پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان سے متوقع نتائج برآمد نہیں ہو سکے ہیں۔ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع قبول نہیں ہیں۔ فوجی عدالتیں سول عدالتوں کی توہین ہیں۔ اگر سول عدالتوں کے ججوں کو سیکیورٹی کا مسئلہ ہے تو انہیں پاک فوج کی سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ جب تک اس منصوبے پر سنجیدہ تحفظات تھے، ہم نے ساتھ دیا لیکن غیر سنجیدہ تحفظات کا حصہ نہیں بن سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہیں۔
فیصلے کا اختیار فاٹا کے عوام کو دیا جائے، حکومت جلدی نہ کرے۔ انہوں نے کہا جے یو آئی پر آج تک کرپشن کا کوئی کیس نہیں بنا۔ بارہا سکینڈل کھڑے کئے گئے لیکن وہ دو چار دن چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کے مترادف ثابت ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کی پاکستان واپسی خوش آئند ہے۔ انہوں نے اس وقت پارلیمنٹ میں آنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جبکہ پارلیمنٹ کی مدت میں صرف ایک سال ہی رہ گیا ہے، جس کا مطلب یہی ہے کہ ان کے قائد حزب اختلاف پیپلز پارٹی کو متبادل قوت کے طور پر سامنے لانے میں ناکام رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے کے احیاء کی راہ میں رکاوٹیں ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام نے جب خواتین بل کا راستہ روکا تو اس وقت جماعت اسلامی کے ایک ممبر نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا۔