار ہوئے کہ وہ صاد ق اور امین تھے۔ قوموں کے قائد ایسے ہوتے ہیں۔ حافظ محمد سعید صادق اور امین بن کر قوم کی رہبری کیلئے آئے ہیں۔ ہم دکھائے گئے ہیں کہ صدق اور امانت کیا ہے۔ آئین کی دفعہ 62اور 63ختم کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ہم ملک میں خدمت انسانیت کی سیاست کریں گے۔ پنجابی سکھ سنگت کے چیئرمین سردار گوپال سنگھ چاولہ نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کے دل میں صرف حافظ محمد سعید کا خوف ہے،پاکستان بنانا قائداعظم کا ہم پر احسان ہے۔ہمیں آزادی مودی کو گھر بلانے والوں نے نہیں دلوانی بلکہ غیرتمند وں نے دلوانی ہے۔انہوں نے کہا کہ سردار شام سنگھ کہا کرتے تھے پاکستان سے پیار کرتے ہوتو اس جماعت سے پیار کرو۔ملی مسلم لیگ کو پارلیمنٹ میں پہنچائیں گے، انگلینڈ،کینڈا سمیت جن ممالک میں سکھ موجود ہیں وہ بھی اس جماعت کے ساتھ دیں گے۔جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ حافظ ابتسام الہیٰ ظہیر نے کہا کہ سیاست کے خلا کو پر کرنے کے لئے میدان میں آ چکے ہیں۔اب ملک میں لاالہ الااللہ کا پرچم لہرائے گا۔اسلام آباد کو مدینے والا اسلام آباد بنائیں گے۔اب اتحاد کا وقت ہے،سامراجیت کے خاتمے اور انڈیا امریکہ کی غلامی سے آزادی کا وقت آ چکا ہے۔حلقہ این اے120میں محمد یعقوب شیخ کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔جماعت اہلحدیث پاکستان کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ قیام پاکستان کے ستر سال بعد ملی مسلم لیگ نے کام آغاز کیا،اب وہی لوگ اسمبلی میں جائیں گے جو صادق و امین ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ این اے120میں محمد یعقوب شیخ کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتے ہیں،حافظ محمد سعید کی نظربندی کی مذمت کرتے ہیں انکا کوئی جرم نہیں،نااہلی اللہ کی طرف سے سزا ہے۔الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئندہ صرف وہی الیکشن لڑ سکے جو صادق و امین ہو۔متحدہ جمعیت اہلحدیث کے امیر سید ضیا ء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ زندگی میں بڑے سیاسی جلسے دیکھے لیکن آج ملی مسلم لیگ کے کارکنان جیسا جذبہ پہلے کبھی نہیں دیکھا،پاکستان اسلامی ریاست اور اسکی سیاست بھی اسلامی ہونی چاہئے۔ملی مسلم لیگ محبت کرنے والی مستحکم جماعت ہے۔اہلحدیث یوتھ فورس پاکستان کے صدر ذاکر الرحمان صدیقی نے کہا کہ ملی مسلم لیگ کا قیام نفاذ اسلام کے لئے ہے۔ اس کیلئے کوشش کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔اہلحدیث یوتھ فورس این اے120میں محمد یعقوب شیخ کی حمایت کرتی ہے۔انجمن شہریان لاہور کے چیئرمین محمد شفیق رضا قادری نے کہا کہ ملی مسلم لیگ کو سیاست میں دیکھ کر خوش ہوئی۔تاجر برادری حلقہ این اے 120میں محمد یعقوب شیخ کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتی ہے۔استحکام پاکستان کانفرنس سے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف ، رانا محمد شمشاد سلفی،حافظ خالد ولید معروف سماجی رہنما حق نواز گھمن ،ملی مسلم لیگ کے سیکرٹری اطلاعات تابش قیوم ، غلام قادر سبحانی، شیخ نعیم بادشاہ، مولانا بشیر احمد خاکی،مولانا ادریس فاروقی،حافظ عثمان شفیق،علی عمران شاہین ودیگر نے بھی خطاب کیا اور کہاکہ ملی مسلم لیگ این اے120سے الیکشن جیتے گی،ہم نظریہ پاکستان کی بنیاد پر الیکشن لڑیں گے،سیاست کے میدان میں تمام نظریات کو شکست دے کر نظریہ پاکستان کو اجاگر کریں گے۔ملی مسلم لیگ کا یہ جلسہ ہر لحاظ سے کامیاب تھا۔توقع کی جارہی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس نئی سیاسی جماعت کی طرف سے بھرپور سیاسی سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں گی۔