مصطفی آباد/للیانی (نامہ نگار) پاکستان حالت جنگ میں ہے اور ایسی غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنا لازم ہوتے ہیں۔فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت تھی کیونکہ موجودہ عدالتی نظام دہشتگردی کے مقدمات کے فوری فیصلے کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ امریکہ میں بھی نائن الیون کے بعد دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے سپیشل عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تا کہ ملکی سلامتی کو دہشتگردی سے جو خطرات لاحق ہیں ان سے موثر طریقے سے نمٹا جا سکے۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی حلقہ این اے 138کی ٹکٹ ہولڈر ناصرہ میئو نے اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام پارلیمنٹ کے ذریعے ہوا ہے اس لیے اسکے کام کرنے کی نوعیت ان ملٹری کورٹس سے یکسر مختلف ہو گی جو کہ ڈکٹیٹروںکے زمانے میں قائم کی گئی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ عدالتیں صرف ان دہشتگردی کے مقدمات کی سماعت کریں گی جنکو وفاقی حکومت بھیجے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان عدالتوں کے قیام کی مدت کا 2 سال ہونا ہی بے بنیاد خطرات کو ختم کرنے کے لیے کافی ہے۔ دہشت گردی لوگ عام انسان نہیں ہیں بلکہ درندوں سے بھی بدتر ہیں جو روزانہ نہتے شہریوں کے خون سے ہولی کھیلتے ہیں۔اس قانون کی طاقت سے ان دہشتگردوں اور دہشتگردی کا ملک سے صفایا کیا جائے گا جنہوں نے ہمارے ہزاروں معصوم شہری بچے اور بہادر فوجی جوانوں کو شہید کیا ہے۔